0
Monday 1 Jun 2020 12:16

افغانستان کے بارے نیا حکمنامہ

افغانستان کے بارے نیا حکمنامہ
اداریہ
نیٹو میں امریکہ کے مستقل مندوب نے افغانستان میں امریکی فوجیوں کے انخلاء کو مسترد کر دیا ہے۔ کی بلی ہیچی سن (Ki belli hutcheson) نے میڈیا میں آنے والی ان خبروں کو مسترد کیا ہے کہ حالیہ امریکی صدارتی انتخابات سے پہلے افغانستان سے امریکی فوجیں چلی جائیں گی۔ نیٹو میں امریکی حکومت کے نمائندے کا یہ موقف اس بات کو واضح کر رہا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر میں جو معاہدہ ہوا تھا، اُس کی کوئی حیثیت نہیں۔ امریکہ نے طالبان کے ساتھ معاہدہ کرکے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ وہ افغانستان میں امن و سلامتی کے قیام کے لیے طالبان جیسے گروہوں سے بھی مذاکرات کی میز پر بیٹھ سکتا ہے۔

دوسری طرف یہ کہ طالبان کے اندر امریکہ مخالف گروہوں کو بھی گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا۔ امریکہ نے طالبان واشنگٹن معاہدے کو سامنے رکھ کر ڈونالڈ ٹرامپ کے مسخ شدہ چہرے کو بھی ابتر بنا کر پیش کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ امریکہ افغانستان میں صرف افغان ایشو کی وجہ سے داخل نہیں ہوا تھا۔ افغانستان کی اسٹریٹیجک اہمیت بالخصوص روس اور چین کی ہمسائیگی، ایسا بنیادی محرک ہے، جو افغانستان سے امریکی انخلاء کو کبھی ممکن نہیں بنا سکتا۔ امریکہ نے طالبان کے اندر جہاں ایک اپنا ہمدرد حلقہ بنا لیا ہے، وہاں داعش کو لانچ کرنے میں بھی امریکہ سب سے آگے ہے۔

افغانستان میں سیاسی مسائل ہوں یا سلامتی کا مسئلہ ہو، ڈرگ مافیا کا مسئلہ ہو یا انرجی کے انتقال کا گیٹ وے، امریکہ کبھی بھی اس ملک کو اپنے حال پر نہیں چھوڑے گا۔ امریکہ افغانستان میں پینترے بدل بدل کر موجود رہے گا اور اس کا خمیازہ افغانستان اور افغانستان کے ہمسایہ ممالک کو بہرحال بھگتنا پڑیگا۔ نیٹو میں امریکہ کے مستقل نمائندے نے امریکی فوجوں کے فوری انخلاء کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر کہہ دیا ہے کہ امریکہ ایسا ہاتھی ہے، جس کے دکھانے کے دانت اور ہیں اور کھانے کے دانت اور ہیں۔
خبر کا کوڈ : 865984
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش