0
Thursday 30 Apr 2020 10:44

میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا۔۔۔۔۔۔۔

میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا۔۔۔۔۔۔۔
اداریہ
اکتوبر 2020ء میں ایران پر اسلحہ کی خریداری کے حوالے سے عالمی پابندیاں ختم ہو رہی ہیں۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی روشنی میں ایران کے خلاف یہ پابندیاں اٹھارہ اکتوبر 2020ء کو ختم ہو جائیں گی۔ 18 اکتوبر کی تاریخ آنے میں چند ماہ باقی ہیں، لیکن امریکہ نے ابھی سے ان پابندیوں کے خاتمے کو روکنے اور ان میں مزید توسیع کے لیے بھاگ دوڑ شروع کر دی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گذشتہ دنوں سے جو بیان بازی شروع کر رکھی ہے، اس سے بخوبی اندازہ ہو رہا ہے کہ وہ ایران کے حق میں ہونے والے اس اقدام کو آسانی سے برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

امریکہ کی گذشتہ اکتالیس سالہ تاریخ گواہ ہے کہ اس نے ایران کے اسلامی انقلاب اور جمہوری نظام کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر طرح کا ہتھکنڈہ استعمال کیا۔ ایران اور پانچ جمع ایک ممالک کے درمیان کی برسوں کی کوشش کے بعد ایک عالمی معاہدہ ہوا، لیکن امریکہ نے مئی 2018ء میں اس سے نکل جانے کا اعلان کر دیا۔ گذشتہ دو برسوں میں امریکہ نے ایڑی چوٹی کا زرو لگایا کہ یہ معاہدہ ختم ہو جائے اور ایران نئے معاہدے کے لیے دوبارہ مذاکرات کی میز پر آجائے، لیکن ایران نے امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ والی پالیسی کو صبر و تحمل سے برداشت کیا اور اپنے اصولی موقف کو لیکر آگے بڑھتا رہا۔ آج جب ایران کے خلاف سلامتی کونسل کی قرارداد کی روشنی میں اسلحہ کی خریداری کی پابندیاں ختم ہو رہی ہیں تو امریکہ ایک بار پھر اس معاہدے میں شامل ہونے کے دعوے کر رہا ہے، جس سے وہ مئی 2018ء میں نکل چکا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے تھنک ٹینک اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اگر امریکہ دوبارہ عالمی ایٹمی معاہدے کا حصہ بن جائے تو وہ سلامتی کونسل میں قرارداد 2231 کی من مانی تعبیر کروا کر ایران پر اسلحہ کی خریداری کے حوالے سے عائد پابندیوں میں توسیع کروا سکتا ہے۔ ایران اور پانچ جمع ایک ممالک کے درمیان عالمی ایٹمی معاہدہ جامع ایکشن پلان (JCPOA) جب تک امریکہ کے مخالف تھا، وہ کڑوا کڑوا کہہ کر تھو تھو کر رہا تھا اور آج جب اسے اس معاہدے سے کوئی فائدہ پہنچنے کا امکان نظر آرہا ہے تو میٹھا میٹھا ہپ ہپ کرنے کے چکر میں دوبارہ اس معاہدے کا حصہ بننا چاہتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 859986
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش