0
Monday 8 Jun 2020 10:36

لیبیا، بیرونی مداخلت کی لپیٹ میں

لیبیا، بیرونی مداخلت کی لپیٹ میں
اداریہ
ایک زمانہ تھا کہ لیبیا پر کرنل قذافی کا طوطی بولتا تھا۔ وہ ایک متلون مزاج عرب ڈکٹیٹر تھا۔ کبھی امریکہ کے مقابلے میں آستینیں چڑھا کر آجاتا اور کبھی اپنا پورے کا پورا ایٹمی پلانٹ جہازوں پر لاد کر امریکہ بھجوا دیتا۔ لیبیا کا طرز حکومت جیسا بھی تھا، آج کی بدترین داخلی جنگ سے کہیں بہتر تھا۔ 2011ء میں آنے والی بیداری کی لہر سے لیبیا بھی متاثر ہوا، لیکن سامراج نے شروع ہی سے میٹھے اور اعلیٰ تیل کے حامل ملک لیبیا کو اپنے مذموم اہداف کے نشانے پر رکھ لیا۔ نیٹو کا لیبیا میں کردار کسی سے پوشیدہ نہیں، لیکن داخلی جنگ شروع ہوتے ہی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر اپنی اپنی لابیوں کے ساتھ میدان میں آگئے۔

آج کل ترکی کی مداخلت اور اس کی طرف سے فائز سراج کی حمایت سے لیبیا میں ایک نیا کھیل شروع ہوگیا ہے۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات، خلیفہ حفتر کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ ترکی سمیت عالمی برادری فائز سراج کی قومی وفاق کی حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔ تازہ ترین صورتحال میں قومی وفاق کی حکومت کو جنگی میدان میں کامیابیاں نصیب ہوئی ہیں اور حفتر کو پے در پے ناکامیوں کا سامنا ہے۔ حفتر کو مکمل شکست سے بچانے کے لیے مصر درمیان میں کود پڑا ہے اور اُس نے 8 جون کو تمام فریقوں کو ایک نئے معاہدے پر متفق ہونے کی دعوت دی ہے۔ مصر کے منصوبے میں فریقین کو ایک مشترکہ صدر، دو نائب صدور طے کرنے اور ان کی ایک سال تک عبوری حکومت قائم کرنا شامل ہے۔

فائز سراج نے مصر کی اس تجویز کو خلیفہ حفتر کو بچانے کی ایک کارروائی قرار دیتے ہوئے ببانگ دہل کہا ہے کہ قومی وفاق کی حکومت پوری سنجیدگی کیساتھ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے اُن کا تعاقب جاری رکھے گی۔ فائز سراج کی فوج کے سرکاری ترجمان محمد فنونو کے مطابق حکومت مزید وقت ضائع نہیں کرسکتی اور جنگ بندی کا مناسب وقت پر خود فیصلہ کرے گی۔ لیبیا کا سب سے بڑا مسئلہ بیرونی مداخلت ہے۔ علاقائی اور عالمی طاقتیں اپنی اپنی لابیوں کو اقتدار میں لانے کے لیے سرگرم عمل ہیں۔ لیکن اس میں سب سے زیادہ نقصان لیبیا کے مظلوم عوام کا ہو رہا ہے، جو 2011ء سے بری طرح پس رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 867348
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش