0
Saturday 2 May 2020 11:13

ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے

ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے
اداریہ
جرمنی نے ایک احمقانہ فیصلے کی روشنی میں حزب اللہ لبنان کو دہشت گرد قرار دیکر اپنے ماضی کے شرمناک کردار کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔ جرمنی نے موجودہ صورتحال میں حزب اللہ لبنان جیسی عوامی اور اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے سرگرم عملی تنظیم کو دہشت گرد قرار دیکر حقیقت میں امریکی ڈکٹیشن کو قبول کیا ہے۔ حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دینے سے پہلے جرمنی کو دنیا بھر میں چلنے والی حریت پسندانہ تحریکوں کو دہشت گرد قرار دینا ہوگا، کیونکہ حزب اللہ غاصب اسرائیل اور اس کی شاخوں من جملہ داعش، النصرہ فرنٹ اور ان جیسے انتہاء پسندوں کے خلاف میدان عمل میں ہے۔ کیا دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے قربانیاں دینے والے دہشت گرد ہوسکتے ہیں۔؟

جرمنی کو تو یوں بھی کسی کو دہشت گرد قرار دینے کا حق حاصل نہیں، کیونکہ یہ وہی ملک ہے جس نے عراقی ڈکٹیٹر صدام کو خطرناک اور عام تباہی پھیلانے والے کیمیائی ہتھیار فراہم کیے تھے۔ ان کیمیائی ہتھیاروں کیوجہ سے کتنے ایرانی اور کرد شہری شہید یا زخمی ہوئے، ان کی تعداد جرمنی کو عالمی عدالت میں سخت ترین سزا دلانے کے لیے کافی ہے۔ جرمنی کے بارے میں تو یہاں تک معروف تھا کہ وہ صدام کو کیمیائی ہتھیار فراہم کرتا تھا اور دوسری طرف ایران کو اس بات کی پیشکش کرتا تھا کہ کیمیائی ہتھیاروں سے متاثر ہونے والوں کو جرمنی علاج کے لیے بھیجیے۔ جرمنی نے جرمنی ہی کے فراہم کردہ کیمیائی ہتھیاروں سے متاثر ہونے والے ایرانی شہریوں کو اپنے آئندہ کے تجربات اور کیمیائی ہتھیاروں کے اثرات کی لیبارٹری کے طور پر استعمال کیا۔

جرمنی ایک ایسے وقت میں حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے رہا ہے کہ جب یہ جانبدارانہ حکومت بظاہر انسانی حقوق کی والی بن کر بچوں کی قاتل صیہونی حکومت کے بارے میں بہت نرم رویہ رکھتی ہے۔ جرمنی کی موجودہ حکومت اسلئے بھی حزب اللہ کی مخالف ہے کہ یہ تنظیم غاصب اسرائیل کے اس جعلی خوف کو دور کرنے کا باعث بنی ہے، جس کو بنیاد بنا کر مغربی دنیا میں اسرائیل کو ناقابل تسخیر قرار دیا جاتا تھا۔ امریکہ اور مغرب کے تمام ممالک کی بھرپور امداد کے باوجود اگر اسرائیل فلسطینیوں اور حزب اللہ پر قابو نہیں پا سکا تو جرمنی کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ وہ اس کو دہشت گرد قرار دے۔
خبر کا کوڈ : 860334
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش