0
Wednesday 20 May 2020 02:35
یوم القدس بھرپور طریقے سے منایا جائیگا

بھارت اور اسرائیل کو لاحق بیماری کا علاج عالم اسلام کے اتحاد میں ہے، حمایت مظلومین کانفرنس کا مکمل احوال

امریکی صدر منہ زور گھوڑے کی طرح عالمی قوانین کو روند رہا ہے، مقررین
بھارت اور اسرائیل کو لاحق بیماری کا علاج عالم اسلام کے اتحاد میں ہے، حمایت مظلومین کانفرنس کا مکمل احوال
رپورٹ: آئی اے خان

جمعۃ الوداع یوم القدس کی مناسبت سے نیشنل پریس کلب، اسلام آباد میں سچ ٹی وی کے زیراہتمام حمایت مظلومین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس میں سیاسی و مذہبی شخصیات سمیت جڑواں شہروں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنما شمیم شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہماری اخلاقی قانونی اور مذہبی ذمہ داری ہے کہ فلسطین اور کشمیر کی آزادی کیلئے نعرہ بلند کریں۔ کشمیر میں ڈیمو گرافی کی تبدیلی کیلئے پانچ لاکھ لوگوں کو کشمیر میں بھارت کے مختلف علاقوں سے لاکر بسایا گیا ہے۔ دنیا کو اندازہ ہوگیا ہے کہ کشمیر میں لاک ڈاؤن سے کیا صورتحال ہے۔ لاک ڈاون اور کریک ڈاؤن کشمیریوں کو دونوں کا سامنا ہے۔ کشمیر میں نوجوانوں کو دیوار سے لگا کر قتل کیا جارہا ہے۔ آزادی ملنے تک ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جماعت اہلحدیث کے پروفیسر خالد سیف اللہ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلومین کی حمایت دین کا درس ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کو کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کے حق میں آواز بلند کرنی چاہیئے۔ مظہر برلاس نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری امت کو اجتماعی طور پر اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہیئے کہ اس امت نے رسول پاک اور ان کے خانوادہ پہ جو ظلم ڈھائے ہیں، ان کی معافی سبھی کو مانگنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا جب انگریزوں کی کتابوں میں جب یہ پڑھنے کو ملتا ہے کہ کس طرح محمد (ص) کی امت نے ان کے فرزند کو قتل کر دیا تو شرمندگی سے سر نہیں اٹھایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمام مسلمان ممالک کی غلام حکمرانوں جان چھڑائے۔ 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر چراغ الدین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین پورے عالم اسلام کی غیرت ایمانی کا مسئلہ ہے۔ دنیا کے بیشتر اسلامی ممالک میں مسلمانوں پہ ظلم ہو رہا ہے اور ظلم کی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے حکمرانوں سوئے ہوئے ہیں، کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ سیاسی اور مذہبی مسئلہ ہے۔ انتہاپسندی اور دہشتگردی سے قوم کو نکالنا ہوگا۔ فلسطینی صحافی عبدالرحمان مطہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین مقدس زمین ہے، کشمیر کی آزادی مقدس تحریک ہے۔ یکجہتی کا اظہار مسلمانوں کو اپنے آپ سے کرنا چاہیئے۔ دنیا کے سامنے عیاں ہے کہ کس نے ان معاملات میں خیانت کی۔ فلسطین اور کشمیر دونوں برطانوی سامراج کے تسلط میں تھے اور دونوں مقامات پہ برطانوی سامراج نے خیانت کی اور دونوں مقامات پہ عوام کی آزادی سلب کی گئی۔ 

حمایت مظلومین جہاں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تحریک نوجوانان عبداللہ گل نے کہا کہ عالم اسلام کے پاس تمام تر وسائل ہیں مگر حکمرانوں کے پاس ہمت، جرات، جذبہ جہاد نہیں ہے۔ حقیقت میں مظلوم تو یہ طبقہ ہے، کشمیر اور فلسطین کے لوگ تو بہادر ہیں کہ جو شہادتوں پہ شہادتیں دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کا مقدمہ باقاعدہ قانونی ہے اور دنیا نے اسے تسلیم کیا ہے مگر ہماری یعنی عالم اسلام کی کمزوری کے باعث اب اس مسئلہ سے نظریں چرا رہی ہے۔ اسلام کو بدنام کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جاتا جبکہ میڈیا کے ذریعے بیرونی نظریات ہم پہ مسلط کرکے ہمیں کسی اور جانب ہی دھکیلا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 41 ملکی اتحاد کا کردار کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے مایوس کن ہے۔ عبداللہ گل نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ 9/11 مسلمانوں کو بے توقیر کرنے کی مذموم سازش تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہودیت کے خلاف نہیں بلکہ صہیونی سوچ کے خلاف ہیں، فلسطین کے اور کشمیر کے لیے جہاد کرنا پڑے گا، امریکہ افغانستان سے جانے والا ہے اس خطے میں تبدیلی ہونے والی ہے۔ سید ذیشان نقوی ڈپٹی مئیر اسلام آباد نے کہا کہ کشمیر کے معاملے کو حکمران سیریس لیں، تمام عقائد کے مکاتب فکر کو فلسطین پر متحد ہونا ہو گا، جب تک ہم مسلمان آپ میں لڑتے رہیں گے۔ ہم کسی کے لیے کچھ نہیں کر پائیں گے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ پیر تراب الدین نے کہا کہ بیت المقدس امانت ہے، جس میں خیانت کی جا رہی ہے۔ جب تک ہماری غیرت ایمانی نہیں جاگے گی کچھ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں پر ظلم اس لیے ہو رہا ہے کہ ان میں جرات نہیں ہے۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اس کا فرض ہے کہ مسلمان ممالک کو جگائے۔ ان ممالک کو ایک پلیٹ فارم لانا ہو گا۔ ہماری حکومت کو جہاد کا اعلان کرنا چاہیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما میر باز کیتھران نے کہا کہ ماضی میں جب فلسطین میں کوئی زیادتی کا واقعہ وغیرہ ہوتا تھا تو حکومت کی جانب سے فلسطین کے سفیروں کو بلایا جاتا تھا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں مسئلہ فلسطین سے لاپرواہی برتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں جو ہو رہا ہے، نجف میں جو ہو رہا ہے، کربلا، کشمیر، فلسطین میں جو ظلم روا رکھا گیا، ان کے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں، وہ مظلوم ہیں، ان کے حق میں آواز بلند کرنی چاہیئے مگر وہ مظلوم اس لیے بھی ہیں کہ ان کے حق میں ویسے آواز نہیں اٹھائی جارہی کہ جیسے اٹھانی چاہیئے۔ میرباز کیتھران کا کہنا تھا کہ ہم او آئی سی یا اقوام متحدہ کے قراردادوں پہ اکتفا کیئے بیٹھے رہیں گے تو معاملہ حل نہیں ہونا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پابندی بھارت اور اسرائیل کیلئے نہیں تو ہمارے لیے بھی نہیں ہے۔ پورا عرب فلسطین کے معاملے پر خاموش ہے۔ اقوام متحدہ یا او آئی سی نے کچھ نہیں کرنا جب وہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کو نہیں مانتے تو ہم کیوں مانیں ہمارے اپنے تیل والے بھائی اپنی حکومتیں بچانے کے لیے یمنیوں پر حملہ کرتے ہیں، آج بھی ہمارے سات لوگ شہید ہوئے ہیں کل تک جموں کشمیر کو بھارت اپنا حصہ کہتا تھا اب گلگت بلتستان کو بھی اپنا حصہ کہتے ہیں، ہمیں متحد ہو کر کشمیر اور فلسطین کے لیے کچھ کرنا پڑے گا۔

حمایت مظلومین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ عارف حسین واحدی نے کہا کہ دنیا میں ظلم اور مظلومیت ہے اور یہ ہر دور میں موجود ہیں مگر تاریخ گواہ ہے فتح ہمیشہ مظلوم کی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایسی صورت میں اسلامی ممالک کی بہت زمہ داریاں ہیں، اسلامی ممالک اگر یکجا ہو جائیں تو ظلم ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو اپنے دوست و دشمن کیلئے کچھ پیمانے بنانے ہوں گے۔ پاکستان کا دوست وہی ہے کہ جو اس کی کشمیر ایشو پہ کھل کر حمایت کرتا ہے۔ جو کشمیریوں کی آزادی کی مانگ کرتا ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور ہم اسے نہیں چھوڑ سکتے۔ ہمارے دوست وہی ہیں کہ جو کشمیر پہ ہمارا ساتھ دیں۔ عرب دنیا کو یہ سوچنا ہو گا اور اسے ملحوظ رکھنا ہوگا۔ علامہ عارف حسین واحدی نے مزید کہا کہ پاکستان میں موجود جو لوگ ایسے عناصر کو پاکستان کا دوست قرار دینے پہ مصر ہیں کہ جو کشمیر پہ پاکستان کا ساتھ نہیں دیتے تو پھر وہ عناصر پاکستان سے خیانت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ ایسے عناصر پاکستان کے خائن ہیں اور آزادی کشمیر کے خائن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 66 سالوں سے گولان کی پہاڑیوں پہ اسرائیلی قبضے کو امریکہ نے درست مان لیا، یروشلم کو درالحکومت تسلیم کر لیا، امریکی صدر منہ زور گھوڑے کی طرح دنیا کے عالمی قوانین کو پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر میں نوجوانوں کی لاشیں ماوں کے سامنے رکھ جاتے ہیں۔ قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا حکم خود امریکی صدر جاری کرتا ہے، کیا نام نہاد سپر پاور امریکہ ایک شخص سے اتنا خوفزدہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یوم القدس یوم اسلام ہے، یوم اللہ ہے۔ کورونا کے باعث یوم القدس پہ ہماری ذمہ داریاں اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔ ہمیں ہر حوالے سے آواز اٹھانی ہوگی۔ مظلومین کشمیر و فلسطین کے حق میں۔ انہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے کہا کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا سے وابستہ افراد اس وقت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ پورے پاکستان میں یوم القدس بھرپور طریقے سے منایا جائیگا۔ 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ بھارت کرونا بحران میں کشمریوں کی نسل کشی کررہے ہیں،ہمارے پڑوس میں افغانستان مشکلات میں شکار ہیں، گزشتہ دنوں کابل ہسپتال میں دھماکہ ہوا بہت سے بچے اور مائیں شہید ہوئے ہیں۔ آخر کیا وجہ ہے کہ کئی عشروں سے افغانستان کے عوام نشانہ بن رہے یہں۔ افغانستان میں ایک طرف عوام ہیں، دوسری طرف اقتدار کے پجاری ہیں اور ان کے اوپر امریکی تسلط ہے۔ ساری دنیا مظلومین کو بھلا چکی ہے، آج مظلومین کے حوالے سے بہت بڑا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ برمی مسلمانوں کا مسئلہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھلا دیا ہے۔ نہ انہیں ملائشیا قبول کر رہا ہے، نہ بنگلہ دیش قبول کر رہا ہے۔ تو عالم اسلام کو ان مسائل پہ سوچ بچار کرنی ہو گی اور ان کے حل کیلئے خصوص تگ و دو کرنی ہو گی۔ انہوں نے حمایت مظلومین کانفرنس کے انعقاد پہ علامہ افتخار نقوی کا شکریہ ادا کیا۔

سچ ٹی وی کے چیئرمین افتخار حسین نقوی نے کہا ہے کہ جمعۃ الوداع، یوم القدس دنیا بھر کے مظلومین کے حق میں آواز بلند کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ظلم کے خلاف ہے اور مظلوم کا حامی ہے۔ جہاں جہاں مظلوم ہیں، ہمیں بطور مسلمان ہر مظلوم کے حق میں آواز بلند کرنی ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عالم اسلام ایک بہت بڑی قوت ہے مگر ہمیں اقوام میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کلمہ گو ہونے کے ناطے ہم پہ فرض ہے کہ مظلوم کشمیری اور فلسطین کی حمایت کریں، اگر ہم ان مظلومین کی حمایت کرتے تو آج فلسطین و کشمیر میں یوں ظلم کا بازار گرم نہ ہوتا۔ علامہ افتخار حسین نقوی نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اس ظلم پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ نو ماہ سے کشمیری لاک ڈاون میں ہیں، پورا عالم خاموش ہے اور زبانی کلامی قراردادیں دے رہے ہیں۔ کشمیری اور فلسطینی عوام کی حمایت کر کے انہیں مشکلات سے نکالنا ہو گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کو اس وقت ایک عالمی وبا کا سامنا ہے، اللہ تعالیٰ اس وبا سے سبھی کو محفوظ رکھے، امید ہے کہ اس وبا کی ویکسین جلد ہی بنا لی جائے گی مگر بھارت اور اسرائیل کو جو بیماری لاحق ہے اس کا موثر علاج صرف اور صرف عالم اسلام کے اتحاد میں پنہاں ہے، لہذا دنیائے اسلام کو اپنی صفوں میں اتحاد کو فروغ دینا ہو گا۔ کانفرنس کے اختتام پہ افطار کا خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 863702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش