0
Wednesday 27 May 2020 11:09

یوم القدس کے خطاب میں رہبر معظم کی نصیحت

یوم القدس کے خطاب میں رہبر معظم کی نصیحت
اداریہ
اس سال کے یوم القدس میں رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں سات نصحتیں کی ہیں۔ اُن میں سے ایک فلسطین کے حوالے سے مغربی طاقتوں کے رویئے سے متعلق ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کے بقول مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے فلسطینیوں اور امت مسلمہ کو اپنے زورِ بازو پر تکیہ کرنا ہوگا، ظالم مغربی حکومتوں، معاشروں اور خطے کے بعض مغربی کاسہ لیس بے غیرت حکمرانوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے پرہیز کرنا ضروری ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کی اس نصحیت کو اگر تاریخی حوالے سے پرکھا جائے تو یہ بات واضح ہو کر سامنے آتی ہے کہ مغربی ممالک جن میں امریکہ اور برطانیہ سرفہرست ہیں، ہمیشہ غاصب اسرائیل کے حامی اور فلسطینیوں کے مخالف رہے ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ نہ صرف خود فلسطینیوں کے مخالف تھے، بلکہ انہوں نے دوسرے ممالک حتیٰ عالمی اداروں اور عالمی برادری کو بھی فلسطینیوں کے خلاف ایک محاذ کے طور پر استعمال کیا۔ امریکہ نے اپنے سالانہ بجٹ کا ایک نمایاں حصہ غاصب اسرائیل کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ برطانیہ جسے بوڑھا استعمار و سامراج کہا جاتا ہے اُس نے بھی ہر حساس موقع پر فلسطینیوں کے خلاف خطرناک سازشیں ترتیب دی ہیں۔ امریکہ میں وائٹ ہاوس میں پہنچنے والا ہر امریکی صدر صینہونی لابی کے تعاون سے صدارت کے منصب تک پہنچتا ہے، لہٰذا وائٹ ہاوس میں براجمان ہونے کے بعد وہ پہلا کام غاصب اسرائیل کے بارے میں اپنی حمایت کا اعلان کرتا ہے۔ فلسطینیوں کی زمینوں کو ہڑپ کرنے کے لیے اور غاصب صیہونی حکومت کی طرف سے مفتوحہ سرزمینوں میں اپنے غاصبانہ قبضے کو مزید وسعت دینے دینے کیلئے ماضی میں مذاکرات کا عمل کئی بار انجام دیا گیا۔

مذاکرات کے ہر عمل میں امریکہ اور برطانیہ نے فلسطینیوں کے اندر مذاکرات کا حامی گروپ تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ان مذاکرات کو اسرائیل کے حق میں کرنے کا بھی فریضہ انجام دیا۔ کیمپ ڈیوڈ معاہدہ ہو یا اوسلو، سب میں مغربی طاقتوں کا عمل دخل واضح اور نمایاں ہے اور اس وقت بھی سنچری ڈیل کے نام سے فلسطینیوں کے حقوق کی پامالی کا جو منصوبہ زیر غور ہے، اُس میں جہاں مقامی عرب حکومتوں کا تعاون شامل ہے، وہاں اس سنچری ڈیل پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی امریکہ اور یورپ برابر کے شریک ہیں۔ اسی لیے تو رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فرمایا ہے کہ مغرب اور امریکہ کی کاسہ لیس حکومتوں سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے کوئی توقع نہیں رکھنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 865067
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش