0
Friday 3 Apr 2020 16:34

کرونا وائرس اور غریبوں کا چولہا۔۔۔۔♨️♨️

کرونا وائرس اور غریبوں کا چولہا۔۔۔۔♨️♨️
تحریر: محمد علی شریفی

اس وقت پوری دنیا میں ایک ہی چیز سب کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے، ہر طرف افراتفری اور کہرام مچا ہوا ہے۔ اسی سلسلے میں کل ہمارے دوست معروف کالم نگار جناب نذر حافی صاحب کے موبائل اسٹیٹس میں رکھا گیا ایک کارٹون دیکھنے کا اتفاق ہوا، جس نے دل ہلا کر رکھ دیا۔ یہ دیکھنے میں تو کارٹون ہی تھا لیکن پس پردہ بہت سے حقائق بیان کر رہا تھا، جس دن سے کرونا وائرس مختلف ملکوں میں پھیلنا شروع  ہوا، اس دن سے یہ دردناک کہانی بھی شروع ہوچکی ہے۔ اس (کارٹون) میں یہ سمجھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ایک بوڑھا شخص ہاتھ میں بیلچہ لیکر اپنی جھونپڑی کی طرف اداس اداس واپس آرہا ہے اور جھونپڑی کے باہر اس کی بیوی اور دو بیٹیاں اس کے انتظار میں کھڑی ہیں کہ ان کا باپ محنت مزدوری کرکے کھانے کے لئے کچھ لے آئے گا، باپ کو خالی ہاتھ دیکھ کر یہ بچیاں ماں سے لپٹ کر رو پڑتی ہیں۔ باپ کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے کہیں بھی کوئی کام نہیں مل رہا۔

یہ کارٹوں ان چند ہفتوں میں کرونا وائرس کی وجہ سے پیش آنے والے ناگفتہ بہ حالات کی عکاسی کر رہا تھا اور یہ ایک حقیقت بھی ہے۔ وہ لوگ جو روزانہ کی بنیاد پر محنت مزدوری کرکے اپنی اور اپنے گھر والوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا بندوبست اور انتظام کرتے تھے، ان کے گھر کے چولہے ایک مدت سے ٹھنڈے پڑے ہیں۔ اس انتہائی مشکل گھڑی میں اہل ثروت سے اللہ تعالیٰ ایک بہت بڑا امتحان بھی لے رہا ہے کہ تم اپنے گھروں میں آرام سے رہنے کو تیار نہیں، لیکن یہ غریب طبقے کے لوگ اپنی جان کی پروا کئے بغیر اپنی اور بچوں کی دو وقت کی روٹی کی تلاش میں نکلتے ہیں اور  ان بحرانی حالات کی وجہ سے مایوس خالی ہاتھ گھر لوٹ آتے ہیں۔ ان کو کورونا سے  مرنے سے پہلے بھوک سے مرنے کی فکر ستا رہی ہے۔۔ ایسی صورتحال میں جن کو اللہ تعالیٰ نے کچھ خیرات دینے کے قابل بنایا ہے اور مالی حالت اچھی ہے، اپنے اڑوس پڑوس، اردگرد میں ایسے غریبوں کا خیال رکھنا چاہیئے، تاکہ کسی غریب کا بچہ خالی پیٹ نہ سوئے۔

روایات میں خلق خدا کی خدمت کو بہت بڑی عبادت شمار کیا ہے۔ رسول گرامی اسلام کا فرمان ہے: مَنْ سَعی فی حاجَه أَخیهِ المؤمنِ فکأنَّما عَبَدَ اللهَ تِسْعَهَ آلافِ سنَه، صائماً نهارُهُ قائماً لَیلَهُ.۔۔ جس نے مومن بھائی کی حاجت پوری کی، گویا اس نے نو ہزار سال خدا کی عبادت کی، درحالنکہ اس حالت میں کہ دن کو روزہ اور راتوں  کو جاگ کر خدا کی عبادت میں مصروف رہا ہو۔۔ اور بھی بہت ساری روایات میں دوسروں کی مشکلات حل کرنے کا بہت زیادہ ثواب بیان ہوئے ہیں۔۔ لہذا صاحبان ثروت  کا اس وقت بہت بڑا امتحان لیا جا رہا ہے۔ میرے خیال میں کرونا وائرس کو انسانوں کی انسانیت جانچنے کے لئے بھیجا گیا ہے۔ لیکن جن کی انسانیت مر چکی ہو، ان کو دنیا کے سمجھانے کوئی اثر نہیں ہونا۔ ہمارے وزیراعظم کی طرف سے ایک بیان مسلسل آرہا ہے اور انتہائی قابل تعریف بھی ہے کہ ایسی صورتحال میں امت مسلمہ کی فکر بھی ہونا کہ امریکہ سے ایران سے ظالمانہ پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرنا، تاکہ ایران اس بحرانی حالت سے نکل سکے، لیکن انسانی حقوق کے چمپین امریکہ بہادر کو ایران کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کوئی یاد دلاتا ہے تو اس کے کان میں جوں تک نہیں رینگتی۔

ایک اطلاع کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کو ایک خط بھی لکھا ہے، جس میں ایران سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ لیکن انسانی حقوق کا راگ الاپنے والے امریکہ اور یورپی ممالک کو اپنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر نہیں آتیں۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ نے ایران کی طرف سے امداد کے مطالبہ کی صورت میں علاج معالجے کا سامان فراہم کرنے کا عندیہ دیا تھا۔۔ امریکہ چاہتا ہے کہ ہر ملک اس کے در کا بھکاری بنے اور سب کو اپنا احسان مند بنائے، تاکہ وہ ملک منہ کھولنے کے قابل نہ رہے۔۔ امریکہ کے اس بیان کے جواب میں رہبر انقلاب اسلامی نے قوم سے حالیہ خطاب میں ایک بار پھر یہ فرما کر امریکہ کی اس پیشکش کو رد کر دیا کہ ہمیں تمہاری مدد کی کوئی ضرورت نہیں، ہم خود ان شاء اللہ تعالیٰ اس مشکل کے ساتھ مقابلہ کریں گے، ہم تم پر اعتماد نہیں کرسکتے، کیونکہ تم پر یہ الزام ہے کہ اس وائرس کو تم نے ہی انسانی جانوں کے ساتھ کھیلنے کے لئے پھیلایا ہے۔ اگر تم ہمیں کچھ دو گے بھی تو وہ مزید حالات خراب کرنے والی چیز ہی ہوگی، قاتل اور انسان کش دشمن پر کوئی عاقل اعتماد نہیں کرسکتا۔۔۔

دوسری طرف ایرانی حکومت پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کر رہی ہے تو یہ شروع سے ان کا حق ہے۔۔ یہ ظالمانہ پابندیاں اس راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں اور انسانی حقوق کی دعویدار تنظیموں کے منہ پر بھی مہر لگی ہوئی ہے اور کہیں سے کوئی آواز نہیں اٹھ رہی، چونکہ اس کاغذ کے شیر سے ہر کوئی خوف کھاتا ہے اور جہاں جہاں انسانیت باقی ہے، وہاں سے خوش آیند خبریں بھی پڑھنے اور دیکھنے کو ملتی ہیں۔۔ جیسا کہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ الحمدللہ بہت سے الہیٰ لوگ اس وقت ہر قسم کی امداد لیکر حکومتوں کے شانہ بہ شانہ اس منحوس وائرس کے ساتھ مقابلہ کے لئے میدان میں اترے ہوئے ہیں۔۔ تو دوسری طرف کچھ انسانیت سے خالی انسان نما لوگ مسلم ممالک میں بھی اس بحرانی حالت میں بھی حفظان صحت اور دوسری ضروریات کی چیزوں کی ذخیرہ اندوزی اور گران فروشی سے باز نہیں آرہے ہیں اور یہاں بھی کاروبار چمکانے کی فکر میں نظر آتے ہیں۔۔۔

اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انسانی معاشرے میں انسانی شکل میں کلمہ طیبہ پڑھنے والے بھیڑیوں کی کمی بھی نہیں ہے اور دوسری طرف ایسے خدا پرست لوگ بھی دیکھنے میں آئے کہ بازاروں میں سیل نہ ہونے کی وجہ سے مارکیٹ مالکان  پورے مہینے کا کرایہ معاف کر رہے تھے۔ اس افراتفری اور بحرانی حالات میں جن کو خدا نے دینے کے قابل بنایا ہے، حیثیت اور گنجائش دی ہے، وہ ان لوگوں کو نہ بھولیں، جو اس مشکل گھڑی میں کئی مشکلات کا شکار ہیں اور اس وقت کچھ کمانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ بازار اور مارکیٹیں بند پڑیں ہیں، ہر جگہ کام ٹھپ ہے، کہیں بھی روزانہ کی بنیادوں پر مزدوری کے لئے کام نہیں مل رہا ہے، ان کا خیال رکھنا انسانیت کا تقاضا بھی ہے اور ہمارے دین اسلام کا حکم بھی۔ اللہ تعالیٰ تمام ممالک سے اس بلا کو جلد از جلد دور فرمائے۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 854422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش