0
Monday 27 Apr 2020 10:58

زیادہ سے زیادہ دباؤ کے نام پر پست ترین اقدامات

زیادہ سے زیادہ دباؤ کے نام پر پست ترین اقدامات
اداریہ
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ جب سے اقتدار میں آئے ہیں، انہوں نے ایران کو خصوصی طور پر اپنے نشانے پر لیا ہوا ہے۔ البتہ ایسا نہیں ہے کہ پہلے کے صدور ایران کے بارے میں ہمدردی کا جذبہ رکھتے تھے۔ ایران اور بالخصوص ایران کے اسلامی نظام کے بارے میں امریکی وزارت خارجہ کا موقف ہمیشہ ایک جیسا رہا ہے۔ البتہ بیان کرنے کے انداز بدلتے رہے۔ کبھی ایران سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی بات کی گئی اور کبھی ریشمی اور مخملی دستانوں میں آہنی ہاتھوں کو چھپا کر ایران کو دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے وائٹ ہاوس پہنچتے ہی ایران کے خلاف نئی اسٹریٹیجی جسے اس نے Maximum Pressure یعنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی قرار دیا، اپنائی۔

اس پالیسی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے وہ آئے روز نئے نئے ہتھکنڈے اور اقدامات انجام دیتا رہتا ہے۔ امریکہ نے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے لیے ایٹمی معاہدہ کو ترک کیا اور یورپ کو ساتھ ملا کر ایران کو عالمی سیاست میں تنہاء کرنے کی سرتوڑ کوشش کی۔ ایران پر پابندیوں کو اتنا سخت کیا کہ لائف سیونگ میڈیسن کی ایران میں درآمد کے راستے بھی بند کر دیئے۔ ایران یکے بعد دیگرے امریکی پابندیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہا ہے اور اس میں کامیابیاں بھی حاصل کر رہا ہے۔

ایران کی ہر کامیابی پر ڈونالڈ ٹرامپ اور اس کی ٹیم کے لوگ سیخ پاء ہوتے ہیں اور اگلے دن نئی پابندی عائد کرتے ہیں۔ گذشتہ روز امریکی ادارے افیک (OFAC) نے ایران کے کئی اخبارات کی نیوز ویب سائٹس کو بند کر دیا۔ زبان و بیان کی آزادی کے دعوے دار امریکہ نے یہ پست قدم اٹھا کر اپنے مکروہ چہرے کو مزید نمایاں کر دیا ہے۔ امریکہ کا یہ اقدام فریڈم آف اسپیچ کے نعرے لگانے والے ممالک اور عالمی اداروں کے لیے بھی ایک چیلنج ہے کہ وہ ایران کے خلاف امریکہ کے اس گھٹیا اقدام پر کیا ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 859340
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش