0
Tuesday 5 May 2020 10:48

دوطرفہ اور کثیر فریقی تعاون کی ضرورت

دوطرفہ اور کثیر فریقی تعاون کی ضرورت
اداریہ
دنیا جب سے گلوبل ویلج میں تبدیل ہوئی ہے اور دنیا پر گلوبولائزیشن یا عالمگیریت کا نقطہ نظر غالب ہو رہا ہے، عالمی سامراجی طاقتیں اسے اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ بعض تجزیہ نگار تو یہ بھی کہتے ہیں کہ عالمگیریت کے پیچھے سرمایہ دارانہ سوچ و فکر ہے اور سرمایہ دارانہ نظام کو دنیا بھر میں رائج کرنے کے لیے ہی یہ تصور اور نظریہِ عالمگیریت پیش کیا گیا ہے۔ عالمگیریت کی ایک سیاسی تعبیر یونی پولر سسٹم کی صورت میں بھی پیش کی جاتی ہے اور اس سسٹم کو پوری دنیا پر نافذ کرنے کے لیے نیو ورلڈ آرڈر اور عالمی غلبے کی اصطلاحیں وضع کی گئیں۔ امریکہ کے موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرامپ اور ان کی نیوکان ٹیم بھی اسی نظریئے پر کاربند ہے۔

ڈونالڈ ٹرامپ اور ان کا جنگ پسند نو قدامت پسند ٹولہ اس کی تمنا دل میں لیے عالمی سیاست میں قدم بقدم آگے بڑھ رہا ہے، لیکن موجودہ دور یونی پولر سسٹم کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ روس کے بعد چین اور مشرق میں مغرب کیخلاف ردعمل نیز اس کے ساتھ ساتھ مغرب کا روز افزوں زوال امریکہ کے اس ورلڈ آرڈر کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں۔ یوں بھی کرونا وائرس کے حالیہ حملے بلکہ ایک وائرس کی معمولی لہر نے امریکی نظام کی حقیقت کو آشکار کر دیا ہے۔ آج امریکہ کی طرف سے یونی پولر کا نعرہ ایک کھوکھلا نعرہ محسوس ہو رہا ہے۔

آج دنیا ایک وسیع و ہمہ جہتی تعاون سے آگے بڑھ سکتی ہے۔ کرونا نے باہمی عالمی تعاون کی ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے۔ آج اگر کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ دھونس دھاندلی، طاقت، اسلحے کے زور پر پوری دنیا پر اجارہ داری قائم کرسکتا ہے تو وہ خام خیالی کا شکار ہے۔ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے بقول موجودہ دور کو دو طرفہ رابطوں اور کثیر فریقی تعاون کی ضرورت ہے، کوئی ایک ملک چاہے کتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو، دنیا کو درپیش تمام خطرات اور چیلنجوں کا تنہاء مقابلہ نہیں کرسکتا۔
خبر کا کوڈ : 860878
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش