QR CodeQR Code

ابنِ ملجم کی ماں زندہ ہے

14 May 2020 20:36

اسلام ٹائمز: قارئینِ محترم! جو آغوش ابنِ مُلجم جیسے افراد تیار کرتی ہے، جو ماں ابنِ مُلجم جیسے بچوں کو جنتی ہے، اُسے جہالت کہتے ہیں، اُسے عدمِ بصیرت کہتے ہیں، اُسے دین کا درست شعور نہ ہونا کہتے ہیں اور اسے سیاسی تجزیہ و تحلیل سے عاری ہونا کہتے ہیں۔ جب مائیں بچوں کو حق اور باطل میں تمیز کرنا نہیں سکھاتیں، جب باپ اولاد کو درست اور غلط میں سے درست کے انتخاب کی ترغیب نہیں دیتے، جب سکولوں اور مدارس میں صرف حق بات کی اتباع کرنے کا درس نہیں دیا جاتا تو پھر اسوقت معاشرے میں ایسی نسل جنم لیتی ہے، جو حق اور باطل کو، درست اور غلط کو، نعوذ باللہ آدم ؑ اور ابلیس کو ایک جیسا اور بھائی بھائی کہنے لگتی ہے۔


تحریر: نذر حافی

اکیس رمضان المبارک کو ایک خلیج پڑ گئی، ایک شگاف پیدا ہوگیا اور اسلام کی تاریخ میں ایک ناسور نے جنم لیا، وہ ناسور ملوکیت و بادشاہت کا ناسور تھا۔ ملوکیت و بادشاہت کو رائج کرنے کیلئے علی ؑ اور شیعیانِ علیؑ کو تختہ مشق بنایا گیا، کبھی علیؑ اور شیعیانِ علیؑ کو بے نمازی، کبھی نعوذباللہ کافر، کبھی واجب القتل اور کبھی بے عمل کہا گیا۔ یہ سلسلہ چودہ سو سال سے آج تک جاری ہے۔۔۔ تاریخِ اسلام میں یہ پہلی دہشت گردی ہے، جو مسجد میں ہوئی اور آج بھی شیعیانِ علیؑ اپنی مساجد میں محفوظ نہیں ہیں۔ مسلمانوں کا مسئلہ یہ ہے کہ مسلمان آج تک ابنِ مُلجم کے تعاقب میں نکلے ہی نہیں، مسلمانوں نے خلیفہ چہارم کے حقیقی قاتلوں اور قتل کے حقیقی اسباب کو تلاش ہی نہیں کیا۔ مسلمانوں نے ابنِ مُلجم کو ہی قاتل ٹھہرایا، اسی پر لعنتیں کیں اور اُسی کو بُرا بھلا کہہ کر بات ختم کر دی۔ بتانے والوں نے بھی دنیا کو صرف یہی بتایا کہ بنو امیہ نے آلِ رسولﷺ پر مظالم ڈھائے ہیں، جبکہ بنو امیّہ تو ساری انسانیت کے دشمن تھے، انہوں نے خلیفہ اوّل کی اولاد حضرت عائشہ ؓ ، حضرت عبد الرحمن ابن ابوبکرؓ، حضرت محمد ابن ابو بکرؓ سمیت حضرت سعد ابن ابی وقاصؓ، حضرت عبدللہ ابن زبیر، حضرت ابوذر غفاریؓ، حضرت عمار یاسرؓ اور حضرت عبدالله ابن عبّاسؓ جیسی ان گنت نامور ہستیوں کے ساتھ بدترین اور ناروا سلوک کیا۔

آج اس سے کسی کو انکار نہیں کہ ابنِ مُلجم نے امیرالمومنینؑ کو شہید کیا، لیکن ہم نے یہ نہیں سوچا کہ وہ کونسی آغوش تھی، جس میں ابنِ مُلجم کی تربیت ہوئی۔ وہ کونسی ماں تھی، جس نے ابنِ مُلجم جیسے شقی کو پروان چڑھایا۔ ابنِ مُلجم تو اُموی نہیں تھا، پھر وہ بنو امیہ کے ہاتھوں استعمال کیوں ہوا!؟ اور اُس نے کیوں حاکمِ شام کے ایجنڈے کی تکمیل کی!؟ سب سے بڑا سوال یہ کہ اس کے بعد مسلمانوں نے ابنِ مُلجم کی افزائش نسل کو کیوں نہیں روکا!؟ دور کیوں جاتے ہیں، اسی رمضان  المبارک کی بات ہے، دو دِن پہلے کابل میں ابنِ ملجم کی اولاد دیکھی گئی، انہوں نے اس مقدس مہینے میں ایک ہسپتال پر حملہ کرکے مریضوں، بچوں اور خواتین کو بیدردی سے قتل کر دیا، کیا آپ سانحہ اے پی ایس کو بھول گئے ہیں!؟ جنہوں نے اے پی ایس کے ننھے منھے بچوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا، یہی تو اس زمانے کے ابنِ مُلجم ہیں، انہی کو تو ہم نے ڈھونڈنا ہے، انہی کا تو ہم نے سراغ لگانا ہے کہ یہ کہاں پلتے ہیں، کن مدرسوں میں ان کی تربیت ہوتی ہے اور کون سی طاقتیں اِن کی پشت پناہی کرتی ہیں۔

قارئینِ محترم! جو آغوش ابنِ مُلجم جیسے افراد تیار کرتی ہے، جو ماں ابنِ مُلجم جیسے بچوں کو جنتی ہے، اُسے جہالت کہتے ہیں، اُسے عدمِ بصیرت کہتے ہیں، اُسے دین کا درست شعور نہ ہونا کہتے ہیں اور اسے سیاسی تجزیہ و تحلیل سے عاری ہونا کہتے ہیں۔ جب مائیں بچوں کو حق اور باطل میں تمیز کرنا نہیں سکھاتیں، جب باپ اولاد کو درست اور غلط میں سے درست کے انتخاب کی ترغیب نہیں دیتے، جب سکولوں اور مدارس میں صرف حق بات کی اتباع کرنے کا درس نہیں دیا جاتا تو پھر اس وقت معاشرے میں ایسی نسل جنم لیتی ہے، جو حق اور باطل کو، درست اور غلط کو، نعوذ باللہ آدم ؑ اور ابلیس کو ایک جیسا اور بھائی بھائی کہنے لگتی ہے۔ جس معاشرے میں ایسی صمٌ، بکم  ٌ، اور عمیٌ نسل پروان چڑھے، جو اونٹ اور اونٹنی میں فرق نہ کرسکے اور نابینا و بینا کو ایک جیسا کہے، اُس معاشرے کی آغوش میں سوجھ بوجھ سے عاری ابنِ مُلجم ہی پروان چڑھتے ہیں۔

اگر ہمارے معاشرے میں جہالت اور بے بصیرتی کی صورت میں ابنِ مُلجم کی ماں زندہ ہے تو پھر ابنِ ملجم تو پیدا ہوتے ہی رہیں گے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ماضی کا ابنِ مُلجم بنو امیہ کے ہاتھوں استعمال ہوا تھا اور آج کا ابنِ مُلجم ہندوستان، امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔ حُبِّ علیؑ کا ہم سے تقاضا یہ ہے کہ معاشرے  میں ابن مُلجم پیدا نہ ہونے دیئے جائیں اور ابنِ مُلجم کی پیدائش کو روکنے کیلئے  جہالت کی روک تھام ضروری ہے۔ یاد رکھئے جہالت نہ شیعہ ہے اور نہ سُنی، لیکن اس کے باوجود جہالت شیعوں میں بھی ہے اور اہلِ سنت میں بھی۔


خبر کا کوڈ: 862744

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/862744/ابن-ملجم-کی-ماں-زندہ-ہے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org