0
Saturday 18 Apr 2020 11:07

آلِ سعود اور کرونا

آلِ سعود اور کرونا
اداریہ
مصر، پاکستان اور دیگر ممالک سے خبریں سامنے آنے کے بعد آلِ سعود کے لیے مشکل ہوگیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کو زیادہ دیر تک میڈیا سے دور رکھ سکے۔ سعودی عرب کے حکومتی حلقوں کے مطابق سعودی عرب میں سات ہزار سے زائد افراد کرونا میں مبتلا ہیں اور ایک سو کے لگ بھگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب کے اندر سے یہ آوازیں بلند ہو رہی ہیں کہ کرونا وائرس مبتلا افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، جسے سرکاری سطح پر بیان کیا جا رہا ہے۔ سعودی عرب کے سرکاری ذرائع نے البتہ اس بات کی تائید کی ہے کہ ایک سو پچاس سعودی شہزادے کرونا وائرس میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

ان اعداد و شمار کی روشنی میں باآسانی کہا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب کے شاہی محلوں میں انتہائی محدود زندگی گزارنے والے شہزادوں میں اگر ایک سو پچاس کرونا میں مبتلا ہوسکتے ہیں تو عام شہریوں کا کیا حال ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف پاکستان میں عمرہ سے واپس آنے والے پاکستانی شہریوں کی بڑی تعداد بھی کرونا وائرس میں مبتلا پائی گئی ہے، جبکہ مصر نے تو سرکاری طور پر اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب سے ہر روز کرونا سے متاثرہ بیسیوں افراد مصر کی سرحدوں میں داخل ہو رہے ہیں۔

لہذا کیسے ممکن ہے کہ سعودی عرب کے اندر سعودی باشندے وائرس سے محفوظ رہیں۔ سعودی عرب سے جن ممالک کے شہری اپنے ملکوں کو لوٹے ہیں، اُن میں وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب میں کرونا وائرس کے ٹیسٹ بھی بہت کم ہو رہے ہیں۔ بہرحال آلِ سعود کو وائرس میں مبتلا افراد چھپانے کی بجائے اس وائرس کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات انجام دینے چاہیئں۔ ایران اور یمن پر بے جا الزامات لگا کر جدہ اور ریاض میں کرونا وائرس پر کنٹرول حاصل نہیں کیا جا سکتا۔
خبر کا کوڈ : 857530
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش