0
Monday 27 Apr 2020 21:46

کیا کورونا وائرس کرنسی نوٹوں، کپڑوں، جوتوں، بال، داڑھی، ڈاک، پارسل یا اخبار پر ہوسکتا ہے؟

کیا کورونا وائرس کرنسی نوٹوں، کپڑوں، جوتوں، بال، داڑھی، ڈاک، پارسل یا اخبار پر ہوسکتا ہے؟
رپورٹ: ایس ایم عابدی

مہلک کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں ایسا خوف پھیلایا ہوا ہے کہ لوگوں میں کوئی بھی چیز چھونے سے قبل یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں اس پر وائرس موجود نہ ہو جو انسانی جسم میں منتقلی کا سبب بنے۔ اس صورتحال میں لوگ اب  تذبذب کا شکار نظر آرہے ہیں کہ کیا کورونا وائرس کے جراثیم پیسوں سے بھی پھیل سکتے ہیں؟ کیونکہ اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لئے رقوم کی منتقلی کا سلسلہ جاری رہتا ہے جس سے نوٹوں کے ذریعے وائرس پھیلنے سے متعلق بھی قیاس آرائیاں ہیں۔ اس ضمن میں عالمی ادارہ صحت نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہےکہ  فی الحال ایسے کوئی شواہد موصول نہیں ہوئے ہیں جس سے معلوم ہوا ہو کہ کورونا وائرس کے جراثیم نوٹوں اور سکوں کو چھونے سے بھی پھیل سکتے ہیں۔

اب تک صرف یہی بات واضح ہے کہ متاثرہ شخص کے سانس لینے سے ہوا میں معلق ذرات سے دوسرا انسان وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ کورونا سے بچاؤ کے لئے ضروری ہے کہ سماجی فاصلہ اختیار کرنے کے ساتھ بار بار صابن سے 20 سیکنڈز تک ہاتھ دھوتے رہیں اور گھروں کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ ڈبلو ایچ او  نے کہا کہ گھر سے باہر نکلتے وقت ماسک کا استعمال کرلیں لیکن ہاتھوں سے انجام دینے والے کاموں کے لیے گلوز ضرور استعمال کریں۔ اس سے قبل بھی امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے کورونا وائرس سے متعلق طبی ماہرین کے سامنے عوام کے خدشات سے بھرپور سوالات رکھے جن کے ماہرین نے مفصل جواب دیئے تھے۔

کیا سبزیوں، پھلوں اور پیک چیزوں کو صاف کرنا ضروری ہے؟
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جب کہ وائرس نے لوگوں کو تشویش میں بھی مبتلا کردیا ہے۔ کورونا وائرس کو لے کر آئے روز ایک نئی بحث سامنے آرہی ہے، کبھی وائرس کے زندہ رہنے سے متعلق تو کبھی وائرس کے خاتمے کے حوالے سے بحث کا سلسلہ جاری ہے۔ اب حال ہی میں لوگوں کے درمیان کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا وائرس باہر سے خریدے جانے والے پھل، سبزیوں یا سپر مارکیٹ سے خریدے جانے والے پیک فوڈ کی پیکنگ سے بھی پھیل سکتا ہے؟ اس حوالے سے برطانیہ کی حکومت کی جانب سے لوگوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی گئی ہے جس کے مطابق کھانے کی چیزوں سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے امکانات بے حد کم ہیں۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اگر کورونا وائرس کسی کھانے کی چیز میں موجود بھی ہوگا تو کھانا پکاتے دوران یہ وائرس مر جاتا ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کے این ایچ ایس کی جانب سے لوگوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ باہر سے سامان لانے کے بعد سب سے پہلے ضروری ہے کہ آپ اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح دیر تک صابن سے دھوئیں جب کہ پھل اور سبزی کی خریداری کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ براہ راست اسے ہاتھ نہ لگائیں اور ان چیزوں کا چھلکا اتار کر استعمال کریں۔ اس ضمن میں سپر مارکیٹس اور دیگر کھانے پینے کے کاروباری افراد کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حفاظتی لباس، دستانے اور حفظان صحت کا سختی سے خیال رکھیں۔ علاوہ ازیں سپر مارکیٹ سے خریدی جانے والی اشیاء کی پیکنگ کو کھانے کو نقصان نہ پہنچانے والے جراثیم کش یا گرم پانی میں صابن ملا کر صاف کرنا بھی بہتر رہے گا۔

کیا ہوا میں موجود وائرس کپڑوں پر لگ سکتا ہے؟
یہ بات درست ہے کہ کسی متاثرہ شخص کی چھینک یا کھانسی سے وائرل قطرے ہوا میں پھیل سکتے ہیں لیکن ان میں سے اکثر زمین پر گر جاتے ہیں اور تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ وائرس کے چھوٹے قطرے تقریباً آدھے گھنٹے تک ہوا میں تیرتے نظر آئے تاہم یہ اتنے بھاری نہیں ہوتے کہ آپ کے کپڑوں سے ٹکرائیں، چنانچہ وہ ایرو ڈانیمکس کے اصولوں کے تحت ہوا میں ہی تیرتے رہتے ہیں۔ ورجنیا ٹیک یونیورسٹی کی ایروسول سائنسدان ڈاکٹر لنزی مار کہتی ہیں کہ کسی انسان کے اردگرد وائرس کے چھوٹے قطرے ہوا کے بہاؤ کے رخ پر سفر کرتے ہیں چونکہ انسان کی حرکت کی رفتار اس سے کم ہوتی ہے تو جب ہم حرکت کرتے ہیں تو ہم ہوا کو پھیچے دھکیل کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔

ڈاکٹر لنزی مار کے مطابق اگلی بار اگر کوئی آپ کے اردگرد چھینکے تو اطمینان رکھیں کہ فزکس کے عام اصولوں کے مطابق آپ کا کم رفتار سے حرکت کرتا ہوا جسم ہوا میں موجود وائرس کے قطروں کو پیچھے دھکیل کر آپ کے کپڑوں پر گرنے نہیں دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آپ کو اپنے بالوں یا داڑھی پر وائرس کے گرنے کے بارے میں فکرمند نہیں ہونا چاہیئے البتہ اگر آپ باہر ہیں اور کوئی شخص آپ کے قریب چھینک دے تو احتیاط کے طور پر آپ کو گھر جاکر کپڑے بدلنے چاہئیں اور نہانا چاہیئے۔

وائرس کپڑوں پر جلد سوکھ جاتا ہے
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس پلاسٹک اور کسی سخت دھاتی سطح پر 3 دن تک اور کارڈ بورڈ پر 24 گھنٹے تک فعال رہ سکتا ہے۔ وائرس ماہرین کا کہنا ہے کہ کارڈ بورڈ کی طرح کپڑوں میں موجود نیچرل فائبر بھی جذب کرنے کے صلاحیت رکھتا ہے، اس لئے کسی سخت سطح کے مقابلے میں وائرس کپڑوں پر جلدی سوکھ جاتا ہے۔

جوتے گھروں میں نہ لائیں
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق چین کے اسپتالوں کے کورونا وارڈز میں 50 فیصد سے زائد طبی عملے کے جوتوں میں کورونا وائرس پایا گیا۔ اس پر ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر آپ کے جوتے دھل سکتے ہیں تو انہیں دھولیں تاہم یہ کورونا وائرس کے لئے اتنا بڑا رسک نہیں، وائپ سے جوتے صاف نہ کریں کیوں کہ اس سے سول میں لپٹے جراثیم آپ کے ہاتھ کو منتقل ہوجائیں گے۔ ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اگر آپ کے گھر میں چھوٹے بچے زمین پر کھیلتے ہیں یا کوئی بیمار موجود ہے جس کا مدافعتی نظام کمزور ہے تو جوتے گھر میں نہ لائیں۔

اخبار یا پارسل سے وائرس منتقل ہونے کے شواہد نہیں ملے
ماہرین نے مزید کہا ہے کہ اخبار یا پارسل سے کورونا وائرس منتقل ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے ہیں۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے ماہرین نے کئی احتیاطی تدابیر بتائی ہیں جبکہ گزشتہ دنوں برطانوی ماہر نے دھوپ میں بیٹھنے کو مہلک وائرس کیلئے ضرر رساں قرار دیا تھا۔ خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والا کورونا وائرس 190 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے اور اب تک اس مہلک وائرس کے باعث ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 22 لاکھ سے زائد ہے۔ مہلک وائرس سے امریکا میں اب تک 37 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ مریضوں کی تعداد 7 لاکھ سے زائد ہے۔
خبر کا کوڈ : 858699
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش