1
5
Thursday 23 Apr 2020 09:24

دعا کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں(1)

دعا کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں(1)
تحریر: ساجد محمود
جامعة المصطفیٰ العالمیه قم
Sajjidali3512@gmail.com


لغت میں دعا کا معنی:
لغت میں دعا کا معنی پڑھنا۔(1) کسی کام کو انجام دینے کی درخواست۔ (2) اور حاجت طلب کرنے کے ہیں۔ (3)
اصطلاح میں دعا کا معنی:
دین کی اصطلاح میں دعا کا معنی ہے،  خدا کی طرف رجوع کرنا، اور عاجزی کے ساتھ اس سے کوئی چیز طلب کرنا۔ (4) شریعت کی نگاہ میں دعا کی تعریف یوں کی گئی ہے، "خداوند متعال سے گفتگو کرنا، اس کی حمد و ثنا کے ساتھ، یا اس سے مغفرت و رحمت کی درخواست کرنا، یا دنیاوی حاجات کی بر آوری کی درخواست کرنا۔ (5)

قرآن میں دعا کی اہمیت:
خداوند متعال نے قرآن کریم میں دعا کو بہترین عبادت سے تعبیر کیا ہے۔ سورہ غافر میں ارشاد فرمایا: "وَ قالَ رَبُّکمُ ادْعونی اسْتَجِبْ لَکمْ انَّ الَّذینَ یسْتَکبِرُونَ عَنْ عِبادَتی سَیدْخُلُونَ جَهَنَّمَ داخِرینَ" ترجمہ: "اور تمہارا پروردگار فرماتا ہے: مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا، جو لوگ تکبر کی وجہ سے میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، یقیناً وہ ذلیل ہو کر عنقریب جہنم میں داخل ہوں گے۔"(6) اس آیت میں خداوند متعال نے آیت پہلے حصہ میں دعا سے تعبیر کیا ہے اور دوسرے حصہ میں عبادت سے تعبیر کیا ہے۔ یہاں پر کیوں خداوند متعال نے دعا کو عبادت سے تعبیر کیا ہے؟ بعض مفسرین فرماتے ہیں: اس لیے خداوند متعال نے دعا کو عبادت سے تعبیر کیا ہے کیونکہ عبادت مطلق معنی میں دعا ہے۔ اسی آیت کے ضمن میں مجمع البیان میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے، امام کے اصحاب میں سے کسی نے امام سے سوال کیا:"ما تقول فى رجلين دخلا المسجد جميعا كان احدهما اكثر صلاة، و الآخر دعاء فايهما افضل؟ قال كل حسن:"قد علمت، و لكن ايهما افضل؟:" اكثرهما دعاء، اما تسمع قول اللَّه تعالى ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ داخِرِينَ: ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ ..."

امام سے سوال کیا کہ ان دو آدمیوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے جو دونوں مسجد میں داخل ہوں ایک بہت زیادہ نماز پڑھے اور دوسرا دعا کرے ان دو میں سے کون افضل ہے؟ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :ہر دو اچھے ہیں، سائل نے پھر سوال کیا کہ ان دو میں سے افضل کون ہے؟ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: ان دو میں سے وہ افضل ہے جو دعا کرے گا. امام علیہ السلام نے فرمایا تو نے خدا کا یہ قول نہیں سنا کہ خدا نے فرمایا: تم دعا کرو میں قبول کروں گا۔ اس کے بعد فرمایا: "هى العبادة الكبرى": دعا سب سے بڑی عبادت ہے۔ (7) اسی لیے روایات میں بھی دعا کو عبادت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ایک مقام پر رسول اللہ نے فرمایا: "الدُّعا مُع الْعِبادَةِ" دعا عبادت کی روح اور جان ہے۔ (8) دعا انسان کی زندگی میں خدا تک پہنچنے کے لیے ایک خاص اہمیت رکھتی ہے، جس طرح عبادت انسان کو خدا کے قریب اور غیر خدا سے دور کرتی ہے اسی طرح دعا بھی انسان کو خداوند متعال کے قریب کرتی ہے۔ سورہ فرقان میں خداوند متعال نے بندوں کی طرف اپنی توجہ اور عنایت کا موجب دعا کو قرار دے دیا۔ ارشاد فرمایا: "وَ اذا سَأَلَک عِبادی عَنّی فَانّی قَریبٌ اجیبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اذا دَعانِ فَلْیسْتَجیبُوا لی وَلْیؤْمِنُوا بی لَعَلَّهُمْ یرْشِدُونَ" ترجمہ: کہہ دیجئے اگر تمہاری دعائیں نہ ہوتیں تو میرا رب تمہاری پرواہ ہی نہ کرتا، اب تم نے تکذيب کی ہے اس لیے (سزا) لازمی ہو گی۔ (9)

خداوند متعال نے قرآن کریم میں اس طرح باقی کسی بھی عبادت کے متعلق نہیں کہا۔ البتہ نماز روزہ حج زکوٰۃ سب واجبات میں سے ہیں۔ ان کی بجا آوری کا حکم قرآن کریم میں موجود ہے لیکن ان الفاظ میں نہیں ہے جن الفاظ کے ساتھ دعا کے متعلق ہے۔ انسان بہت زیادہ گناہ کرتا ہے اس کے متعلق یہ تعبیر نہیں ہے۔ بہت زیادہ فساد برپا کرتا ہے اس کے متعلق بھی یہ تعبیر نہیں ہے۔ فقط دعا کے متعلق فرمایا کہ اگر تمہاری دعائیں نہ ہوتی تو خدا تمہاری پرواہ ہی نہ کرتا۔ امام محمد باقر علیہ السلام سے کسی نے سوال کیا: "كثرة القراءة افضل او كثرة الدعاء"؟: آيا زیادہ تلاوت قرآن افضل ہے یا زیادہ دعا کرنا افضل ہے؟ امام علیہ السلام نے فرمایا:" "كثرة الدعا افضل و قرء هذه الاية"۔ زیادہ دعا کرنا افضل ہے اور اس کے بعد اس سورہ فرقان کی آیت نمبر 77 کی تلاوت فرمائی۔ بس ہمیں معلوم ہونا چاہیئے کہ خداوند عالم کے نزدیک دعا کی کتنی اہمیت ہے۔ جن چیزوں کی وجہ سے انسان کی خداوند متعال کے نزدیک قدروقیمت ہے ان میں سے ایک دعا ہے۔ خداوند متعال نے سورہ بقرہ میں ماہ رمضان المبارک کی فضیلت و احکام بیان کرنے کے بعد ارشاد فرمایا: "وَ اذا سَأَلَک عِبادی عَنّی فَانّی قَریبٌ اجیبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اذا دَعانِ فَلْیسْتَجیبُوا لی وَلْیؤْمِنُوا بی لَعَلَّهُمْ یرْشِدُونَ" ترجمہ: اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق سوال کریں تو (کہہ دیں کہ) میں (ان سے) قریب ہوں دعا کرنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں پس انہیں بھی چاہیئے کہ وہ میری  پر دعوت لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ راہ راست پر رہیں۔ (10)

سورہ ق میں ارشاد فرمایا: "نَحْنُ اقْرَبُ الَیکمْ مِنْ حَبْلِ الْوَرید" ترجمہ: ہم رگ گردن سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔ (11) بندہ اور خالق کے درمیان نزدیکی۔ عابد اور معبود کے درمیان قرب کے متعلق اس سے بڑھ کر خوبصورت تعبیر نہیں ہو سکتی کہ جب بھی جس حال میں جس وقت میرا بندہ مجھے پکارتا ہے میں اپنے بندے کی آواز پر لبیک کہتا ہوں یعنی اپنی بندے کی پکار کو سنتا ہوں۔ اس پکار میں زمان و مکان کی کوئی قید نہیں ہے. یعنی اس خالق حقیقی سے ارتباط قائم کرنے کے لیے زمان و مکان دخیل نہیں ہے جب بھی پکاریں وہ سنتا ہے۔ بس ہمارے پکارنے میں کوتاہی ہو سکتی ہے لیکن اس کے سننے میں کوئی دیر نہیں ہو سکتی۔ دعا میں ایک ایسی طاقت ہے جو ناممکن کو ممکن بنا دیتی ہے۔ حضرت زکریا کے ہاں اولاد نہیں تھی جب حضرت زکریا نے بڑھاپے میں جا کر خداوند متعال سے اولاد کے لیے دعا کی۔ اس رحمان و رحیم نے دعا کو مستجاب کیا اور جناب یحیٰی سلام اللہ کو فرزند عطا فرمایا۔

اس دعا کو خداوند متعال نے قرآن میں اس طرح بیان فرمایا: "وَ إِنِّي خِفْتُ الْمَوَالِيَ مِنْ وَرَائِي وَكَانَتِ امْرَأَتِي عَاقِرًا فَهَبْ لِي مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا" ترجمہ: اور میں اپنے بعد اپنے رشتہ داروں سے ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانج پس تو مجھے اپنے پاس سے ایک وارث عطا فرما۔ (12) اسی سورہ میں ارشاد فرمایا: "قَالَ كَذَلِكَ قَالَ رَبُّكَ هُوَ عَلَيَّ هَيِّنٌ وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِنْ قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا" ترجمہ: فرمایا اسی طرح ہو گا، آپ کے پرودگار کا ارشاد ہے یہ تو میرے لیے آسان ہے، چنانچہ اس سے پہلے خود آپ کو بھی تو میں نے پیدا کیا جبکہ آپ کوئی چیز نہ تھے۔ (13) اس کے علاوہ بھی بہت ساری آیات ہیں جو دعا کی اہمیت و فضیلت پر دلالت کرتی ہیں لیکن ہم یہاں پر فقط ان چند آیات پر اکتفا کرتے ہیں۔
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
منبع و ماخذ
1۔ لسان العرب، ج 14، ص 258۔
2۔ الفروق اللغوية، ص 534۔
3۔  لغت نامه دهخدا، ج 7، ص 9602۔
4۔ التحفة السنية، ص 25۔
5۔ المصباح المنير، صص 17- 16؛ لسان العرب، ج 14، ص 257۔
6۔ سوره غافر 60
7۔ مجمع البيان جلد 8 صفحه 529
8۔ ميزان الحكمة، باب 1189، حديث 5519
9۔ سورہ فرقان 77
10۔ سورہ بقرہ 184
11۔ سورہ  ق 16
12۔ سورہ مریم ۵
14۔ ۹مریم۔
خبر کا کوڈ : 858432
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

اریحہ راشد محمود
Pakistan
Very impressive
ہماری پیشکش