1
Thursday 9 Apr 2020 22:26

میڈیکل سائنس کی ناکامی کا ذمہ دار مذہب کیوں؟

میڈیکل سائنس کی ناکامی کا ذمہ دار مذہب کیوں؟
تحریر: ڈاکٹر سید جواد شیرازی
Mjawad99@yahoo.com

علم طب کی ناکامی کو آپ مذہب اور دین یا معاذ اللہ خدا کی ناکامی تصور کر رہے ہیں تو بہت بڑا مغالطہ ہے، کیونکہ اسلام کی تاریخ میں پہلی دفعہ مسلمان اپنے نبیﷺ کے ہمراہ حج کرنے آئے تھے تو انہیں حج نہیں کرنے دیا گیا تھا تو آپﷺ نے کفار کے ساتھ معاہدہ کیا کہ اگلے سال مسلمانوں کو حج کی اجازت ہوگی اور واپس چلے گئے تو کیا خدا نہیں کرسکتا تھا کہ اسی لمحے کسی موذی مرض میں کفار کو مبتلا کر دیتا یا کوئی عذاب نازل کر دے، تاکہ مسلمان حج ادا کرسکیں، ایسا نہیں ہوا۔ بات اصل یہ نہیں ہے کہ اس صورتحال کا ذمہ دار کون ہے؟ بات یہ ہے کہ کون صورتحال کو ٹھیک کرنے کا ذمہ دار تھا اور وہ ٹھیک نہیں کر پایا۔ وہ تھے ڈاکٹر، سائنسدان، دوا بنانے والے ادراے۔ جب یہ تمام ادارے ناکام ہوگئے ہیں تو اب سارا ملبہ حکومتوں اور مذہبی راہنماوں پر ڈال رہے ہیں۔

یہ ایک واضح بات ہے کہ ہم گذشتہ کئی دہائیوں سے دنیا کے ذہین اور قابل لوگوں کو ریاضی، اقتصاد، فزکس اور حربی علوم میں استعمال کر رہے ہیں، جس سے باقی ماندہ لوگ علم طب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ ان میں بھی جدید اختراعات کی بجائے بڑی بڑی کمپنیوں کے بنائے گئے فامولوں کی پیروی کرتے ہیں، پھر ہمیں نت نئی بیماریوں سے نجات کیسے ملے گی؟ یہ بھی ڈاکٹر نے دکھڑا سنا دیا ہے کہ جب آپ پلیئرز کو کروڑوں میں تنخواہ دیتے ہیں اور ڈاکٹرز کو ہزاروں میں تو جائیں اب انہی سے علاج بھی کروائیں۔ خیر جلد یا دیر سے علاج دریافت ہو جائے گا، لیکن اس علاج کے آنے تک بہت سے لاعلاج بحران جنم لے چکے ہوں گے۔ اسی میں ایک بحران یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لوگوں کو مذہب سے کافی حد تک دور کر دیا جائے۔۔۔۔

خدا نے ہر عبادت میں بہت سے فائدے رکھے ہیں، جیسے اجتماعی عبادات میں ایک عبادت جمعہ ہے، تاکہ شہر کے لوگ جمعے کے دن جمع ہو کر عبادت کریں اور اپنے مسلمان بھائیوں سے بھی با خبر ہو جائیں کہ کوئی بھوکا تو نہیں ہے یا کسی کو بیماری میں دوسرے مسلمان بھائیوں کی ضرورت تو نہیں اور اگر ہے تو سب مسلمان مل کر مشکل کا حل نکال لیں۔ اسی طرح حج بھی ایک اجتماعی عبادت ہے۔ انسان اپنے رب کے سامنے ایسے کھڑا ہو، جیسے قیامت کے دن کھڑا ہونا ہے، لیکن اجتماع اس لیے ہے کہ پوری دنیا کے مسلمان جمع ہو جائیں اور امام کعبہ پوری دنیا کے مسلمانوں سے آگاہ ہو اور پوری دنیا کے مسلمانوں میں جہاں کہیں ظلم ہو رہا ہو، اس کے خلاف مسلمان حکمران لشکر کشی کر دیں۔

لیکن اب حج امیر لوگوں کی تفریح، متوسط طبقے کے لوگوں کا کاروبار اور غریب لوگوں کا دکھاوا رہ گیا ہے۔ جو چیز حج سے نہیں ملتی، اخوت، بھائی چارہ، ظلم سے نفرت، مظلوم کی حمایت، شیطان سے براٗت ہے، خیر اس سال کا حج بھی ابھی تک قطعی نہیں ہے۔ حج کے ہونے یا نہ ہونے سے خدا کی ذات کو کوئی فرق نہیں پڑتا، ہاں اگر کوئی خدا کا شریک سامنے آجائے یا کوئی انسان یا جن قرآن کی طرح کا کلام لے آئے یا کوئی شخص وہ کام کرنا شروع کر دے، جو خدا کی ذات کے ساتھ مخصوص ہیں، مثلاً سورج کو مغرب سے طلوع کر دے تو آپ اس کو خدا پرستوں کے خلاف دلیل کے طور پر لا سکتے ہیں۔ ایک لاعلاج وبائی مرض سے خدا کو عاجز نہیں کہا جاسکتا۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 855704
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش