1
Thursday 14 May 2020 20:49

مشرق بمقابلہ مغرب، کیا ایران اور چین امریکہ اور اسرائیل کو مغلوب کر پائیں گے؟

مشرق بمقابلہ مغرب، کیا ایران اور چین امریکہ اور اسرائیل کو مغلوب کر پائیں گے؟
تحریر: جواد الہنداوی (قطر میں عراق کے سابق سفیر)

اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں بسنے والی مختلف اقوام کے درمیان آداب و رسوم، تاریخی ورثے، ثقافت اور تہذہب و تمدن کے لحاظ سے اختلاف پایا جاتا ہے۔ دوسری طرف یہ اختلاف شخصی، اجتماعی اور حکومتی سطح پر سیاسی رویوں میں بھی اختلاف کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ ایک معاشرہ ہونے کے ناطے چین اور امریکہ میں بہت زیادہ اختلافات پائے جاتے ہیں۔ یہ اختلافات خود کو شہری اور سیاسی رویوں اور حتی شہری حقوق اور سیاسی حقوق کے اجرا میں ظاہر کرتے ہیں۔ ان اختلافات کی نوعیت بنیادی قسم کی ہے اور سیاسی رویے اساس میں ایکدوسرے سے مختلف ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان ایک مشابہت پائی جاتی ہے اور وہ یہ ہے کہ دونوں تاریخی لحاظ سے استعماری اور قابض رژیموں کے وارث ہیں اور دیگر اقوام کی لوٹ مار اور استعمار کی خصلت انہیں ورثے میں ملی ہے۔ امریکہ اور اسرائیل دونوں ایسی ریاستیں ہیں جن کی بنیاد مقامی افراد کو جلاوطن یا قتل عام کر کے ڈالی گئی تھی۔ یہی مشترکہ نکتہ آج ان دونوں ممالک میں حکمفرما نظاموں کی جانب سے ایک جیسے سیاسی رویے اپنائے جانے کا باعث بنا ہے۔

امریکہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع کرنے، فتنہ انگیزی کرنے، سازشیں کرنے اور بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی دھجیاں اڑانے سے متعلق بھی مشترکہ نکات پائے جاتے ہیں۔ لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے سے لے کر آج تک دنیا میں جتنی بھی جنگیں رونما ہوئی ہیں ان کے پیچھے یا تو امریکہ یا اسرائیل کا ہاتھ نظر آتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں رژیمیں بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کیلئے کسی قسم کی اہمیت کے قائل نہیں ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کے درمیان ایک اور مشترکہ نکتہ تسلط پسندی اور دوسروں پر دھونس جمانے کا رجحان ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اپنے اس مقصد کیلئے سفارتی طریقہ کار بھی بروئے کار نہیں لاتے بلکہ اسلحہ اور فوجی طاقت کا استعمال کرتے ہیں۔ امریکہ کی عادت یہ ہے کہ وہ اپنے اثرورسوخ کو باقی رکھنے کی کوشش کرتا ہے اور اپنے استعماری مفادات کی حفاظت کیلئے فوجی طاقت کے استعمال اور حتی غیر قانونی جنگوں سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم بھی مشرق وسطی میں مشابہہ رویہ اپنائی ہوئی ہے اور اپنی جغرافیائی سرحدوں میں وسعت دینے کی خاطر فلسطین، اردن اور لبنان کی سرزمین اور قوموں کو جارحیت کا نشانہ بنا رہی ہے۔

امریکہ اور اسرائیل مل کر ایسے منصوبوں پر عمل پیرا ہیں جو نہ صرف خطے کی سلامتی اور استحکام کیلئے خطرہ ہیں بلکہ انہوں نے پوری دنیا کی سلامتی کو خطرے کا شکار کر رکھا ہے۔ مثال کے طور پر گریٹر مڈل ایسٹ منصوبہ، ایران کو کاونٹر کرنے کا منصوبہ، یمن کی جنگ، دہشت گردی کی حمایت، شام، عراق اور لبنان کے خلاف جارحانہ اقدامات، یہودی بستیوں کی تعمیر کا منصوبہ، مسئلہ فلسطین کو ختم کرنے کا منصوبہ، وینزویلا میں بغاوت کا منصوبہ وغیرہ۔ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے جنگ، اقتصادی پابندیوں اور محاصرے پر مبنی ہتھکنڈوں کا حد سے زیادہ استعمال عالمی حلقوں کی جانب سے مشرقی طاقتوں کی جانب جھکاو کا باعث بنا ہے کیونکہ ان کے خیال میں مشرقی بلاک بین الاقوامی سطح پر زیادہ مفید واقع ہو سکتا ہے۔ مشرقی بلاک کی اقدار مغربی طاقتوں سے بالکل مختلف ہیں اور یہ بلاک چین اور ایران پر مشتمل ہے۔ چین عالمی سطح پر طاقت ہے جبکہ ایران علاقائی سطح پر طاقت بن چکا ہے۔ چین اور ایران کی طاقت کا راز ان کے تاریخی ورثے اور تہذیب و تمدن میں پوشیدہ ہے۔

مغربی طاقتوں کے برعکس چین اور ایران استعماری اور تسلط پسندانہ ورثے کے حامل نہیں ہیں۔ ان دونوں ممالک میں موجود نظاموں نے دھونس، تسلط پسندی اور فوجی جارحیت کے برعکس عقل مندی، اسٹریٹجک صبر اور اقوام عالم سے تعاون پر مبنی سیاست اختیار کر رکھی ہے۔ چین امریکہ سے مقابلہ کرنے میں کامیاب ہو چکا ہے اور اقتصادی میدان میں اس سے سبقت حاصل کر چکا ہے۔ چین امریکہ سے کئی گنا زیادہ اقتصادی ترقی کی سطح پر پہنچ چکا ہے اور امریکہ کے برعکس دنیا کے مختلف ممالک میں اپنا اثرورسوخ بڑھانے کیلئے فوجی طاقت کی بجائے اقتصادی طاقت پر انحصار کر رہا ہے۔ دوسری طرف ایران نے بھی مشرق وسطی میں اپنا اثرورسوخ برقرار رکھنے کیلئے اسٹریٹجک صبر اور مزاحمت کا راستہ اپنا رکھا ہے۔ ایران نے امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے اقتصادی پابندیوں اور دھمکیوں، بے جا مداخلت اور دہشت گردی کے خلاف بے مثال مزاحمت کا اظہار کیا ہے۔ ایک طرف چین کی جانب سے اقتصاد کے شعبے میں مسلسل ترقی اور دوسری طرف ایران کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تیزی سے ترقی اور تیسری طرف علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر روس کی سیاسی اور فوجی سرگرمیاں وہ بنیادی اسباب ہیں جن کے باعث امریکہ اور اسرائیل تیزی سے اپنا اثرورسوخ کھو رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 862727
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش