0
Tuesday 9 Jun 2020 13:06

جہادی عمل

جہادی عمل
اداریہ
رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایران سے وینزویلا تیل لے جانے والے بحری جہازوں کے عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ آپ نے عظیم کارنامہ انجام دیا ہے اور آپ کا یہ اقدام جہادی اقدام تھا، آپ نے ملک کو سربلند کر دیا۔ رہبر انقلاب اسلامی کے اس خراج تحسین کے بعد اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ایران کی طرف سے امریکی دھمکیوں کے تناظر میں وینزویلا کو تیل کی سپلائی ایک تاریخی اقدام ہے۔ امریکہ نے ایران اور وینزویلا دونوں ممالک پر یکطرفہ پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ایران کی طرف سے تیل کی سپلائی امریکہ کو کھلے چیلنج کے مساوی تھا۔

ایران کے اس اقدام کے بارے میں تین طرح کے تبصرے کیے جا سکتے ہیں۔ پہلا تبصرہ یہ کہ ایران نے اپنی طاقت کا لوہا منوانے کے لیے امریکہ کی دھمکیوں کی پرواہ کیے بغیر یہ خطرہ مول لیا۔ دوسرا تجزیہ یہ کیا جا سکتا ہے کہ امریکہ نے انسانی بنیادوں پر ایرانی بحری جہازوں کو وینزویلا جانے کی اجازت دی۔ تیسرا سناریو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ایران اور امریکہ کی ملی بھگت اور تعاون سے یہ کام انجام پایا ہے۔ ان تینوں تجزیوں کو اگر امریکی تاریخ اور ٹرامپ کے حالیہ رویوں کی نظر سے دیکھا جائے تو دوسرا اور تیسرا سناریو ناممکن نظر آتا ہے۔ انسانی بنیادوں پر امریکہ سے یہ توقع نہیں کی جا سکتی، کیونکہ انسان دوستی کی ٹرامپ کے ہاں اگر معمولی سی اہمیت ہوتی تو وہ پابندیاں ہی نہ لگاتا۔

رہی بات باہمی ہم آہنگی کی تو موجودہ کشیدہ حالات میں ٹرامپ سے اس بات کی توقع رکھنا ٹھیک نہیں کہ ایران کے ساتھ کوئی سمجھوتہ کر لے یا دوسری طرف یہ بھی ممکن نہیں کہ ایران اس اقدام کے لیے اپنے تاریخی موقف سے پیچھے ہٹ جائے۔ پس ثابت ہوا کہ ایران نے اپنی طاقت، دلیری اور بہادری کا عملی اظہار کیا اور خطرناک ترین صورت حال میں پانچ آئل ٹینکروں کو وینزویلا پہنچا دیا، البتہ اس بات کو بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ اگر امریکہ ایران کے بحری جہازوں پر حملہ کرتا تو ایران عین الاسد کی تاریخ کو دہرانے میں دیر نہ لگاتا۔
خبر کا کوڈ : 867588
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش