0
Monday 20 Apr 2020 11:10

صیہونی ریاست میں اقتدار کی جنگ

صیہونی ریاست میں اقتدار کی جنگ
اداریہ
اسرائیل پر کئی عشروں سے مسلط نتن یاہو ایک بار پھر وزیراعظم بننے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ اسرائیل میں پے در پے تین بار انتخابات میں کسی پارٹی کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل نہیں ہوسکی ہے۔ آخری بار بنی گانتر کو حکومت تشکیل دینے کی پیشکش کی گئی، لیکن وہ پارلیمنٹ میں سادہ اکثریت یعنی اکاون فیصد ووٹ لینے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ بلیو اینڈ وائٹ نامی اتحاد کی ناکامی کے بعد نتن یاہو کی پارٹی یعنی لیکوڈ پارٹی کے لیے وزارت عظمیٰ تک پہنچنا ممکن ہوگیا ہے، لیکن دوسری طرف اسرائیلی عدالت میں نتن یاہو کے خلاف مالی بے ضابطگی سمیت تین مختلف مقدمات چل رہے ہیں۔ کرونا وائرس کا بحران نہ شروع ہوتا تو ان مقدمات کا فیصلہ سامنے آجاتا۔

لیکن پندرہ مارچ کی سماعت کرونا وائرس کیوجہ سے ملتوی کر دی گئی۔ صیہونی میڈیا کے مطابق غاصب صیہونی حکومت کی ستر سالہ تاریخ میں نتن یاہو واحد وزیراعظم ہیں، جن پر مختلف ادوار میں مالی کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے متعدد مقدمات قائم ہوئے ہیں۔ غاصب اسرائیل میں ایک بڑا عوامی دھڑا نتن یاہو کا مخالف ہے اور گذشتہ چند دنوں میں نتن یاہو کے خلاف کئی عوامی مظاہرے بھی ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف مقدمات کے بارے میں آگاہی رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر عدالت نے جانبداری کا مظاہرہ نہ کیا یا کسی طرح نتن یاہو عدالت پر بے جا حکومتی دباؤ بڑھانے میں کامیاب نہ ہوئے، تو ان کو سزا ضرور ہوگی اور انہیں جیل جانا پڑیگا۔

نتن یاہو کو بھی اس کا احساس ہو رہا ہے کہ اگر اقتدار میں نہ آیا تو جیل کی ہوا کھانا پڑے گی۔ نتن یاہو اس وقت ایک طرف یہ ماحول بنا رہا ہے کہ اگر اسے جیل نہ بھیجا جائے تو وہ اقتدار سے الگ ہونے کے لیے تیار ہے۔ دوسری طرف اس نے عدالت کو دھمکی دے دی ہے کہ اگر اسے سزا دی جائے گی تو وہ اپنی پارٹی کے عوام کو سڑکوں پر لے آئیگا۔ اسرائیل جسے دنیا بھر کے صیہونی ایک نظریاتی صیہونی ریاست قرار دیتے ہیں، وہاں بھی اقتدار کی جنگ اپنے عروج پر ہے۔ اصول و نظریات اور انقلابی نعرے اسرائیل میں بھی قابل فروخت ہیں۔
خبر کا کوڈ : 857864
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش