1
Saturday 23 May 2020 02:13

قدس شریف، شہید قدس کی نگاہ میں

قدس شریف، شہید قدس کی نگاہ میں
تحریر: علی احمدی

انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی کے بعد یوم قدس کا یہ پہلا  موقع ہے جب ہمارے درمیان شہید جنرل قاسم سلیمانی موجود نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود پوری اسلامی دنیا بلکہ پوری دنیا میں وہ جذبہ بخوبی قابل مشاہدہ ہے جس کے فروغ کیلئے شہید قاسم سلیمانی نے زندگی بھر جدوجہد کی اور وہ جذبہ اور سوچ قدس شریف کی آزادی اور مظلوم فلسطینی قوم کی نجات پر مشتمل تھا۔ شہید قاسم سلیمانی جنہوں نے اپنی پوری زندگی مختلف اسلامی سرزمینوں پر جہاد فی سبیل اللہ میں وقف کر رکھی تھی اپنی زندگی کے بیس برس سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے چیف کمانڈر کے طور پر بسر کی۔ اس دوران انہوں نے اسلامی مزاحمتی بلاک کو مضبوط بنانے اور مظلوم فلسطینی قوم کی نجات کیلئے امت مسلمہ کے غیور جوانوں کی نظریاتی اور فوجی تربیت کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنی پوری زندگی میں شہید قاسم سلیمانی کا بنیادی اور اصل مقصد قدس شریف کی آزادی اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کا خاتمہ تھا۔ اسی مقصد کے حصول کیلئے جنرل قاسم سلیمانی نے لبنان میں حزب اللہ کو مضبوط کیا اور فلسطین میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کی تقویت کی۔

یہ شہید قاسم سلیمانی کی انہی پرخلوص کوششوں کا نتیجہ تھا کہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو حزب اللہ لبنان کے خلاف 33 روزہ جنگ اور غزہ میں 22 روزہ اور 8 روزہ جنگوں میں ذلت آمیز شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ درحقیقت جنرل قاسم سلیمانی نے غاصب صہیونی رژیم کے خلاف نبرد آزما جہادی گروہوں کو مضبوط بنانے پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت عملی کو انتہائی احسن انداز میں عملی جامہ پہنایا۔ اگست 2019ء میں فلسطین کی جہادی تنظیم عزالدین قسام بریگیڈز کے چیف کمانڈر کی جانب سے خط کا جواب دیتے ہوئے شہید قاسم سلیمانی لکھتے ہیں: "فلسطین کی شجاع قوم پر خدا کا سلام اور درود ہو۔ وہ قوم جس کے دل میں کروڑوں مسلمانوں کی نگاہوں کے سامنے ظالمانہ محاصرے، دشمنوں کی وحشیانہ جارحیت اور بے شمار زخموں کے باعث گہرا غم اور سینے میں جانکاہ درد موجود ہے۔" شہید قاسم سلیمانی اس خط میں فلسطینی مجاہدین کو مخاطب قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں: "سلام ہو عظیم مجاہد اور استقامت کا مظاہرہ کرنے والے اسماعیل ہنیہ پر اور ان کے باوفا ساتھیوں پر جنہوں نے غزہ میں ایمان کے جذبے سے سرشار ہو کر اور فتح کی صبح طلوع ہونے کی امید کے ساتھ حی علی الجہاد کا نعرہ لگا رکھا ہے۔"

شہید قاسم سلیمانی جو ہمیشہ مجاہدین کے دلوں کی طاقت تھے فلسطینی مجاہدین کے حوصلے بڑھاتے ہوئے لکھتے ہیں: "سب کو یہ یقین دلا دیں کہ جس قدر بھی دباو میں اضافہ ہو جائے اور جس قدر بھی گھیراو تنگ ہو جائے اسلامی جمہوریہ ایران ہر گز اسلامی دنیا کے نگینے یعنی فلسطین اور قبلہ اول مسلمین اور پیغمبر اکرم ص کی معراج گاہ کی حمایت اور مدد نہیں چھوڑے گا۔ فلسطین کا دفاع ہمارے لئے عزت اور فخر کا باعث ہے اور ہم کبھی بھی اس دنیا کی لاش کی چمک اور جھوٹے جلووں کی خاطر اپنی اس دینی ذمہ داری سے کوتاہی نہیں کریں گے۔ فلسطین کا دفاع حقیقی معنی میں اسلام اور قرآن کا دفاع ہے اور جو بھی آپ کی پکار نہ سنے اور آپ کی مدد کو نہ دوڑے وہ مسلمان نہیں ہے۔" شاید فلسطینی مجاہدین کے ساتھ شہید قاسم سلیمانی کا یہی گہرا قلبی تعلق اور شہید قاسم سلیمانی کی عظیم شخصیت تھی جو حماس کے مرکزی رہنما اسماعیل ہنیہ کو اس شہید کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے تہران کھینچ لائی۔ اسماعیل ہنیہ نے جنازے میں شریک لاکھوں افراد کے عظیم الشان اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کہا: "یہ عظیم کمانڈر شہید قدس، شہید قدس، شہید قدس ہے۔"

اسرائیل کی غاصب اور قاتل صہیونی رژیم کی نابودی اور خاتمہ شہید قاسم سلیمانی کی دلی آرزو تھی۔ شہید قاسم سلیمانی کی نظر میں پورے خطے میں امن کا قیام اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسرائیل جیسی دہشت گرد رژیم کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ شہید قاسم سلیمانی نے شہید عماد مغنیہ کی دسویں برسی کی مناسبت سے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: "وہ حقیقت جس سے دشمن بھی آگاہ ہے اور اسے چاہئے کہ وہ بہت اچھی طرح جان لے یہ ہے کہ عماد مغنیہ کے قتل کا بدلہ چند میزائل فائر کرنا نہیں۔ عماد مغنیہ کے قتل کا بدلہ چند افراد کو قتل کرنا نہیں۔ عماد مغنیہ اور فلسطین اور لبنان میں شہید ہونے والے تمام مجاہدین کے خون کا بدلہ اس قاتل صہیونی رژیم کا مکمل خاتمہ اور نابودی ہے۔" دوسری طرف شہید قاسم سلیمانی اسرائیل کی نابودی کو ایک یقینی امر جانتے تھے۔ وہ کہتے تھے: "دشمن جانتا ہے کہ یہ امر (اسرائیل کی نابودی) یقینی ہے اور جانتا ہے کہ جتنے بھی افراد شہید ہو رہے ہیں روزنہ اتنے ہی بچے پیدا ہو رہے ہیں جو اسی راستے پر گامزن ہوں گے اور شہداء کی خالی جگہ پر کر دیں گے۔ لہذا یہ الہی وعدہ پورا ہو کر رہے گا اور ہم اس وعدے پر یقین رکھتے ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 864335
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش