1
Saturday 11 Apr 2020 22:11

کرونا کے بہانے ریاض کی جنگ بندی

کرونا کے بہانے ریاض کی جنگ بندی
تحریر: علی احمدی

سعودی عرب کی سربراہی میں یمن کے خلاف برسرپیکار عرب اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے بدھ 8 اپریل کے دن اعلان کیا کہ کرونا وائرس کے پھیلاو سے پیدا شدہ وبا کے پیش نظر اس اتحاد نے جمعرات سے آئندہ دو ہفتے کیلئے جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ بندی کا مقصد کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات انجام دینا اور مذاکرات کا سلسلہ شروع کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس جنگ بندی میں مزید توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔ اگر ہم جنگ کے بارے میں موجودہ زمینی حقائق کا جائزہ لیں تو دیکھیں گے کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انصاراللہ یمن اور یمن آرمی کا پلڑا بھاری رہا ہے۔ الجوف اور مارب کے محاذوں پر انصاراللہ فورسز کو خاطرخواہ کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ دوسری طرف یمن آرمی نے سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر بھی میزائل حملے تیز کر دیے ہیں۔ لہذا سعودی حکام انتہائی شدید مشکلات کا شکار ہو چکے ہیں اور وہ آبرومندانہ انداز میں یمن جنگ ختم کر کے مذاکرات کے ذریعے راہ حل تلاش کرنے کے موقع کی تلاش میں تھے۔

سعودی اتحاد کی جانب سے دائمی جنگ بندی برقرار کرنے اور جنگ ختم کرنے کی خواہش حال ہی میں عادل الجبیر کے ٹویٹر پیغام سے بھی واضح تھی۔ انہوں نے جمعرات 9 اپریل کے دن اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا تھا: "ہمارے اتحاد کی جانب سے یمن کے خلاف جاری جنگ میں دو ہفتے کیلئے جنگ بندی کرنے کا فیصلہ ایک وسیع اور جامع جنگ بندی کے بارے میں حتمی معاہدے کے حصول میں مددگار ثابت ہو گا۔" اسی دن متحدہ عرب امارات کے مشیر خارجہ انور قرقاش نے بھی ٹویٹر پر اپنے پیغام میں اس جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے لکھا: "سیاسی راہ حل تلاش کرنے کے مسلسل مطالبات کے ساتھ ساتھ کرونا وائرس کے باعث پیچیدہ صورتحال پیدا ہو جانے سے نئے بحران کا خطرہ پایا جاتا ہے۔ جنگ بندی کا فیصلہ ایک اہم فیصلہ ہے۔ ہمیں انسانی اور سیاسی پہلووں سے اس پر توجہ دینی چاہئے۔" دوسری طرف انصاراللہ یمن سعودی اور اماراتی حکمرانوں کے برعکس حالیہ جنگ بندی سے زیادہ امیدوار دکھائی نہیں دیتے۔ انصاراللہ یمن کے ترجمان محمد عبدالسلام نے الجزیرہ نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی اتحاد کی جانب سے رضاکارانہ طور پر جنگ بندی کا اعلان ایک سیاسی ڈرامہ ہے جو زیادہ تر نمائشی مقاصد کیلئے ہے۔

محمد عبدالسلام نے کہا: "جنگ بندی کا اعلان درست موقف ہے۔ اسی وجہ سے ہم جنگ بندی کے بارے میں ایسے حقیقی موقف کا مطالبہ کر رہے ہیں جس کے اثرات واضح طور پر قابل مشاہدہ ہوں۔ دو ہفتے کی جنگ بندی کافی نہیں ہے۔ اپنے ہوائی حملے بند کریں۔ یمن کا محاصرہ ختم کریں۔ یمنی شہری تو کینسر اور وبائی امراض کے باعث مرتے جا رہے ہیں۔" انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک دیگر ممالک کا موقف پیسوں سے خرید لیتے ہیں کہا: "یمن کے خلاف جارحیت کا خاتمہ بھی واشنگٹن کی رائے پر منحصر ہے جس نے ہمارے خلاف جنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔" یمن کی سیاسی کونسل کے رکن سلطان السامعی نے بھی جنگ کے مکمل خاتمے پر زور دیا اور المیادین نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: "ہم جنگ کے حامی نہیں ہیں لیکن دو ہفتے کی جنگ بندی ایک نیا ڈرامہ ہے۔ درست ہے کہ ہم ان کے ارادوں سے صحیح طرح واقف نہیں ہیں لیکن ہم ان کی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اگر وہ امن چاہیں گے تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں اور اگر وہ اپنی بیوقوفی اور حماقت جاری رکھیں گے تو ہم اپنے ملک و قوم کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔"

سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے جمعہ 10 اپریل کی صبح آٹھ مرتبہ یمن کے دو صوبوں حجہ اور الجوف کو ہوائی حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ مزید برآں، سعودی توپ خانے نے بھی یمن کے صوبہ صعدہ میں واقع منبہ قصبے کو شدید گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے۔ یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے جمعرات کی شام سعودی عرب کے ہوائی حملوں اور گولہ باری کی تصدیق کی ہے۔ انصاراللہ یمن کی سیاسی کونسل کے رکن محمد البخیتی نے المیادین نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکمرانوں کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان علامتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طاقت کا توازن صنعا کے حق میں ہے اور سعودی حکمران یمن کے دیگر صوبوں کی ممکنہ آزادی سے پریشان ہیں۔ ان کی جانب سے یمن کا محاصرہ جاری رکھنا سعودی اتحاد کی جانب سے جارحیت کا تسلسل ہے۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران انصاراللہ یمن اور یمن آرمی نے وسیع آپریشن کے ذریعے شمال مشرق میں واقع صوبہ الجوف کے وسیع علاقے آزاد کروا لئے ہیں۔ اسی طرح ان کی افواج صوبہ الجوف اور صوبہ مارب میں پیشقدمی کر رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 856069
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش