QR CodeQR Code

دیہی علاقوں میں وقت کی ایک اہم ضرورت

9 Apr 2020 12:47

اسلام ٹائمز: ہماری نظر میں امتیازی سلوک سے بالاتر ہوکر عوام کیساتھ مساوات اور انصاف کا برتاؤ کرنا کسی بھی خطے اور علاقے کے نمائندے کی ذمہ داریوں میں سرفہرست ہونا چاہیئے۔ انسان کی فردی اور اجتماعی زندگی میں انصاف کی رعایت کرنا ہی وہ اعلیٰ وصف ہے، جو انسانیت کی پہچان قرار پاتا ہے، گھر، رشتہ دار، کوچے، محلے، حلقہ احباب غرض تمام انسانی معاشرے میں انسان کی محبوبیت انصاف پسندی سے جڑی ہوئی ہوتی ہے۔ جو افراد منصف نہیں ہوتے، انہیں لوگ نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اجتماع اور معاشرے میں انکی کوئی وقعت نہیں رہتی، لوگ انکی قربت اور دوستی پر دوری کو ہی ترجیح دیتے ہیں، وہ انہیں قابل اعتبار و اعتماد سمجھتے ہیں اور نہ ہی امین۔


تحریر: محمد حسن جمالی

اس حقیقت سے کوئی عاقل انکار نہیں کرسکتا کہ انسان نے عقل کی نعمت سے استفادہ کرتے ہوئے محیرالعقول چیزیں ایجاد کر ڈالی ہیں، جس سے زندگی کی بہت سی مشکلات حل کرنے میں انسان کو مدد ملی ہے، ان محیر العقول چیزوں میں سرفہرست انٹرنٹ کا نام لیں تو بے جا نہ ہوگاـ آج کی دنیا میں ہونے والی پیشرفت اور ترقی میں انٹرنٹ کا بنیادی کردار ہے، اس سے قطع نظر ترقی کرنے کا تصور لغو ہےـ اس کے فوائد اور ثمرات بہت زیادہ ہیں، مگر اس کالم میں ان پر روشنی ڈالنا مقصود نہیں۔ بچہ بچہ جانتا ہے کہ آج دنیا گلوبل ولیج میں تبدیل ہوگئی ہے، اگر ہم بچوں سے ہی سوال کریں کہ کس چیز نے دنیا کو ایک گاؤں کی شکل میں تبدیل کیا تو وہ سوچے بغیر بول پڑیں گے کہ انٹرنٹ کی بدولت ایسا ہوا ہے۔ یہ پیغام رسائی کا جدید ترین اور تیز ترین ذریعہ ہے، پوری دنیا میں لوگ اس نعمت سے بھرپور استفادہ کر رہے ہیں، تعلیمی مراکز سے لیکر کاروباری مراکز تک کا نظام کمپیوٹری بن گیا ہے، جس کا محرک اصلی انٹرنٹ ہےـ

اس کے ذریعے نہ فقط دنیا کی قومیں رابطہ کرکے ایک دوسرے سے جڑ سکتی ہیں بلکہ وہ ایک دوسرے کے مشاہدات، تجربات اور معلومات سے بھی بہتر طور پر مستفید ہوسکتی ہیں۔ جیسے پرندوں کو کسی ملک میں جانے کے لیے پاسپورٹ اور ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی، ویسے ہی انٹرنیٹ کے ذریعے ویزے یا پاسپورٹ کے صرف ایک بٹن دبانے سے دنیا کی کسی بھی شہر یا علاقے سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔۔ انٹرنٹ کی ایجاد سے پہلے لوگوں کو حصول علم کی خاطر دور دراز مقامات کی طرف سفر کرنا پڑتا تھا، تحقیقی شغف رکھنے والوں کو خدا جانے کتنی مشکلات برداشت کرنا پڑتی تھیں، لائبریوں تک رسائی حاصل کرکے ان سے مطلوبہ کتابیں ڈھونڈ نکال کر مطالب کی جمع آوری کرنا بہت تھکا دینے والا کام ہوتا تھا۔ علامہ امینی صاحب الغدیر کو اپنی نفیس و عظیم کتاب الغدیر کی تالیف کے دوران کچھ کتابوں کی تلاش میں مختلف ممالک کا سفر کرنا پڑا، جن میں سے ایک ہندوستان تھا۔

اسی طرح  قدیم زمانے میں علمی شاہکار کتابیں لکھنے والے نامور محققین کے حالات زندگی کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے کتنی سختیاں    برداشت کرکے علمی کمالات حاصل کئے ہیں، لیکن آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجی کی بدولت ہم اپنے گھروں میں بیٹھ کر دنیا بھر کے علمی خزانوں سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ اس دور میں تعلیم کے راستے میں سمندر، صحرا، جنگل اور ریگستان رکاوٹ نہیں بن سکتے۔ آپ انٹرنیٹ کے ذریعے کسی بھی علمی میکدے سے اپنا ساغر بھر سکتے ہیں، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ آج کے اس پیشرفتہ زمانے میں بھی پاکستان کے بہت سارے دیہی علاقوں کے عوام اس سہولت سے محروم ہیں۔ بلتستان میں تو حالات ہی ناگفتہ بہ ہیں، اسے سمجھنے کے لئے ضلع کھرمنگ کے پسماندہ علاقوں کی مثال ہی دیکھ لیجئے، بلکہ صرف کھرمنگ خاص کے نالہ جات کے حالات کی ابتری سے واقف ہونا ہی ہمارے ساتھ وادی تعجب میں داخل ہونے کے  کافی ہوگاـ

توجہ رہے کہ کھرمنگ خاص کے بڑے علاقے کا نام کندرک ہے، جو خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے، موسم بہار میں دور دراز مقامات سے لوگ سیر و تفریح کے لئے اس علاقے کی طرف لپکتے ہیں، تعلیمی مراکز سے بچے سیر کے لئے یہاں لائے جاتے ہیں، یہ علاقہ معدنیات سے بھی مالا مال ہے، اس میں تقریباً سات کے لگ بھگ خوبصورت جھیلیں بھی موجود ہیں، جو ابھی تک اس علاقے سے دور لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل ہیں، جس کی بنیادی وجہ اس علاقے کا بنیادی سہولیات سے محروم ہونا ہے۔ اگر اس علاقے کی فقط سڑک ہی گشادہ اور پکی بن جائے تو یہ بات یقینی ہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں سے سیاحوں کا یہاں رش ہوگا، جس کے نتیجے میں اس علاقے کے مکین اچھے خاصے مادی فائدے حاصل کرسکیں گے، مگر ابھی تک عوامی نمائندوں نے اس جانب توجہ کرنے کی زحمت نہیں کی ہے۔

اس علاقے کی پسماندگی اور بنیادی انسانی حقوق سے محرومی کے باعث اس کی نصف آبادی سے زیادہ لوگ کراچی سمیت دیگر شہروں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوچکی ہے، بہت سارے افراد بحرین، کویت، ایران، عراق میں حصول تعلیم اور رزق حلال کی تلاش میں زندگی بسر کر رہے ہیں، لیکن دیار غیر میں زندگی گزارنے والوں کی زندگی کسی عذاب سے کم نہیں، کیونکہ ان کے ذھن پر ہمیشہ اپنے گھر کے بچوں سمیت رشتہ داروں کی فکر سوار رہتی ہے، علاقہ کندرک میں نٹ سروس بحال نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنے پیاروں سے رابطہ کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ یقیناً یہ سب سے پہلے مرحوم شہید اسد زیدی کے برادران کے لئے سوالیہ نشان ہے کہ جو دعوے تو بڑے کرتے ہیں، مگر اپنے ہمسایہ علاقے کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دیتے، ان کو معلوم ہونا چاہیئے کہ سیاسی میدان میں کامیابی کے لئے عوامی مسائل پر توجہ دے کر انہیں حل کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے۔

موجودہ نمائندے جناب اقبال حسن اور سید امجد زیدی ذرا سی توجہ کریں تو پورے کھرمنگ خاص میں نٹ ورک کا مسئلہ حل ہوگاـ یہ بات اقبال حسن صاحب کے علم میں ہو یا نہ ہو، امجد زیدی کے علم میں تو یقیناً ہے کہ کندرک سمیت ژوکسی تھنگ میں انٹرنٹ سگنل کی مشکل کا سبب کھرمنگ خاص میں موبائل ٹاور مناسب جگہ پر نصب نہ ہونا ہے، ژھوکسی تھنگ سے نیچے ایک گہرائی (ٹھینگ کھوڈ) نامی جگہ پر موبائل ٹاور نصب ہونے کی وجہ سے بالائی علاقوں میں سگنل نہیں آتےـ ٹاور کے لئے یہ جگہ بالکل بھی فیزیبل نہیں بلکہ اس کے لئے سب سے مناسب اور بہترین جگہ ژھوکسی تھنگ ہےـ میں اپنی اس تحریر کے ذریعے جناب اقبال حسن اور امجد زیدی سے گزارش کرتا ہوں کہ اس مسئلے کو سیرس لیں، موبائل ٹاور کو موجودہ جگہ سے ہٹا کر ژھوکسی تھنگ میں کسی جگہ نصب کروائیں، تاکہ کھرمنگ خاص سے تعلق رکھنے والوں سمیت باغیچہ، پلپددو، مایوردو، تیتہ دو کے عوام بھی اس سے برابر استفادہ کرسکیں۔ بلاشبہ موبائل ٹاور غیر مناسب جگہ پر نصب کرکے بعض مقامات کے عوام کو انٹرنٹ جیسی بڑی سہولت سے محروم رکھنا سراسر ناانصافی اور ظلم ہے۔

ہماری نظر میں امتیازی سلوک سے بالاتر ہوکر عوام کے ساتھ مساوات اور انصاف کا برتاؤ کرنا کسی بھی خطے اور علاقے کے نمائندے کی ذمہ داریوں میں سرفہرست ہونا چاہیئے۔ انسان کی فردی اور اجتماعی زندگی میں انصاف کی رعایت کرنا ہی وہ اعلیٰ وصف ہے، جو انسانیت کی پہچان قرار پاتا ہے، گھر، رشتہ دار، کوچے، محلے، حلقہ احباب غرض تمام انسانی معاشرے میں انسان کی محبوبیت انصاف پسندی سے جڑی ہوئی ہوتی ہے۔ جو افراد منصف نہیں ہوتے، انہیں لوگ نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، اجتماع اور معاشرے میں ان کی کوئی وقعت نہیں رہتی، لوگ ان کی قربت اور دوستی پر دوری کو ہی ترجیح دیتے ہیں، وہ انہیں قابل اعتبار و اعتماد سمجھتے ہیں اور نہ ہی امین۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اپنی فیملی اور گھر والوں سے لیکر معاشرے کے لوگ انصاف سے تہی افراد کو گھر اور معاشرے میں جزء زائد تصور کرتے ہیں۔ انصاف کا تقاضا ہے کہ کھرمنگ خاص کے نمائندے عوامی مسائل پر توجہ دیں اور انہیں حل کرنے کی کوشش کریں، کھرمنگ خاص کے بالائی علاقوں میں نٹ ورک بحال کریں، کیونکہ یہ ان علاقوں کی اہم ضرورت ہے۔


خبر کا کوڈ: 855614

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/855614/دیہی-علاقوں-میں-وقت-کی-ایک-اہم-ضرورت

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org