0
Friday 24 Apr 2020 10:56

امریکی بوکھلاہٹ پر مہر تصدیق

امریکی بوکھلاہٹ پر مہر تصدیق
اداریہ
اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے نور سیٹلائیٹ کا خلاء میں بھیجنا ایک ایسی خبر میں تبدیل ہوچکا ہے کہ اس پر دو دن گزرنے کے باوجود بھی مسلسل تبصرے آرہے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل سمیت کئی امریکہ نواز ممالک نے جس طرح کا ردعمل ظاہر کیا ہے، اس سے یہ بخوبی اندازہ ہو رہا ہے کہ ان سب کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ سخت ترین امریکی پابندیوں اور کرونا جیسے خطرناک وائرس میں گھرا ایران اتنا بڑا قدم اٹھا سکتا ہے۔ نور سیٹلائیٹ کی کامیابی کی ہر خبر امریکی حکام پر آسمانی بجلی بن کر گر رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے تو دھمکی دی ہے کہ یہ قدم سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2231 کی خلاف ورزی ہے اور امریکہ نور سیٹلائیٹ ارسال کرنے کے ایرانی اقدام کو عالمی ادارے میں چینلج کرے گا۔ اسی دوران ایک امریکی سینیٹر کریس مورفی نے ایران کی حمایت اور امریکی پالیسیوں کی ناکامی کے بارے میں بیان دیکر صدر ٹرمپ اور اس کی ٹیم کو ایک نئے چیلنج سے دوچار کر دیا ہے۔

امریکی سینیٹر نے واشگاف الفاظ میں اعتراف کیا ہے کہ ایران گذشتہ چار سالوں میں خطے میں پہلے سے زیادہ قوی اور طاقتور ہوا ہے اور امریکہ کمزور سے کمزور تر ہوا ہے۔ کریس مورفی نے مزید کہا ہے کہ ٹرامپ نے ایران اور پانچ جمع ایک ممالک کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کیا اور اس معاہدے سے نکلتے وقت یہ اعلان کیا کہ وہ عالمی دباؤ بڑھا کر ایران کو نئے معاہدے پر مجبور کر دیگا، لیکن امریکی صدر کو اس میں بری طرح ناکامی ہوئی اور کئی ممالک نے نئی پابندیوں کے حوالے سے امریکہ کا ساتھ نہیں دیا، جس کا نتیجہ یہ برآمد ہوا کہ ایران نے اپنی ایٹمی سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دیں اور کوئی دوسرا معاہدہ سامنے نہ آسکا۔ امریکی سینیٹر کی تائید میں بھی مختلف آوازیں سامنے آرہی ہیں۔

جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی ایران کے خلاف تمام کوششیں مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔ نور سیٹلائیٹ نے تو امریکی زخموں کو تازہ کر دیا ہے اور امریکی صدر اور ان کی کابینہ بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر خلیج فارس میں دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ ایران نے ماضی میں بھی اور آج بھی خود کفالت کو اپنا نصب العین قرار دے رکھا ہے اور ایران کو حاصل ہونے والی یہ تمام کامیابیاں امام خمینیؒ کے اس سلوگن کہ "ہم کرسکتے ہیں" پر عمل درآمد کا نتیجہ ہیں۔ امریکی صدر ٹویٹ اور بلف کی مخصوص روش کو بروئے کار لا کر عالمی سطح پر اپنی اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن امریکہ کے اندر سے آنے والی خبریں اس کے برعکس ہیں۔
خبر کا کوڈ : 858732
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش