QR CodeQR Code

پرانی تنخواہ پر گزارہ

11 May 2020 11:14

آل سعود اپنی سلامتی کے گداگر ہیں اور گداگروں کے پاس آپشن نہیں ہوتا، انہیں دینے والا جو دے، انہیں لینا پڑتا ہے۔ امریکہ آل سعود کو دھکے دے کر بھی عالمی سیاست سے باہر نکال دے تو یہ خاندان تمام تر توہین کے باوجود واشنگٹن کے سامنے صدائے احتجاج بلند نہیں کریگا۔


اداریہ
امریکہ نے سعودی عرب میں نصب اپنا اینٹی میزائل پیٹریاٹ سسٹم اور اس پر تعینات امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اور دیگر حکام کی طرف سے اس خبر کی تائید و تصدیق کے بعد عالمی میڈیا میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ امریکہ نے سعودی عرب جیسے اتحادی کو دفاعی حوالے سے کمزور کرنے کا فیصلہ کیوں کیا ہے۔؟ سامنے آنے والی خبروں سے پتہ چل رہا ہے کہ امریکہ تیل کے حوالے سے آلِ سعود کی حالیہ پالیسیوں سے ناخوش ہے اور صدر ٹرمپ نے تو بن سلیمان کو باقاعدہ الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر سعودی عرب نے تیل کی پیداوار میں مطلوبہ کمی نہ کی تو امریکہ سخت ردعمل ظاہر کرے گا۔

تیل کی منڈی میں بحران تو پہلے سے ہی چل رہا تھا اوپر سے کرونا وائرس نے تیل کی قیمتوں کو ایسے مقام پر پہنچا دیا ہے کہ امریکہ جیسا ملک تیل کے بحران میں مبتلا ہوگیا۔ یہاں تک کہ امریکی شیل کی قیمت منفی میں چلی گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ ایک تاجر پیشہ فرد ہے، وہ ہر چیز برداشت کرسکتا ہے، لیکن بزنس اور اقتصاد میں کوئی گھاٹے کا سودا نہیں کرتا۔ پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی واپسی بھی اسی پالیسی کا شاخسانہ ہے۔ سعودی عرب کا سب سے کمزور پہلو اس کا سکیورٹی اور سلامتی کا مسئلہ ہے۔ امریکہ نے ہمیشہ اس کمزوری سے فائدہ اٹھایا ہے۔ یوں بھی امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان کوئی اسٹریٹیجک تعلقات نہیں ہیں، اس کا فائدہ صرف امریکہ کو ہی ہوا ہے۔

اب تو امریکی حکام کھلے عام سعودی عرب اور آل سعود کو دودھ دینے والی گائے قرار دیتے رہتے ہیں۔ ایسے میں بن سلیمان اور شاہ سلیمان کی امریکیوں کے سامنے عزت و مقام نہ ہونے کے برابر ہے۔ دوسری طرف بن سلیمان اور سعودی عرب کی طرف سے بھی امریکہ کے اس اقدام پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آئے گا، وہ اپنی سلامتی کے گداگر ہیں اور گداگروں کے پاس آپشن نہیں ہوتا، انہیں دینے والا جو دے، انہیں لینا پڑتا ہے۔ امریکہ آل سعود کو دھکے دے کر بھی عالمی اور علاقائی سیاست سے باہر نکال دے تو یہ خاندان تمام تر توہین کے باوجود واشنگٹن کے سامنے صدائے احتجاج بلند نہیں کریگا۔ آلِ سعود اس تنخواہ دار ملازم کی طرح ہے، جو معمولی آئیں بائیں شائیں کرکے دوبارہ پرانی تنخواہ پر کام کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔


خبر کا کوڈ: 862033

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/862033/پرانی-تنخواہ-پر-گزارہ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org