10
Sunday 21 Jun 2020 18:27

بین الاقوامی سیاست میں سنی بمقابلہ سنی صف بندی

بین الاقوامی سیاست میں سنی بمقابلہ سنی صف بندی
تحریر: محمد سلمان مہدی

کیا آپ اپنی یادداشت پر زور ڈال کر بتا سکتے ہیں کہ چند عشروں سے خبروں اور تجزیوں کا زاویہ کیا رہا ہے۔ جہاں تک ہمیں یاد ہے، دو زاویوں سے ہر ایشو کو خاص طور پر مسلمان و عرب ممالک میں پیش کیا جاتا رہا ہے۔ ایک پراکسی وار یعنی نیابتی جنگ اور دوسرا فرقہ و مسلکی و مذہبی زاویہ۔ خاص طور پر پاکستان میں بھی خبروں اور تجزیوں کو بھی انہی دو زاویوں میں مقید رکھ کر پیش کیا جاتا رہا۔ بہت ماہرانہ انداز میں زایونسٹ صلیبی سلفی وہابی سنی اتحاد کے بیانیہ کو خبروں اور تجزیوں کی صورت میں نشر کیا جاتا رہا۔ یقیناً بعض افراد کو اعتراض ہوگا کہ زایونسٹ صلیبی سلفی وہابی سنی اتحاد کیوں لکھا ہے۔ اس کیوں کا جواب جاننے کے لئے بھی زیر نظر تحریر کو آخر تک مطالعہ فرمایئے۔ یہ جو مذکورہ دو زاویوں سے عالمی سیاسی منظر نامے سے متعلق اب تک جو کچھ نشر ہوا ہے، اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر باشعور شخص چند سوالات کے جواب خود سے طلب کرے۔ بین الاقوامی سیاسی منظر نامے کی ناقابل تردید حقیقت سمجھنے کے لئے ایک زندہ مثال لیبیا کی صورت میں موجود ہے۔ وہاں کون کس کی پراکسی وار یعنی نیابتی جنگ لڑ رہے ہیں اور ان کے فرقے مسلک و مذہب کیا ہیں!؟ ان دو سوالات کے جواب بہت آسان ہیں۔

اگر آپ محمد بن عبدالوہاب نجدی، ابن تیمیہ اور ان کے نظریاتی مقلدین سلفی وہابیوں کو سنی شمار کرتے ہیں تو لبیا اور سوڈان دونوں جگہ سنی بمقابلہ سنی جنگ ہے۔  اور اگر انہیں وہابی شمار کریں تو سنی بمقابلہ وہابی جنگ بھی ہے اور سلفی وہابیوں کا آپس میں بھی مقابلہ جاری ہے۔ پاکستان میں عوام کو الجھانے کے لئے آئے دن کوئی نہ کوئی نان ایشو کو ایشو بنا کر ٹائم پاس کروا دیا جاتا ہے اور ایسے ایسے جھوٹ تراشے جاتے ہیں کہ الامان و الحفیظ۔ ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر روزانہ کی بنیاد پر جنگ ہو رہی ہے اور اسکا اصل ہدف یہی ہے کہ پاکستان کے عوام دیگر معاملات سے لاعلم و لاتعلق رہیں۔ مگر اس سے حقائق تبدیل نہیں ہوسکتے۔ حقیقت یہی ہے کہ سنی سنی سے اور سلفی وہابی بھی ایک دوسرے سے جنگ میں مصروف ہیں۔ سوڈان میں سلفی وہابیوں کا سعودی اماراتی گروپ جیت گیا ہے۔ سعودی اماراتی سلفی وہابی گروپ نے اخوانی صدر محمد مرسی کی حکومت کو ختم کرکے جنرل فتاح ال سیسی کو مصر کا حاکم بنا دیا تھا۔  یعنی مصر کے بعد سوڈان سعودی اماراتی سلفی وہابی فتح کرچکے اور اب باری ہے لبیا کی۔

سوڈان میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یعنی سلفی وہابی حکمرانوں نے اخوان المسلمین کی پسندیدہ عمر البشیر حکومت کا خاتمہ کرنے میں مقامی مہروں کو استعمال کیا۔ اخوان المسلمین بھی ایک سلفی جماعت ہے، مگر یہ سیاست میں ملوث ہے۔ گو کہ اس کا اصل ملک مصر ہے، مگر اس کے نظریئے نے پاکستان میں جماعت اسلامی اور ترکی میں رجب طیب اردگان کی حکمران عدالت و ترقی جماعت تک کو اپنا ہمنوا بنا لیا ہے۔ یاد رہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کے بانی حنفی دیوبندی مسلک کے تھے جبکہ ترک قوم پرست مسلمان محی الدین ابن العربی کو پیر مرشد مانتے ہیں۔ ابن تیمیہ اور اس کے نظریاتی مقلدین سلفی وہابیوں کی نظر میں محی الدین ابن العربی کافر ہیں۔ مسلمانوں کو کافر قرار دینے کا یہ تکفیری نظریہ آج بھی امت اسلامی کے اتحاد کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

واپس آتے ہیں لبیا کے حالات پر۔ ترکی اور قطر تریپولی میں قائم حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب لبیا کے شہر طبرق پر کنٹرول رکھنے والے خلیفہ بالقاسم حفتر گروپ کی مدد کر رہے ہیں۔ ترک اور قطری میڈیا کا الزام ہے کہ خلیفہ حفتر کی پشت پر امریکی سی آئی اے تھی۔ کوئی ان سے یہ پوچھے کہ ترکی امریکی و یورپی نیٹو اتحاد کا رکن ملک بھی ہے، جبکہ قطر نے خود بھی امریکی افواج کو اڈے دے رکھے ہیں۔ ان میں اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی خائن حکومتوں کے مابین فرق کیا ہے!؟ افغانستان میں مسلمانوں کی خانہ جنگی، پراکسی وار اور نائن الیون کے بعد امریکی نیٹو اتحاد کا افغانستان میں جنگ کرکے قبضہ کرنا، افغانی مسلمانوں کا قتل عام کرنا، ان سب میں تو یہ سارے متحد ہی تھے۔ کوئی پاکستان میں ان ممالک کے نمک خواروں سے یہ پوچھے کہ تم ہو کس طرف۔ افغانستان پر جنگ کے خالاف مظاہرے، ریلیاں بھی نکالیں اور جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے والے ممالک سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور ترکی کی بھی آج تک حمایت کر رہے ہو۔

مصر، سوڈان، افغانستان اور لبیا کی طرح شام کے ساتھ بھی تو یہ امریکی نیٹو ترکی سعودی اماراتی قطری اتحادی یہی کچھ کر رہے تھے۔ مگر چونکہ شام میں یہ سب بشار الاسد کی مخالفت میں متحد تھے تو پاکستان میں بشار کے خلاف ریلیاں نکال کر نوحے مرثیوں کو بدعت و حرام کہنے والوں کے لئے نوحے مرثیے جائز ہوگئے۔؟؟ جوانان جنت کے سردار امام حسین علیہ السلام سمیت شہدائے کربلا کی مظلومیت پر رونے کو حرام کہنے والے حلب اور رقہ سے متعلق جھوٹ نشر کرکے روتے رلاتے بھی رہے۔ یعنی رونا، پیٹنا، نوحہ مرثیہ، سب کچھ جائز ہی ہے، مگر ان منافقین کی نظر میں یہ تب جائز ہوتا ہے، جب امریکا زایونسٹ سنی سلفی وہابی تکفیری مشترکہ مفاد میں ہو۔ رقہ میں سلفی وہابی تکفیری دہشت گردوں نے حضرت اویس قرنی ؓ کے مزار اقدس کی بے حرمتی کی۔ تکفیری دہشت گردوں نے حلب کی قدیم تاریخی یادگار عمارات کو تباہ و برباد کر دیا۔ صحابی رسول اکرم ﷺ حضرت حجرؓ بن عدی ؓکی قبر کھود ڈاالی اور اسی طرح عمر بن عبدالعزیز کی قبر کی بے حرمتی بھی کی۔ لیکن پاکستان میں کچھ اور ہی ماحول بنایا گیا۔ مزارات مقدسہ کی بے حرمتی کرنے والے دہشت گردوں کے پاکستانی سہولت کاروں نے اصل مجرموں کو بچا لیا اور بشار الاسد کی حکومت پر جھوٹا الزام لگا دیا۔

کیا ایسا کرنے والے خود کو مسلمان سمجھتے ہیں!؟ کیا اللہ نے قرآن میں آیت کی صورت میں اور اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیٰ (ص) نے حدیث کی صورت میں جھوٹوں کو لعنتی اور جھوٹ کو گناہ کبیرہ قرار نہیں دیا۔ یہ اللہ اور اللہ کے رسول کے مجرم ہیں، یہ قرآن کے مجرم ہیں۔ یہ بتائیں کہ جنت البقیع مدینہ و جنت المعلیٰ مکہ کے تاریخی قبرستانوں میں مزارات منہدم اور قبور کی بے حرمتی کرنے والوں کے خلاف کتنے جلوس اور کتنی ریلیاں نکالیں!؟ مصر، سوڈان اور لبیا کے مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے اور افغانستان پر جنگیں مسلط کرکے افغانی مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے والے اس اتحاد میں شامل ہر ملک کے ان حکام اور افراد کا دین، مذہب، فرقہ، مسلک بیان کریں۔ حضرت عبداللہ شاہ غازی، داتا دربار، لعل شہباز قلندر، شاہ نورانی سمیت متعدد بزرگان کے مزارات کو بم دھماکوں سے اڑانے والوں کا فرقہ مسلک کیا ہے۔؟؟

حد تو یہ ہے کہ اب جناب سیدہ معصومہ کونین خاتون جنت بی بی فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شان اقدس میں بھی گستاخی کی جا رہی ہے اور کرنے والا بھی خود کو سنی ہی کہتا ہے اور کس طرح آپ کے سامنے حقیقت بیان کی جائے کہ یہ جدید دور کے زایونسٹ یہودی، صلیبی عیسائی، سلفی وہابی اور سنی سبھی مل جل کر یہ کرتے آرہے ہیں۔ یقیناً یہ بات تکلیف دہ ہے کہ لفظ سنی بھی شامل کیا ہے، لیکن جب مولوی سے لے کر مسجد و مدارس کے پیش امام و معلمین تک سب کو اس کام پر مامور کیا گیا کہ وہ عوام کے درمیان کذب و افتراء پھیلائیں، تو نام لکھنا پڑے گا۔ معمر قذافی، عمر البشیر اور محمد مرسی کا فرقہ مسلک کیا تھا اور ان کا جرم کیا تھا!؟ ان کے خلاف کارروائی کرنے والوں کا فرقہ مسلک کیا ہے!؟ سعودی عرب، امارات، ترکی و قطر کے موجودہ حکام کا مسلک و فرقہ کیا ہے!؟ ڈونلڈ ٹرمپ، نیتن یاہو، بورس جونسن، ملکہ ایلزبتھ، میکرون، مرکیلا، وغیرہ یہ کس دین و مذہب کے پیروکار ہیں!؟ اور ان سب حکمرانوں کی ان سازشوں پر عمل کرنے والے کون ہیں!؟؟ شاید علامہ اقبال ؒ ایسے ہی انسانوں سے متعلق خدا لگتی کہہ گئے:
شور ہے ہوگئے دنیا سے مسلماں نابود
ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود
وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدن میں ہنود
یہ مسلماں ہیں جنہیں دیکھ کر شرمائیں یہود
خبر کا کوڈ : 869987
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش