0
Wednesday 17 Jun 2020 16:32

کیا تحریک لبیک ناصبیوں کی جماعت ہے!؟

کیا تحریک لبیک ناصبیوں کی جماعت ہے!؟
تحریر: ساجد مطہری

تنظیم مشترکہ نظریات رکھنے والوں کا پلیٹ فارم ہوتی ہے۔ اگر تحریک لبیک والے آصف اشرف جلالی کے نظریات سے اتفاق کرتے ہیں اور اسی طرح الفاظ کو کھینچ کھینچ کر رسولﷺ کی آل اور ان کی دختر گرامی سلام اللہ علیھا کی شان میں گستاخی کو روا سمجھتے ہیں تو پھر یہ تو واضح ہے کہ یہ اہل سنت کے بجائے ناصبیوں کی جماعت ہے۔ لہذا تمام مسلمانوں خاص طور پر اہل سنت کو اس جماعت سے لاتعلقی کا اظہار کرنا چاہیئے۔ ہم ذیل میں مسئلہ فدک کا بطورِ خلاصہ جائزہ لیتے ہیں:1۔ فدک کی زمین جناب سیدہ (س) کی ذاتی جاگیر تھی۔ فدک کی زمین (فئی) کی زمین تھی، جو خیبر کے یہودیوں سے جنگ لڑے بغیر حاصل ہوئی تھی اور تمام مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ  ’’فئی‘‘ کی زمین رسول اکرم (ص) کی ذاتی جاگیر ہوتی ہے، وہ ذاتی صوابدید کے مطابق اس میں تصرف کرسکتے ہیں۔ لہذا اہل سنت کے مشہور عالم دین ابو یعلیٰ لکھتے ہیں:  جب یہ آیہ شریفہ نازل ہوئی ’’اقرباء کو انکا حق دیجئے‘‘  تو  آنحضرت (ص) نے اپنے لخت جگر فاطمہ (س) کو بلایا اور فدک کی زمین اپنی بیٹی کے نام  کر دی۔

جب یہ زمین بی بی سیدہ (س) کی ذاتی جائیداد تھی تو پھر ارث اور میراث کا مسئلہ ہی درمیان میں پیدا نہیں ہوتا۔ بہرحال رسول اللہ (ص) کی رحلت تک یہ زمین جناب سیدہ (س) کے تصرف میں رہی، لیکن جب خلیفہ اول مسند خلافت پر بیٹھے تو انہوں نے زبردستی یہ زمین چھین لی، بی بی (س) اپنا حق مانگنے دربار میں آئیں، جواب میں خلیفہ وقت نے رسول اللہ (ص) کی طرف منسوب ایک حدیث کا حوالہ دیا ’’ہم انبیاء میراث نہیں چھوڑتے، جو ہم چھوڑتے ہیں، وہ صدقہ ہوتا ہے‘‘ تو سوال یہ ہے کہ کیا اپنے حق کا مطالبہ کرنا خطا اور گناہ ہے؟! تعجب اس بات پر ہے کہ ابن ابی الحدید معتزلی کے مطابق اس حدیث کے راوی صرف خلیفہ اول ہیں اور جناب سیدہ (س) کو حدیث کا حوالہ بھی وہی شخص دے رہا ہے، جو ’’حسبنا کتاب اللہ‘‘ کہہ کر رسول اللہ کو کتابت حدیث اور وصیت سے منع کر رہا تھا۔

2۔ حضرت زہرا (س) عصمت کے درجہ پر فائز تھیں، آصف اشرف جلالی (نعوذ باللہ) جناب سیدہ (س) کو خطاکار کہہ رہا ہے، بھلا! وہ بی بی کیسے خطاکار ہوسکتی ہے، جس کی شان میں آیہ تطہیر نازل ہوئی اور ان کی عصمت کی گواہی اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں دی ہے۔ بھلا! وہ بی بی کیسے خطاکار ہوسکتی ہے، جو جنت کی تمام خواتین کی سردار ہوں، جن کی خوشنودی اللہ اور رسول کی خوشنوی اور جن کی اذیت اللہ اور رسول کی اذیت ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کا قرآن مجید میں اٹل فیصلہ ہے  کہ ’’جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دیتے ہیں، ان پر اللہ تعالیٰ نے دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے اور ان کے لیے ذلت آمیز عذاب تیارکر رکھا ہے۔‘‘ اﮨﻞ ﺳﻨﺖ ﮐﮯ ﺑﮍﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﺑﻦ ﺍﺑﯽ ﺍﻟﺤﺪﯾﺪ ﺍﻟﻤﻌﺘﺰﻟﯽ ﻧﮯ ﻏﺼﺐ ﻓﺪﮎ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺑﮩﺖ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺑﻐﺪﺍﺩﯼ ﺍﺳﺘﺎﺩ ﺳﮯ ﻧﻘﻞ ﮐﺮﮐﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ، ﺟﻮ ﺑﻈﺎﮨﺮ ﻃﻨﺰﯾﮧ ﻟﺐ ﻭ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ، ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺿﻤﻦ ﻣﯿﮟ ﺣﻘﯿﻘﺖ ﮐﻮ ﺑﮍﮮ ﻭﺍﺿﺢ ﺍﻭﺭ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺳﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ۔

ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﻴﮟ: ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﻐﺪﺍﺩ ﮐﮯ ﻣﻐﺮﺑﯽ ﻣﺪﺭﺳﮯ ﮐﮯ ﻣﺪﺭﺱ "ﻋﻠﯽ ﺑﻦ ﺍﻟﻔﺎﺭﻗﯽ" ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ: ﮐﯿﺎ (ﻓﺪﮎ ﮐﮯ ﺳﻠﺴﻠﮯ ﻣﯿﮟ) ﻓﺎﻃﻤﮧ سلام اللہ علیہا ﺳﭻ ﺑﻮﻝ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ؟ ﻣﺪﺭﺱ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﺟﯽ ﮨﺎﮞ! ﻭﮦ ﺳﭻ ﺑﻮﻝ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ: ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﺳﭻ ﺑﻮﻝ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﻓﺪﮎ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻟﻮﭨﺎﯾﺎ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮩﻴﮟ؟ ﻣﺪﺭﺱ ﻧﮯ ﻣﺴﮑﺮﺍ ﮐﺮ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ: ﺍﮔﺮ ﺍﺱ ﺭﻭﺯ ﻭﮦ ﻓﺪﮎ ﺳﯿﺪﮦ (ﺱ) ﮐﻮ ﻟﻮﭨﺎﺗﮯ ﺗﻮ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﺭﻭﺯ ﻭﮦ ﺁﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﺮﯾﮏ ﺣﯿﺎﺕ ﮐﺎ ﺣﻖ ﺧﻼﻓﺖ ﺑﮭﯽ ﻣﺎﻧﮕﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﺴﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﺧﻠﯿﻔﮧ ﺍﻭﻝ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺳﮑﺘﮯ ﺗﮭﮯ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﻓﺪﮎ ﻟﻮﭨﺎ ﮐﺮ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﺗﺼدﯾﻖ ﮐﺮﭼﮑﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮐﮧ "ﺩﺧﺘﺮ ﺭﺳﻮﻝ (ﺹ) ﺟﻮ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﯿﮟ، ﺳﭻ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﯿﮟ۔ اب ہم یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ تحریک لبیک پاکستان اگر ناصبیوں کی جماعت ہے تو پھر اس سے کوئی گلہ نہیں اور اگر اہل سنت کی جماعت ہے تو آصف اشرف جلالی نے جس طرح لہک لہک کر جناب فاطمہ (س) کی شان میں گستاخی کی ہے، اُس کی اس جماعت سے رکنیت معطل کی جائے اور حکومت پاکستان اس ملعون کو اس گستاخی پر قانون کے مطابق سزا دے۔
خبر کا کوڈ : 869200
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش