QR CodeQR Code

سندھ کا 12 کھرب 41 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش، اپوزیشن نے مسترد کر دیا

17 Jun 2020 23:37

اسلام ٹائمز: وفاق اور پنجاب کے برعکس سندھ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5 سے 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے، جبکہ ترقیاتی بجٹ 209 ارب روپے ہوگا۔


ترتیب و تدوین: ایس حیدر

اپوزیشن کے شور شرابے میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ کے نئے مالی سال 21-2020ء کیلئے 12 کھرب روپے سے زائد کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا۔ وفاق اور پنجاب کے برعکس سندھ حکومت نے گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کی تنخواہوں میں 5 سے 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے، جبکہ ترقیاتی بجٹ 209 ارب روپے ہوگا، جس میں زرعی شعبے کیلئے 10 ارب، تعلیم کیلئے 23 ارب، صحت کیلئے 28 ارب اور آبپاشی کیلئے 17 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، تحریک انصاف نے سندھ حکومت کا بجٹ اومنی نواز بجٹ قرار دیکر مسترد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مالی سال 21-2020ء کیلئے 1241 ارب 12 کروڑ 57 لاکھ روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کیا۔ اراکین کی بڑی تعداد بجٹ اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئی۔

بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا، اپوزیشن ارکان نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور نعرے بازی کی، تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے تقریر جاری رکھی اور کہا کہ بجٹ انتہائی مشکل حالات میں پیش کیا جا رہا ہے، ٹڈی دل اور کورونا وبا کے باعث صوبہ مسائل کا شکار ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کورونا کو چیلنج قرار دیتے ہوئے جہاں این ایف سی ایوارڈ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا، وہیں یہ بھی کہا کہ 18ویں ترمیم سے متعلق اپنے مؤقف پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ مراد علی شاہ نے ایک سے 16 گریڈ کے ملازمین کی تنخواہ میں 10 فیصد اور 17 سے 22 گریڈ تک کے افسروں کی تنخواہ میں 5 فیصد اضافے کا اعلان کیا۔

تعلیم کا بجٹ بڑھا کر 244 ارب کر دیا گیا، گزشتہ برس تعلیم کا بجٹ 212.4 ارب روپے تھا
سندھ حکومت نے مالی سال 21-2020ء کیلئے تعلیم کا بجٹ بڑھا کر 244.5 ارب روپے کر دیا ہے۔ گزشتہ برس تعلیم کا بجٹ 212.4 ارب روپے تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ وسائل کی کمی کے باوجود ہم نے تعلیم کیلئے صوبے کی آمدن 25.2 فیصد مختص کیا ہے اور ترقیاتی منصوبوں میں تعلیم کیلئے مجموعی طور پر 21.1 ارب روپے مختص رکھے گئے ہیں۔ بجٹ کے مطابق ترقیاتی بجٹ کے ساتھ ساتھ ایف پی اے کے تحت بھی تعلیم کیلئے 3.1 ارب روپے بھی مختص کیے گئے ہیں۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی نے 265 جاری اسکیموں اور 4 نئی اسکیموں کیلئے 13.2 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ زیادہ تر اسکیمیں موجودہ سرکاری اسکولوں کو پرائمری سے سیکنڈری کی سطح پر اپ گریڈ کرنے کیلئے ہیں۔ اسکولوں کی بحالی اور بہتری، فرنیچر کی فراہمی، بنیادی اور غیر موجودہ سہولیات کی فراہمی، اسکولوں کی عمارتوں کی تعمیر نو ترجیحات میں شامل ہیں۔ محکمہ کالج ایجوکیشن کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام 21-2020ء میں 67 جاری اور 2 نئی اسکیموں کیلئے 3.71 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ یونیورسٹیوں اور بورڈز کی ترقیاتی ترجیحات کیلئے 3.3 ارب روپے اور سرکاری یونیورسٹیوں، ان کے تعلیمی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنیادوں پر تشکیل دینے اور نئی تعلیمی سہولیات کی تعمیر کیلئے بھی فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔

کراچی کی ترقی کیلئے 93 نئی اسکیموں کیلئے 34.7 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان
حکومتِ سندھ نے کراچی کی ترقی کیلئے 93 نئی اسکیموں کیلئے 34.7 ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے، جن میں رواں مالی سال 21-2020ء میں 315 جاری اسکیموں اور 93 نئی اسکیموں کیلئے 34.7 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ دستاویز میں گریٹر کراچی واٹر سیوریج پروجیکٹ (S-III) اور گریٹر کراچی واٹر سپلائی پروجیکٹ (K-IV) کی اسکیمز بھی شامل کی گئی ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ کراچی کی معاشی اہمیت کے پیش نظر اور کراچی پورٹ کے اہم روڈ پر بدترین ٹریفک کی صورتحال اور معاشی استحکام کے نقصان کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومتِ سندھ تین سڑکوں کی ترقی، مرمت اور بہتری کیلئے مشاورتی خدمات حاصل کرے گی، جن میں لنک روڈ کورنگی ایکسپریس وے ماری پور سے Y جنکشن اور انٹرچینج آئی سی آئی پل شامل ہے۔ اس منصوبے کا مقصد اس اہم روڈ پر مخصوص اوقات میں ٹریفک کے دبا کو کم کرنا ہے۔ مزید یہ کہ مجوزہ لنک روڈ کورنگی ایک خاص اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ کورنگی کیلئے متبادل راستہ فراہم کرتا ہے اور ہنگامی صورتحال میں پاکستان ائر فورس کی ساتھرن ائیر کمانڈ کو کورنگی تک راستہ فراہم کرتا ہے۔

علاوہ ازیں سول سوسائٹی آرگنائزیشن کورنگی کے ذریعے اسٹریٹ چلڈرن کی بحالی کیلئے دارالاطفال کا قیام اور کراچی میں 10 افراد کی گنجائش کے حامل ڈرگ ایڈکٹ افراد کی بحالی کے مرکزکا قیام شامل ہے۔ سندھ بجٹ میں عالمی بنک کے تعاون سے کامپی ٹیٹو اینڈ لائیبل سٹی آف کراچی پروجیکٹ 33.6 ملین روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا ہے، جس کا مقصد کراچی کے بنیادی ڈھانچے کی بہتری اور میٹروپولیٹن سٹی کی تمام کونسلز کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہے، یہ پروجیکٹ 2025ء میں مکمل ہوگا۔ بجٹ دستاویز میں پروجیکٹ کے اہم نکات میں کہا گیا ہے کہ 181.86 ملین امریکی ڈالرز کی لاگت سے محکمہ لوکل گورنمنٹ کے تحت کراچی کی تمام کونسلز کی بہتری اور بنیادی ڈھانچے کی صلاحیتوں میں بہتری اور 40.4 ملین امریکی ڈالرز کی لاگت سے ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کے ذریعے شہری ملکیت کے نظام میں بہتری اور 17.2 ملین امریکی ڈالرز کی لاگت سے محکمہ سرمایہ کاری کے تحت سندھ انوسٹمنٹ پورٹل کا قیام شامل ہے۔

وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پروجیکٹ ایک ایسا منصوبہ ہے، جس سے کراچی میں پانی اور سیوریج کے پرانے نظام کے ڈھانچے کی ترقی میں تیزی آئے گی، جس کا مقصد اس پورے ڈھانچے کو دوبارہ ترتیب دے کر مالی طور پر مستحکم کرکے پاکستان میں عالمی معیار کے مطابق پانی کی سروسز مہیا کرنا ہے۔ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے ایشیائی ترقیاتی بنک کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ اور آفس آف دی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی معاونت سے 50 ایم جی ڈی میونسپل ویسٹ واٹر ریسائیکلنگ پروجیکٹ بھی کراچی کے ترقیاتی منصوبے میں شامل ہے۔ یہ منصوبہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہوگا، جو کہ صنعتی علاقوں کے سیوریج کے پانی کو صنعتی استعمال میں تبدیل کرے گا اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ضروریات واٹر سپلائی کے بنیادی ڈھانچے کے استعمال، مرمت، ترقی، تبدیلی اور قیام کیلئے کام کرے گا۔

کورونا سے نمٹنے کیلئے 7 مزید بائیو سیفٹی لیبز کے قیام کا فیصلہ، 245 ملین روپے کا بجٹ مختص
سندھ حکومت نے کورونا سے نمٹنے کیلئے 7 مزید بائیو سیفٹی لیبز کے قیام کا فیصلہ کرلیا، بائیو سیفٹی لیب سول اسپتال کراچی، اوجھا کیمپس، حیدرآباد میں قائم کی جائیں گی، جبکہ لاڑکانہ، سکھر، خیرپور اور بینظیر آباد میں بھی لیبز کا قیام عمل میں لایا جائے گا، بائیو سیفٹی لیبز کے قیام کیلئے 245 ملین روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ لاڑکانہ میں 5 سو بستروں پر مشتمل ملٹی ڈسپلنری اسپتال کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور اسپتال کیلئے بجٹ میں 50 ملین روپے مختص کئے گئے۔

ہیلتھ رسک الاؤنس کی تمام پروفیشنلز کیلئے توسیع
حکومتِ سندھ نے کورونا وبا کی صورتحال کے باعث رسک الاؤنس کی اب تمام ہیلتھ پروفیشنلز کیلئے توسیع کر دی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ تقریر میں بتایا کہ پوسٹ گریجویٹ/ہاؤس جاب آفیسرز کو بالترتیب گریڈ 17/18 کی ابتدائی بنیادی تنخواہ مارچ 2020ء سے کورونا وبا کے خاتمے تک دی جائے گی۔ 21-2020ء میں ہیلتھ رسک الاؤنس پر ایک ارب روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صوبے میں کورونا ٹیسٹنگ کی استطاعت کو بڑھا کر 11450 روزانہ کر دیا گیا ہے۔

محکمہ صحت سندھ کا بجٹ دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا
آئندہ مالی سال کیلئے سندھ کے محکمہ صحت کے بجٹ کو دو بڑے حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔ ہیلتھ سروسز اور میڈیکل ایجوکیشن مالی سال 21-2020ء کیلئے صوبائی محکمہ صحت کے بجٹ کا تخمینہ 120.486 بلین روپے تھا، اگلے مالی سال 21-2020ء کیلئے بڑھا کر 139.178 بلین روپے کر دیا گیا ہے

کے سی آر روٹ پر انڈر پاس کی تعمیر کیلئے 3 ارب روپے مختص
آئندہ مالی سال 21-2020ء کیلئے سندھ حکومت نے 3 بلین روپے کے سی آر روٹ کے ساتھ ریلوے کراسنگ پر انڈر پاس اور اوور ہیڈ برج کی تعمیر بی آر ٹی ایس اورنج لائن 4 کلومیٹر طویل راہداری BRT Connecting گرین لائن کیلئے مختص کئے ہیں۔ اس منصوبے کی جون 2020ء تک تکمیل متوقع ہے۔ اسی طرح وفاقی حکومت کے فنڈز سے BRTS گرین لائن بھی دسمبر 2020ء میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ حکومتِ سندھ کی جانب سے انٹیگریٹڈ انٹیلیجنس ٹکٹنگ سسٹم (IITS) بس آپریشن اور فیئر کلیکشن سسٹم نظام وضع کیا جا رہا ہے۔ آئندہ مالی سال میں 74 بلین روپے کی تخمینہ لاگت کے دو نئے منصوبے شامل ہیں۔ بی آر ٹی ریڈ لائن 29 کلومیٹر اور 61 بلین تخمینے کی لاگت کے بی آر ٹی یلو لائن 22 کلومیٹر، اے ڈی بی ADB اور ورلڈ بینک کے تعاون سے ADP 2019-20 میں شامل ہیں۔

لوکل باڈیز کیلئے 78 ارب روپے مختص
حکومتِ سندھ نے رواں مالی سال میں سندھ کی لوکل باڈیز کیلئے مختص کردہ 74.5 بلین روپے کی گرانٹ میں آئندہ مالی سال 21-2020ء کیلئے 5 فیصد اضافہ کرکے اسے 78 بلین روپے کیا ہے۔

واٹر سپلائی اینڈ سینی ٹیشن اسکیموں کیلئے 398 بلین روپے مختص
بجٹ تقریر میں بتایا گیا کہ اے ڈی بی پی 19-2020ء میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور محکمہ بلدیات کی واٹر سپلائی اینڈ سینی ٹیشن اسکیموں کیلئے 398 بلین روپے مختص کئے گئے، کچھ اہم اسکیموں میں واسا حیدرآباد کی تازہ پانی کے ذخائر میں سیوریج اخراج کے خاتمے اور 494 غیر فعال واٹر سپلائی اور سیوریج کی اسکیمیں شامل ہیں، ان اسکیموں پر 5 جون 2020ء تک 11 بلین روپے کے اخراجات آچکے ہیں، جو کہ شاید جون کے آخر تک بڑھ سکتے ہیں۔ محکمہ بلدیات اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی واٹر سپلائی اور سینی ٹیشن کی 300 اسکیموں کیلئے 19.3 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، اس کے علاوہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کیلئے میگا پروجیکٹ ’کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپرومنٹ پروجیکٹ‘ منظور کیا گیا ہے، جس پر ورلڈ بینک کی مالی معاونت کے ساتھ کل 3.4 ارب روپے کی لاگت آئے گی۔

اسکل ڈیولپمنٹ اور روزگار کی فراہمی
بجٹ میں اسکل ڈیولپمنٹ اور روزگار کے مواقعوں کی فراہمی کے بینظیر بھٹو شہید یوتھ یوتھ ڈیولپمنٹ پروگرام کو مستقل کر دیا گیا ہے۔ اگلے مالی سال میں 25 ہزار نوجوان کو نجی اور سرکاری شعبے کے توسط سے مختلف روزگار اور تجارت کی تربیت دی جائے گی، ان تجارتی شعبوں میں آرٹیفشل انٹیلی جنس، ڈرپ، ایریگیشن، واٹر ٹریٹمنٹ اور پیوریفکیشن شامل ہیں۔ سندھ کے نوجوانوں کو یہ تربیت مفت فراہم کی جا رہی ہے، حکومتِ سندھ تمام اخراجات برداشت کرتی ہے اور ہر ٹرینی کو 25 سو روپے بطور وظیفہ ہر ماہ دیئے جائیں گے۔ سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی نے پورے سندھ میں 22 مزید اداوں کی منظوری دی، 600 خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کی تربیت، آئی بی اے (IBA) کراچی کے تعاون سے 1600 افراد کی تربیت، 33 اساتذہ کو انٹرپرینیور شپ کی تربیت اور 50 اداروں میں قابلیت پر مبنی تربیت کا متعارف کرانا شامل ہے۔ اگلے مالی سال 21-2020ء کیلئے اسٹیوٹا کے تحت مختلف اہداف سیٹ کیے گئے ہیں، جس کے تحت 70 ہزار نوجوانوں کو کوویڈ-19 کی صورتحال کے حوالے سے تربیت کے مواقع فراہم کرنا شامل ہیں۔ این اے وی ٹی ٹی سی کے تعاون سے کامیاب جوان ہنر مند پاکستان پروگرام پر عملدرآمد اور جدید اپرنٹسشپ سسٹم کا نفاذ کیا گیا۔

این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں ٹیکنالوجی پارک کے قیام کا اعلان
حکومتِ سندھ نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں ٹیکنالوجی پارک کے قیام کا بھی اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنی بجٹ میں تقریر میں کہا کہ حکومتِ سندھ این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں ٹیکنالوجی پارک بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ غیر رسمی کے تعلیم کے حوالے سے سید مراد علی شاہ نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت اسکولوں میں نہ پڑھنے والے 4 ملین بچوں کو رسمی تعلیمی نظام میں لایا جائے گا۔ ملیر ایکسپریس وے، ٹی پی ون پر ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ، کراچی میں اربن روڈز کیلئے اقدامات، دھابیجی اسپیشل اکنامک زون اور این ای ڈی یونیورسٹی میں ٹیکنالوجی پارک کے پروجیکٹس صوبے کیلئے خاطر خواہ سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کا باعث بنیں گے۔

سید مراد علی شاہ نے 8ویں مرتبہ صوبائی بجٹ پیش کیا
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بطور وزیر خزانہ 8 مرتبہ صوبائی بجٹ پیش کرکے نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ بطور وزیر خزانہ سب سے زیادہ مرتبہ بجٹ پیش کرنے والے سیاسی رہنما بن گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی بجٹ تقریر میں بھی خصوصی طور پر اس کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ اس نے انہیں 8ویں مرتبہ بجٹ پیش کرنے کا موقع دیا ہے۔

مشکل ترین حالات میں ایک عوام دوست اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے، ترجمان سندھ حکومت
ترجمان سندھ حکومت اور مشیر قانون و ماحولیات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سندھ حکومت کے بجٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت نے مشکل ترین حالات میں ایک عوام دوست اور متوازن بجٹ پیش کیا ہے، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے اور سندھ حکومت نے ٹیکس فری بجٹ پیش کیا ہے، اس بجٹ میں ہمارا بنیادی مقصد عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا ہے۔

اپوزیشن نے سندھ حکومت کا بجٹ اومنی نواز بجٹ قرار دیکر مسترد کر دیا
تحریک انصاف نے سندھ حکومت کا بجٹ اومنی نواز بجٹ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ پی ٹی آئی اراکین سندھ اسمبلی نے کہا کہ سندھ حکومت کے بجٹ میں صرف اومنی کو فائدہ ہو سکتا ہے، بجٹ میں کراچی کو نظر انداز کیا گیا ہے، میگا سٹی کراچی کے ٹرانسپورٹ، پانی کیلئے بجٹ میں کوئی منصوبہ شامل نہیں، زرعی اصلاحات کیلئے بجٹ نہ رکھنا کسان دشمن پالیسی کا تسلسل ہے، سندھ حکومت نے دیہی ترقی کیلئے پلان اور بجٹ مختص نہیں کیا، مزدور کا نعرہ لگانے والی جماعت نے مزدوروں کی روٹی بھی چھین لی۔


خبر کا کوڈ: 869249

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/869249/سندھ-کا-12-کھرب-41-ارب-روپے-ٹیکس-فری-بجٹ-پیش-اپوزیشن-نے-مسترد-کر-دیا

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org