0
Thursday 18 Jun 2020 15:34

جلالی کے پیچھے نماز نہ پڑھیں

جلالی کے پیچھے نماز نہ پڑھیں
تحریر: سید محمد اسحاق نقوی
معروف سُنی عالم دین۔۔۔ آزاد کشمیر


روئے زمین (شش جہات) کے مسلمان (مرد و خواتین) خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا کی پاکیزہ نسبتوں اور عظمتوں کا ادراک رکھتے ہیں اور ان کی نورانی سیرت و روشن کردار کو چودہ صدیوں سے سلام عقیدت پیش کرتے چلے آرہے ہیں۔ زمانہ ان کی عفت و عصمت کا مداح ہے اور تا صبح قیامت مداح رہے گا۔ قرآن کریم کی سورۃ آل عمران کی آیت مباہلہ، سورۃ الاحزاب کی آیت تطہیر، سورۃ الشوریٰ کی آیت مودۃ فی القربیٰ اور سورۃ الدھر کی آیت نذر جناب سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا کی قدر و منزلت اور مقام و مرتبہ کی گواہی دے رہی ہے۔ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: ”فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جو بات انہیں رنجیدہ کرتی ہے، وہ مجھے رنجیدہ کرتی ہے اور جو بات انہیں خوش کرتی ہے، وہ مجھے خوش کرتی ہے۔"(بحوالہ الامامالاحمد والحاکم)

سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا سے فرمایا: "اے فاطمہ، بے شک اللہ تعالیٰ تیری رضا پر راضی ہوتا ہے اور تیری ناخوشی پر ناخوش ہوتا ہے۔" حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ "قیامت کے دن وسط عرش پر ایک منادی ندا دے گا، محشر والو:  اپنے سروں کو جھکا لو اور نظریں پست کر لو، یہاں تک کہ فاطمہ سلام اللہ علیھا پُل صراط سے گزر جائیں، پس وہ حوروں میں سے ستر ہزار باندیوں کے ساتھ بجلی کی چمک کی طرح گزر جائیں گی۔"(رواہ ابوبکر الشافعی) حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: "فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں۔"(ابو نعیم) حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنے سیدہ فاطمۃ  الزہرا ؓ سے فرمایا ”اے فاطمہ تو اس پر راضی نہیں ہے کہ تو سارے جہانوں کی عورتوں کی سردار ہے، ۲اس امت کی عورتوں کی سردار ہے، ۳ مومنین کی عورتوں کی سردار ہے، جناب سیدہ فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیھا نے اظہار تشکر و مسرت فرمایا۔"(بحوالہ المستدرک للحاکم)

مشہور روایت ہے کہ ”بیٹی باپ کے لئے رحمت، بیوی شوہر کے لئے نصف ایمان اور ماں اپنے بچوں کیلئے جنت کا سبب ہوتی ہے، لیکن سیدہ کائنات جناب فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا کی شان دیکھیں، وہ اُس باپ کیلئے رحمت ہیں، جو خود رحمت اللعالمین ہیں، اس شوہر کے لئے نصف ایمان ہیں، جو کل ایمان ہیں اور ان بچوں کیلئے جنت ہیں، جو جنتی نوجوانوں کے سردار ہیں۔ حضرت خواجہ خواجگان پیر محمد عبدالرحمان چھوہروی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی گراں قدر تصنیف ”مجموعہ صلوت الرسول“ کے ۰۳ویں جُز کے صفحہ نمبر ۰۲ پر سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا کے ۴۸ القابات درج فرمائے ہیں، ان میں ایک لقب ”معصومہ“ بھی ہے، نیز آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جُز نمبر ۹ کے صفحہ نمبر ۳۲ پر یہ درود پاک لکھا ہے (اللھم صل وسلم علی سیدنا محمد وعلیٰ ا ٰ ل سیدنا محمد الذی کلمتہ فاطمتہ وھی فی بطن خدیجتہ (رضی اللہ عنھا) ترجمہ، اے اللہ صلوۃ و سلام نازل فرما سیدنا محمد ﷺ پر اور آپ ﷺ کی آل پرو جس محبوب کے ساتھ کلام فرمایاو ان کی بیٹی فاطمۃ الزہرا ؑ ہےو جبکہ وہ اپنی ماں کے بطن میں تھیں۔

حکیم الامت، مفکر ملت، شاعر اسلام، مصور پاکستان ڈاکٹر علامہ اقبال ؒ نے اپنے فارسی کلام رموز بے خودی میں خاتون جنت سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا کو بڑے باادب و احترام سے خوب صورت پیرائے میں خراج عقیدت و مودت پیش کیا ہے اور مسلمان خواتین کیلئے آپ ؑ کے اسوہ حسنہ کو لازم قرار دیا ہے۔ اس طویل نظم میں سے صرف سات اشعار مع ترجمہ اس موقع پر پیش کیے جا رہے ہیں۔
مریم از یک نسبت عیسیٰ عزیز،
از سہ نسبت حضرت زہراؑ عزیز
نور چشم رحمۃ للعالمیں،
آں امام اولین و آخرین
بانوے آں تاجدار ہل اتیٰ
مرتضیٰ، مشکل کشا، شیرخدا

مادر آں مرکز پرکار عشق،
مادر آں کارواں سالار عشق
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادراں را اسوہ کامل بتول
رشتہ آئین حق زنجیر پاست،
پاس فرمان جناب مصطفیٰ است
 ورنہ گرد تربتش گردیدمے
 سجدہ ہا برخاک او پاشیدمے


 ترجمہ شعر نمبر۱، حضرت مریم علیھا السلام صرف ایک نسبت سے واجب الاحترام اور عزیز ہیں کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ ہیں، جبکہ سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا تین نسبتوں سے ہمارے لئے واجب التعظیم اور عزیز ترین ہیں۔ شعر نمبر ۲، پہلی نسبت تو یہ ہے وہ امام الاولین والاخرین، خاتم الانبیاء والمرسلین سیدنا محمد رسو ل اللہ ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔ شعر نمبر ۳، دوسری نسبت یہ ہے کہ وہ سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم کی زوجہ محترمہ ہیں، جو سورۃ الدھر کے مصداق ہیں، ان کا لقب مشکل کشا اور شیر خدا ہے۔ شعر نمبر ۴، تیسری نسبت یہ کہ وہ مرکز پرکار عشق و سالار کاروان عشق سیدنا امام حسن ؑ اور سیدنا امام حسین ؑ کی والدہ محترمہ ہیں۔ شعر نمبر ۵، سیدہ فاطمۃ الزہراء تسلیم و رضا جذبہ ایثار و وفا کی کھیتی کا ثمرہ ہیں اور مسلم ماؤں کیلئے آپ کا اسوہ کامل نمونہ ہے۔(بتول آپ کا لقب ہے۔)
 
شعر نمبر ۶، قانون الہیٰ اور فرمان مصطفیٰ ﷺ کا میں پابند ہوں، سرنو میں ان سے انحراف نہیں کرسکتا، پابند شریعت ہوں۔ شعرنمبر ۷، ورنہ میری عقیدت کا تقاضا تھا کہ میں جناب سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا کی قبر مبارک کا طواف کرتا اور بارگاہ عصمت و طہارت کی خاک پر سجدہ کرتا۔ جناب سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا رسالت مآب ﷺ کے جسم اطہر کا ٹکڑا (جزو مصطفیٰ ﷺ) ہونے کی نسبت سے ایسی معصومہ، مصفا، منزہ اور مبرا ہستی ہیں کہ رب ذوالجلال نے آپ ؑ کو ہر عیب، نقص، تقصیر، کمی، خامی و خطا سے محفوظ و مامون رکھا ہے۔ آپ ؑ کی ذات کے ساتھ ”خطا کار“ کی نسبت کرنا بدترین جہالت اور خباثت ہے۔

ڈاکٹر آصف اشرف جلالی نے باغ فدک کے معاملے میں جناب سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا کے بارے میں تاکیداً و تکراراً کہا کہ وہ ”خطا پر تھیں“ یہ جُملہ کہہ کر جلالی صاحب نے بتدریج سیدہ فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیھا کی توہین، رسالت مآب ﷺ کی توہین اور اللہ عزوجل کی توہین کا صریحاً ارتکاب کیا ہے۔ دیگر علمائے و مشائخ کی طرح راقم (سید محمد اسحاق نقوی) کا جلالی صاحب کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ اپنے جملوں کی تاویل، تعبیر اور توضیح سے گریز کرتے ہوئے سچے دل سے توبہ کریں اور اعلانیہ رجوع کریں، تاکہ لعن طعن کا سلسلہ ختم ہو۔ از خدا خواہیم توفیق ادب، بے ادب محروم شد از لطف رب۔ جلالی صاحب کے پیرکاروں کو بھی مشورہ ہے کہ جب تک جلالی مذکور اعلانیہ توبہ نہیں کرتے، ان کی اقتداء میں نماز نہ پڑھیں، ان سے اجتناب کریں۔ بقول علامہ اقبال ؒ 
تیرا امام بے حضور، تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر
خبر کا کوڈ : 869452
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش