0
Monday 13 Apr 2020 13:14

افغانستان میں کرونا وائرس اور نیا کھیل

افغانستان میں کرونا وائرس اور نیا کھیل
اداریہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف افغانستان میں امن و امان اور سلامتی کی بحالی کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ اس حوالے سے انہوں نے گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، قطر اور ترکی کے وزارئے خارجہ سمیت کئی متعلقہ حکام سے ٹیلی فونک ملاقاتیں کی ہیں۔ دوسری طرف جواد ظریف نے افغانستان کی وزارت خارجہ کے قائم مقام سربراہ حنیف اتمر سے بھی افغانستان میں سیاسی استحکام اور امن و سلامتی کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ درایں اثناء طالبان نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے قطر میں ہونے والے افغان امریکہ معاہدے کی پاسداری نہ کی تو افغانستان میں دوبارہ جنگ چھڑ جائے گی۔

طالبان کا یہ بیان ایسے عالم میں سامنے آیا ہے کہ امریکی فورسز نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے افغانستان میں طالبان کے زیرکنٹرول مختلف علاقوں پر کئی بار فضائی حملے کیے ہیں۔ طالبان نے امریکہ کے اس اقدام کو امن کی بحالی سے متصادم قدم قرار دیا ہے۔ 29 فروری کو طالبان اور امریکہ کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کے حوالے سے فریقین کے درمیان مختلف آراء سامنے آرہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ابھی تک بین الافغان مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلہ کا عمل انتہائی سست رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا یہ کہنا ہے کہ افغانستان میں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان صدارت کے موضوع پر اختلافات اس معاہدے کے عملی ہونے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ البتہ اکثریت کی یہ رائے ہے کہ امریکہ اس وقت کرونا وائرس کے حملے میں بری طرح پھنس چکا ہے اور اس کو اپنے عوام کی سلامتی کے ساتھ ساتھ اپنی ڈوبتی اقتصاد کو بچانا مشکل ہو رہا ہے۔ ایسے میں تمام عالمی مسائل بالخصوص افغانستان کا مسئلہ امریکہ کی آخری ترجیحات میں بھی شامل نہیں۔ امریکہ اس معاہدے سے ابتدائی طور پر جو فائدہ اٹھانا چاہتا تھا، وہ اُس نے اٹھا لیا ہے، اب وہ افغان فریقوں سے جب ان کی باری آئیگی تو کوئی نیا کھیل کھیلے گا۔
خبر کا کوڈ : 856430
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش