0
Wednesday 8 Apr 2020 10:34

حقیقت شب برأت

حقیقت شب برأت
تحریر: مظفر حسین کرمانی
hmuzfar977@gmail.com

15 شعبان کی رات کو شب برات سے تعبیر کیا جاتا ہے، یہ شب مختف ممالک میں مسلمان اپنے اپنے انداز میں مناتے ہیں۔ اس شب مختلف مقامات پر جشن کا انعقاد و مختلف اعمال انجام دیئے جاتے ہیں۔ اس تحریر میں ہم برات کے مفہوم، اس میں انجام دیئے جانے والے مختلف اعمال اور اس شب کی حقیقت پر بحث کریں گے۔

برأت کے لغوی معنی:
"برأت" کے لغوی معنی بیزاری و دوری کے ہیں، جب انسان کو کسی شئی کی ہمراہی قابل قبول نا ہو تو وہ اس سے بیزاری و دوری کا اعلان کرتا ہے..۔۔۔۔
برأت کے اصطلاحی معنی:
ہر اس عمل، فکر، فرد، معاشرہ، گروہ، راہ و نظام سے بیزاری و دوری اختیار کرنا جو پروردگار عالم و اسکے مبعوث شدہ انبیاء و آئمہ کے پیش کردہ آئین و دستور سے ہٹ کر کوئی آئین و دستور زندگی و تفکر پیش کرے۔ دین اسلام نے اس لفظ کو لیا اور اسے اپنے معانی پہنائے، وہ دین جو بشریت کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کی صلاحیت و اس کے لئے نظام رکھتا ہے،جو کہ درحقیقت خالق کائنات کی  طرف سے آئین و منشور زندگی ہے۔

برأت حکم قرآنی:
پروردگار عالم نے مسلمانوں و مومنین کو تاکید کی ہے کہ وہ مشرکین، کفار و اہل کتاب سے بیزاری و دوری اختیار کریں، پس ہم پر لازم ہے کہ مفہوم برأت کو درست سمجھیں وگرنہ ایسا نا ہو کہ شب برأت منانے کے باوجود ہم خود اس صف میں کھڑے ہوں کہ جن سے برات کی یہ شب ہے اور اس خوش فہمی میں ہوں کہ ہم بھی اہل شب برات میں سے ہیں اور درحقیقت معصیت پروردگار میں مبتلا ہوں...
تولی و تبری:
تولی و تبری فروع دین میں سے ہیں، تولی کا مطلب یعنی داعیان حق سے محبت و تبری سے مراد داعیان باطل سے دوری و بیزاری کا اظہار، البتہ یہ محبت و دوری کا اظہار فقط زبانی نا ہو بلکہ یہ ہماری زندگی و اس سے متعلقہ امور میں بھی نظر آئے۔ تبری سے مراد گالم گلوچ یا مسلمانوں کے درمیان فتنہ ایجاد کرنے کا نام نہیں ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں رائج ہے بلکہ راہ و نظام، عمل و رھبران باطل سے دوری و نظام حق کی برپائی و اسکے قیام کے لئے زمینہ سازی کرنا ہے۔

آیت برأت:
ہجرت کے نویں سال اللہ تعالی نے آیات برات نازل فرمائیں، اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و مسلمین کو یہ حکم دیا کہ وہ مشرکین، کفار، اہل کتاب و منافقین سے لاتعلقی و دوری اختیار کریں... "بَرَاءَةٌ مِنَ اللَّهِ وَ رَسُولِهِ إِلَى الَّذِينَ عَاهَدْتُمْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ" (سورہ توبہ آیہ 1) ان آیات کے نزول کی متعدد وجوہات تھیں جن میں سے دو کا ہم ذکر کریں گے۔
1۔ مسلمانوں کی وحدت کو حفظ کرنا و تازہ مسلمانوں کو ان تبلیغات سے پاسداری کرنا تھا جو منافقین و مشرکین اسلام کی بابت کرتے تھے۔
2۔ مشرکین و اہل کتاب کا بار بار پیمان و عہد شکنی کرنا ایک وجہ تھی ان آیات کے نزول میں، رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ سے قبل عربوں کے مختلف قبائل و اہل کتاب کے ساتھ صلح و جنگ نا کرنے کا معاہدہ کیا تھا، جس پر انہوں نے بارہا پیمان شکنی کی۔ ہم جو شب برات بعض اعمال انجام دیتے ہیں ان میں سے دو کا ذکر کریں گے.. 

1 پٹاخے پھاڑنا:
اس رات ہمارے ہاں پٹاخے بازی کی جاتی ہے جو کہ ایک مذموم عمل ہے بجائے یہ کہ ہم اس دن روح شب برات کو زندہ کریں، اس طرح کی الٹی سیدھی حرکات انجام دیتے ہیں جو بجائے اسکے کہ ہمیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتیں اور صرف پیسوں کا زیاں ہیں، یہ عمل دوسروں کے لئے بھی اذیت و ناراحتی کا باعث بنتا ہے جو کہ گناہ ہے، حقوق العباد ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ اس طرح کی بے تکی حرکات انجام دیں جس کی کوئی شرعی و عقلی سند نا ہو۔
2: عریضہ نویسی:
ہم اس پر بحث نہیں کریں گے کہ یہ کرنا درست ہے کہ نہیں ہے، بس صرف اس طرف توجہ مبذول کروانا ہے کہ ہم اپنے امام سے کن چیزوں کا تقاضا کرتے ہیں، عموما جو لوگ نامہ لکھتے ہیں وہ اپنی ذاتی خواہشات کی برآوری کی درخواست کرتے ہیں، کسی کو بچہ نہیں ہو رہا تو وہ بچے کی درخواست، پسند کی لڑکی یا لڑکے کے مل جانے کی درخواست، ملازمت کے حصول کی درخواست، مقام و مرتبے کی درخواست یا اور اسی طرح کی خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ اسی چیز سے ہماری معرفت کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ ہم معرفت کے اعتبار سے کس مقام پر ہیں۔ بجائے اسکے کہ امام کی نصرت کا وعدہ کرنے، انکے ظہور کے لئے زمینہ سازی و معاشرے کو آمادہ کرنے، باطل نظاموں کی سرکوبی و نظام الٰہی کے نفاذ کا ارادہ کرنے کے ہم اپنی ذاتی خواہشات پیش کرتے ہیں، زیارات آئمہ معصومین علیہم السلام پر بھی جاتے ہیں تو ہم یہی تقاضے دہراتے ہیں جبکہ وہ مقامات شعور کے مراکز ہیں، جہاں سے بابصیرت انسانوں کو شعور ملتا یے، لیکن ہم فقط اپنی خواہشات کا تذکرہ کرتے ہیں۔

مناجات و عبادات:
اس روز مختلف اعمال و مناجات ذکر ہوئیں ہیں، غسل کرنا، نماز، دعا و استغفار کرتے ہوئے شب بیداری کرنا، دعائے کمیل کا پڑھنا، زیارت امام حسین علیہ السلام کا پڑھنا و مختلف دعائیں و اعمال جو مفاتیح میں ذکر ہیں۔
فلسفہ شب برأت:
پروردگار نے اس رات کو ہمارے لئے ایک فرصت قرار دی ہے تاکہ ہم ان اعمال سے بیزاری و دوری کا اظہار و ارادہ کریں جو تعلیمات اسلامی کے منافی ہیں، ہر اس سوچ و تفکر سے دوری کا اعلان کریں جو مکتب اسلام کے مخالف ہیں، ہر اس نظام و حاکم سے اظہار لاتعلقی کریں جو نظام و حاکم الٰہی نہیں ہے۔ اس رات ہم اپنے امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف سے عہد کریں کہ ہم آج سے نظام امامت و ولایت کے پوری دنیا پر نافذ کرنے کے لئے زمینہ سازی کرنے کو آمادہ ہیں، وگرنہ فقط چند رسومات انجام دینا یا جشن کا انعقاد کرنا کافی نہیں بلکہ اس شب کی روح کو احیاء کرنا حقیقی شب برات ہے۔ خالق جہان سے دعاگو ہیں کہ وہ ہمیں اس شب کی معرفت عطا فرمائے و اسے حقیقی طور پر احیاء کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
خبر کا کوڈ : 855391
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش