0
Tuesday 28 Apr 2020 10:39

جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے

جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے
اداریہ
ایران کا اسلامی انقلاب تمام تر مشکلات اور رکاوٹوں کے باوجود اپنی منزل کی طرف بڑھ رہا ہے۔ عالمی طاقتیں اور کفر و شرک کے سیاسی نظام اس کے راستے میں کانٹے بچھانے کے لیے رات دن ایک کیے ہوئے ہیں۔ کبھی اقتصادی پابندیاں عائد کی جاتی ہیں، کبھی آٹھ سال تک جنگ مسلط کی جاتی ہے، کبھی ایٹمی پروگرام کا بہانہ بنا کر عالمی سیاست میں تنہا کیا جاتا ہے۔ کبھی "آل آپشن آر آن ٹیبل" کی دھمکیاں دیکر راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے، کبھی علماء، سیاستدانوں اور فوجی کمانڈروں کو اپنے پالتو کتوں کے حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے، کبھی انسانی حقوق کے نام پر اپنی پارلیمانوں میں ایرانی حکومت کے خاتمے کے لیے بجٹ مخصوص کیے جاتے ہیں۔ لیکن یہ سارے ہتھکنڈے، یہ سب سازشیں اس وقت نقش بر آب ثابت ہو جاتی ہیں، جب امریکہ کے اندر سے کبھی امریکی تجزیہ نگار نوم چومسکی ایران کے حق میں بول کر امریکی ناکامیوں کو برملا کر دیتا ہے۔

کبھی امریکی سینیٹر اس بات کا کھلم کھلا اعتراف کرتا نظر آتا ہے کہ امریکہ خطے میں کمزور اور ایران مشرق وسطیٰ میں طاقتور ہوا ہے۔ امریکہ کے حواری آئے روز انقلاب اسلامی کے خلاف سازشوں کا جال بچھاتے ہیں، لیکن کہیں نہ کہیں سے ایسی کوئی آواز اٹھتی ہے، جو تمام جھوٹوں اور کذب بیانیوں کو پس منظر میں دھکیل دیتی ہے۔ ایران کا ڈکٹیٹر شاہ اور اس کی کابینہ کے افراد شاہی اقتدار کے دور میں بھی اور شاہ ایران کی ہلاکت کے بعد بھی واشنگٹن کے اشاروں پر ناچتے رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ لیکن ان خیانت کاروں میں بعض افراد نہ چاہتے ہوئے بھی سچ کا اعتراف کر لیتے ہیں۔ حال ہی میں شاہ ایران کے آخری وزیر خارجہ اردشیر زاہدی نے بی بی سی کے ایک لائیو پروگرام میں ٹی وی اینکر کے بار بار ورغلانے کے باوجود ایران کی پالیسیوں کو سراہا ہے، بلکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کو ایران کے مقابلے میں ایک ایسے فرد سے تعبیر کیا ہے، جو دلدل میں بری طرح پھنسا ہوا ہے۔

شاہ ایران کے آخری وزیر خارجہ نے جنرل قاسم سلیمانی کی تعریف میں ایسے تاریخی جملے کہے کہ بی بی سی کا اینکر مبہوت ہو کر رہ گیا، ایران کی نئی نسل کی علمی صلاحیت کا اعتراف کرتے ہوئے اس نے ایرانی قوم کو کامیاب ترین اقوام میں سے ایک قرار دیا۔ اردشیر زاہدی جب انٹرویو میں اظہار خیال کر رہے تھے تو بی بی سی کے اینکر نے ان کو کئی بار ایران کی حکومت کے خلاف بات کرنے پر ابھارنے کی کوشش کی، لیکن ایسا لگتا تھا جیسے ایران کی حالیہ ترقی و پیشرفت کا جادو اردشیر زاہدی کے سر پر پوری طرح چڑھ چکا تھا اور بی بی سی کا اینکر تمام کوششوں کے بعد شاہ کے سابق وزیر خارجہ کو حقائق بیان کرنے سے نہ روک سکا۔ اردشیر زاہدی ہی کیا، شاہ کے دور کا کوئی بھی وزیر جب آج کے ایران کا شاہ کے دور کے ایران کیساتھ موازنہ کریگا تو وہ اسلامی انقلاب کی کامیابیوں کو ہرگز نظرانداز نہیں کرسکے گا۔
خبر کا کوڈ : 859549
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش