0
Saturday 9 May 2020 20:21

کالعدم لشکر جھنگوی کے اہم دہشتگرد محمد ابو طاہر کی تحقیقاتی رپورٹ

کالعدم لشکر جھنگوی کے اہم دہشتگرد محمد ابو طاہر کی تحقیقاتی رپورٹ
رپورٹ: ایس حیدر

شہر قائد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کا سلسلہ جاری ہے، حساس اداروں کے ہاتھوں شہر کراچی سے گرفتار کالعدم لشکر جھنگوی کے اہم دہشتگرد محمد ابو طاہر عرف قاضی کی تحقیقاتی رپورٹ اسلام ٹائمز نے حاصل کرلی ہے۔ گرفتار دہشتگرد ابو طاہر نے انکشاف کیا کہ اس نے ڈکیتی کی وارداتوں سے جرائم پیشہ زندگی کا آغاز کیا اور اس کے بعد دیگر ساتھی دہشتگردوں کے ساتھ مل کر فرقہ وارانہ کارروائیاں کیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ابو طاہر نے اپنے 15 دیگر شریک جرم ساتھیوں کے نام بھی افشاں کئے، بیشتر دہشتگرد ملک سے باہر مفرور ہیں۔

دہشتگرد محمد ابو طاہر عرف قاضی کے انکشافات پر مبنی تحقیقاتی رپورٹ کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
گرفتار دہشتگرد محمد ابو طاہر کی عرفیت قاضی عرف ذیشان ہے، ابو طاہر کا تعلق مسلک دیوبند سے، ذات کومسیلہ (بنگالی) ہے۔ ابو طاہر کی تاریخ پیدائش 1990ء اور عمر 30 سال ہے، تاہم اس کا ابھی تک شناختی کارڈ نہیں بنا ہے، جائے پیدائش گودھرا کراچی، مادری زبان بنگالی ہے، ذریعہ معاش مایا کمپنی اور الاول کمپنی میں مزدوری تھا۔ ابو طاہر اسکول نہیں گیا، ناظرہ قرآن پڑھا ہے، مگر ختم نہیں کیا۔ گرفتار دہشتگرد محمد ابو طاہر کی عارضی سکونت کراچی کی فاطمہ جناح کالونی میں بھنگی پاڑے کے پاس کرائے کے مکان میں تھی، جبکہ سابقہ سکونت لاسی گوٹھ نزد S2 بس اسٹاپ تھی۔ ابو طاہر کی سیاسی و مذہبی وابستگی کالعدم لشکر جھنگوی و کالعدم اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ) سے ہے۔

حلیہ:
گرفتار دہشتگرد محمد ابو طاہر کا قد 5 فٹ 5 انچ، بدن دبلا پتلا، سانولہ چہرہ، سیاہ چھوٹے بال، کالی آنکھیں، لمبی ناک، چھوٹی مونچھیں اور سیاہ داڑھی ہے۔
خاندانی معلومات:
گرفتار دہشتگرد محمد ابو طاہر غیر شادہ شدہ ہے، والد کا نام محمد بہاءالدین ہے، ابو طاہر کے دو بھائی اور چار بہنیں ہیں۔

شریک جرم ساتھی دہشتگردوں کے نام:
1۔ حضرت علی اس وقت ترکی میں ہے۔
2۔ یٰسین جیل میں ہے۔
3۔ یوسف جیل میں ہے۔
4۔ آصف بھائی (لشکر والے) جیل میں ہے۔
5۔ فاروق عرف لمبا حب چوکی میں رہتا ہے۔
6۔ عمران لشکر بنگلہ دیش میں مفرور ہے۔
7۔ عادل بنگالی بنگلہ دیش میں مفرور ہے۔
8۔ وکی لاسی گوٹھ میں رہتا ہے اور رکشا چلاتا ہے۔
9۔ پپو اس وقت جیل میں ہے، اس سے یوسف نے ملاقات کروائی تھی۔
10۔ عمر بنگالی گلشن اقبال میں رہتا تھا اور اس وقت یونان (گریس) میں ہے۔
11۔ عبداللہ بھی بیرون ملک فرار ہوچکا ہے۔
12۔ فہیم عرف معاویہ عرف موٹا لاسی گوٹھ کا رہنے والا ہے۔
13۔ فہیم عرف رینجرز والا عرف کمانڈو، یہ رینجرز والا ہے اور کالعدم لشکر جھنگوی میں بھی چلتا ہے۔
14۔ ہاشم علی لاسی گوٹھ میں رہتا ہے۔
15۔ قاری رفیق گرفتار دہشتگرد محمد ابو طاہر کے ساتھ مدرسہ میں پڑھتا تھا، اس کا تعلق کالعدم جیش محمد سے ہے۔

کالعدم لشکر جھنگوی کے گرفتار دہشتگرد محمد ابو طاہر عرف قاضی نے 2010ء میں علی بنگالی نامی ساتھی کے ساتھ مل کر ڈکیتی کی وارداتوں کا آغاز کیا، محمد ابو طاہر کے مطابق وہ پہلی مرتبہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے جرم میں سال 2011ء میں گرفتار ہوکر جیل گیا، جیل سے واپس آکر ایک سال تک کسی سے ملاقات نہیں کی۔ محمد ابو طاہر کے مطابق اس نے 2012ء میں لیاری 36 مارکیٹ کی مسجد میں گھس کر نوجوان کو قتل کیا، سرغنہ کے کہنے پر بلدیہ مدینہ کالونی میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی، فائرنگ کے واقعہ میں عادل بنگالی اور عمران لشکر نامی ساتھی دہشتگرد بھی ہمراہ تھے۔ محمد ابو طاہر نے انکشاف کیا کہ کراچی کے علاقے ناگن چورنگی کے قریب علی، یاسین، الامین، صدام اور میں تمام کارروائیوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔

تفتیشی حکام کے مطابق تحقیقات کے دوران گرفتار دہشتگرد محمد ابو طاہر نے اپنے 15 دیگر شریک جرم ساتھی دہشتگردوں کے نام بھی افشاں کئے ہیں، دیگر ساتھی دہشتگردوں کی تلاش جاری ہے، تاہم بیشتر دہشتگرد ملک سے باہر مفرور ہیں، گرفتار دہشتگرد محمد ابو طاہر سے مزید تحقیقات جاری ہیں، جس کے نتیجے میں مزید اہم انکشافات متوقع ہیں، جس کی روشنی میں مزید دہشتگردوں کی گرفتاریاں ممکن ہونے کے ساتھ ساتھ کئی دہشتگرد منصوبوں کو ناکام بنائے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ رواں سال گذشتہ ماہ 19 اپریل کو ایس آئی یو سی آئی اے پولیس نے کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں کارروائی کرکے کالعدم القاعدہ برصغیر کے 4 دہشتگردوں محمد عمر، محمد بلال عرف فدا، محمد وسیم اور محمد عامر کو گرفتار کرکے اسلحہ اور بارود برآمد کیا تھا، چاروں دہشتگرد کراچی میں بڑی تخریب کاری کرنا چاہتے تھے، گرفتار دہشتگردوں سے بھی جاری تفتیش میں اہم انکشافات متوقع ہے۔

گذشتہ ماہ 17 اپریل کو بھی سندھ رینجرز اور سی ٹی ڈی نے کراچی میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کالعدم تنظیم کے 2 انتہائی مطلوب دہشتگرد سمیع اللہ عرف ارشد اور محمد جعفر عرف برکت عرف افتخار کو گرفتار کیا تھا، دونوں گرفتار دہشتگردوں کے سروں کی قیمت 50، 50 لاکھ روپے مقرر تھی، گرفتار دہشتگرد پاک آرمی، نیوی، رینجرز، پولیس اہلکاروں اور سیاسی و فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں، ابتدائی تفتیش کے دوران دہشتگردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کرچکے ہیں، جبکہ مزید اہم انکشافات کی توقع ہے۔ دوسری جانب رمضان المبارک کے دوران میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی جانب سے سندھ پولیس پر حملے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، جس کے تحت آئی جی سندھ کی جانب سے کراچی سمیت سندھ بھر میں دہشتگردوں سے محتاط رہنے کیلئے مؤثر اور بھرپور اقدامات کی ہدایات جایر کی جا چکی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 861638
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش