QR CodeQR Code

ام المؤمنین حضرت خدیجۃ الکبریٰ (س) کی دولت اسلام کی خدمت میں

3 May 2020 19:15

اسلام ٹائمز: علامہ مجلسی (رہ) شعب ابیطالب میں مسلمانوں کے محاصرہ میں ہونے کی داستان کے بارے میں نقل کرتے ہیں: " وانفق ابو طالب و خدیجہ جمیع مالھا" ابو طالب اور خدیجہ (س) نے اپنے تمام اموال کو اسلام کے تحفظ کیلئے انفاق کیا۔ بیشک حضرت خدیجہ (س) کی دولت، اسلام کی ترویج اور پھیلاو میں اس قدر موثر تھی کہ حضرت علی (ع) کی تلوار کے برابر قرار پائی۔ قدیم زمانہ سے مشہور تھا کہ اسلام ابتداء میں پیغمبر اسلام (ص) کے نیک اخلاق، حضرت علی (ع) کی مجاہدت و تلوار اور حضرت خدیجہ کی ثروت اور جاں نثاری کیوجہ سے مستحکم ہوکر پھیلا ہے۔ پیغمبر اسلام (ص) ہمیشہ اسلام کے پھیلاو میں حضرت خدیجہ (س) کے مال کے قابل قدر اثرات کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرماتے تھے: "مانفعنی مال فقط مثل ما نفعنی مال خدیجہ (س)" خدیجہ (س) کے مال کے برابر کوئی مال میرے لئے منافع بخش نہیں تھا۔"


تحریر: نسیم عباس نسیمی

10 رمضان سنہ 10 بعثت کو رسول اکرم (ص) کی شریک حیات حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا نے مکّہ میں وفات پائی۔ آپ قریش کی دولت مند اور نامور خاتون تھیں اور بعثت سے 15 سال قبل رسول اکرم (ص) کی زوجیت میں آئیں۔ حضرت خدیجہ (س) پہلی فرد تھیں، جو رسول اکرم (ص) پر ایمان لائیں اور ایمان لانے کے بعد پوری قوت کے ساتھ دین اسلام کی ترویج میں لگ گئیں۔ آپ نے اپنی تمام دولت و ثروت دین الٰہی کی ترویج و اشاعت کے لئے رسول اکرم (ص) کے حوالے کر دی اور ہمیشہ آپ (ص) کی مونس و مددگار رہیں۔ حضرت خدیجہ (س) کی ذات گرامی رسول اکرم (ص) کے لئے اتنی زيادہ اہم تھی کہ اس عظیم خاتون کی رحلت کو رسول اکرم (ص) نے بڑی مصیبت قرار دیا۔ حضرت خدیجہ (س) کی رحلت پر رسول اکرم (ص) نے فرمایا تھا کہ: "خدا کی قسم خدیجہ (س) سے بہتر خدا نے مجھے کوئی چیز عطا نہیں کی، وہ اس وقت مجھ پر ایمان لائیں، جب لوگ کفر میں مبتلا تھے، اس وقت میری آواز پر لبیک کہا جب لوگ مجھے جھٹلاتے تھے اور اس وقت اپنے مال و ثروت میں برابر کا شریک قرار دیا، جب لوگوں نے مجھ سے رشتہ توڑ لیا تھا۔"

حضرت خدیجہ (س) نے رسول خدا (ص) سے شادی کرنے کے چند دنوں کے بعد اپنی ساری دولت رسول خدا (ص) کو بخش دی، تاکہ آنحضرت (ص) جس طرح چاہیں، اسے صرف کریں۔ علامہ مجلسی (رہ) روایت نقل کرتے ہیں کہ: "حضرت خدیجہ (س) اپنی شادی کے چند دنوں کے بعد اپنے چچا ورقہ بن نوفل کے پاس گئیں اور کہا کہ: میری اس دولت کو لے کر رسول خدا (ص) کے پاس جانا اور انہیں کہنا کہ یہ خدیجہ (س) کی دولت ہے اور آپ (ص) کی خدمت میں تحفہ کے طور پر پیش کرتی ہیں، تاکہ آپ (ص) جس طرح مناسب سمجھیں، اسے خرچ کریں اور میرے تمام غلاموں اور کنیزوں کو بھی ان کی خدمت میں بخش دینا۔" ورقہ بن نوفل نے کعبہ کے پاس آکر زمزم اور مقام ابراہیم (ع) کے درمیان کھڑے ہو کر بلند آواز میں یہ اعلان کیا کہ: "اے عرب کے باشندو؛ خدیجہ (س) تمھیں گواہ بناتی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو، اپنی پوری دولت کو، اپنے غلاموں، کنیزوں، ملکیت، مویشی، مہر اور اپنے تمام تحفے محمد (ص) کو بخش دیئے ہیں اور ان تمام ہدایا کو محمد (ص) نے قبول کیا ہے اور خدیجہ (س) کا یہ کام ان کے محمد (ص) سے والہانہ عشق و محبت کی وجہ سے ہے۔ اس نے آپ لوگوں کو اس سلسلہ میں گواہ بنایا ہے اور آپ بھی اس کی گواہی دینا۔"

رسول خدا (ص) نے بھی حضرت خدیجہ (س) کی دولت اسلام کی ترویج اور مسلمانوں کے تحفظ میں خرچ کی اور کبھی اس دولت سے کوئی تجارت نہیں کی۔ تمام مورخین اور اسلام شناسوں کا اعتراف ہے کہ حضرت خدیجہ (س) کی دولت ان موثر عوامل میں سے ایک اہم عامل تھی، جو اسلام کی ترویج اور اس کے پھیلنے میں کلیدی اور بنیادی رول ادا کرچکے ہیں۔ مسلمان، جس دوران شعب ابیطالب میں کئی برسوں تک انتہائی سخت اور مشکل اقتصادی محاصرہ سے دوچار تھے، اس دوران حضرت خدیجہ (س) کی دولت اور سرمایہ نے مسلمانوں کی جان کو بچانے میں کلیدی رول ادا کیا ہے۔ حضرت خدیجہ (س) بھی اپنی کم سن بیٹی، حضرت فاطمہ (س) کے ہمراہ شعب ابیطالب میں موجود تھیں اور وہیں سے مکہ میں مقیم اپنے رشتہ داروں کو پیغام بھیجتی تھیں کہ ان کے مال و ثروت سے مسلمانوں کے لئے غذائی اجناس اور ضروریات زندگی کی دوسری چیزیں مہیا کرکے اور کفار و مشرکین سے چھپا کے شعب ابیطالب میں پہنچا دیں۔

حضرت خدیجہ (س) کا بھتیجا، حکیم بن حزام، نان و خرما خرید کر اونٹ پر لاد کر اسے رات کی تاریکی میں شعب ابیطالب میں مسلمانوں کے پاس پہنچاتا تھا۔ علامہ مجلسی (رہ) شعب ابیطالب میں مسلمانوں کے محاصرہ میں ہونے کی داستان کے بارے میں نقل کرتے ہیں: " وانفق ابو طالب و خدیجہ جمیع مالھا" ابو طالب اور خدیجہ (س) نے اپنے تمام اموال کو اسلام کے تحفظ کے لئے انفاق کیا۔ بیشک حضرت خدیجہ (س) کی دولت، اسلام کی ترویج اور پھیلاو میں اس قدر موثر تھی کہ حضرت علی (ع) کی تلوار کے برابر قرار پائی۔ قدیم زمانہ سے مشہور تھا کہ اسلام ابتداء میں پیغمبر اسلام (ص) کے نیک اخلاق، حضرت علی (ع) کی مجاہدت و تلوار اور حضرت خدیجہ کی ثروت اور جاں نثاری کی وجہ سے مستحکم ہوکر پھیلا ہے۔ پیغمبر اسلام (ص) ہمیشہ اسلام کے پھیلاو میں حضرت خدیجہ (س) کے مال کے قابل قدر اثرات کا ذکر خیر کرتے ہوئے فرماتے تھے: "مانفعنی مال فقط مثل ما نفعنی مال خدیجہ (س)" خدیجہ (س) کے مال کے برابر کوئی مال میرے لئے منافع بخش نہیں تھا۔"

پیغمبر اسلام (ص) نے حضرت خدیجہ (س) کے مال سے بہت سے قرضداروں کا قرضہ ادا کیا اور انہیں قرضہ کے دباو سے آزاد کیا، حاجت مندوں کی مدد فرماتے تھے، بے سہاروں اور یتیموں کی نصرت کرتے تھے۔ پیغمبر اسلام (ص) ایک دوسرے موقع پر فرماتے ہیں:"ایدتنی علی دین اللہ واعا نتنی علیہ بھا لھا" "۔۔۔۔۔۔ خدیجہ (س) نے دین خدا کے سلسلہ میں میری مدد کی اور اپنے مال سے میری نصرت کی۔" سلیمان کتان نامی ایک عرب مصنف لکھتے ہیں:"خدیجہ (س) نے اپنی ساری دولت رسول خدا (ص) کو بخش دی، لیکن یہ محسوس نہیں کر رہی تھیں کہ اپنے مال کو بخش رہی ہیں، بلکہ یہ محسوس کر رہی تھیں کہ ایک ایسی ہدایت حاصل کر رہی ہیں، جو تمام دنیا کے خزانوں سے برتر ہے۔"


خبر کا کوڈ: 860479

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/860479/ام-المؤمنین-حضرت-خدیجۃ-الکبری-س-کی-دولت-اسلام-خدمت-میں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org