1
Monday 22 Jun 2020 22:05

بحرین میں سیاسی قیدیوں کی ناگفتہ بہ صورتحال

بحرین میں سیاسی قیدیوں کی ناگفتہ بہ صورتحال
تحریر: علی احمدی

2011ء سے اب تک بحرینی حکومت نے 14 ہزار سیاسی مخالفین کو گرفتار کیا ہے جن میں سے پانچ ہزار افراد کے ساتھ بدسلوکی کی گئی ہے اور انہیں شدید ٹارچر کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسی طرح سیاسی قیدیوں میں 1700 بچے بھی شامل ہیں۔ گرفتاریوں کا یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب 2011ء میں بحرین میں اپنے جائز حقوق کیلئے عوام نے احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا تھا۔ احتجاج کرنے والی عوام اپنے بنیادی انسانی حقوق کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن بحرینی حکومت نے ان کے خلاف طاقت کا کھلا استعمال کیا اور وسیع پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ بین الاقوامی سیاسی تحقیقات کے مرکز کی رپورٹ کے مطابق سیاسی قیدیوں کی تعداد کے لحاظ سے بحرین مشرق وسطی میں پہلے نمبر پر ہے۔ آبادی کے لحاظ سے بھی دیکھا جائے تو بحرین میں سیاسی قیدیوں کی تعداد کل آبادی کا 0.3 فیصد ہے۔ 2011ء سے اب تک بحرین کی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کے دوران 4997 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ اگرچہ کرونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں کووڈ 19 وبا کے پھیلاو کے پیش نظر دنیا کے اکثر ممالک میں قیدیوں کو چھٹی دے دی گئی ہے لیکن بحرینی حکومت نے ایسا اقدام کرنے سے گریز کیا ہے۔

یورپی پارلیمنٹ کے 60 اراکین نے بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزادی اظہار اور سیاسی سرگرمیوں کے باعث قید ہونے والے افراد کو آزاد کر دیں۔ 2011ء کے بعد بحرینی حکومت کی جانب سے گرفتار کئے گئے افراد کو علامتی عدالتوں میں مقدمہ چلا کر شدید سزائیں سنائی گئی ہیں۔ دوسری طرف بعض ایسی رپورٹس بھی موصول ہوئی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بحرین میں قید سیاسی قیدی انتہائی ناگفتہ بہ صورتحال کا شکار ہیں۔ تازہ ترین رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز شیعہ قیدیوں کے ٹارچر اور تشدد میں ملوث پائی گئی ہیں۔ اسی طرح ایک خبر یہ بھی ہے کہ بحرین کی مرکزی جیل میں سکیورٹی فورسز نے قیدیوں کو اس وقت شدید زدوکوب کا نشانہ بنایا جب وہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے عزاداری میں مصروف تھے۔ بحرین میں انسانی حقوق سے متعلق بعض سرگرم کارکنوں نے میڈیا کو بتایا ہے کہ کچھ دن پہلے مرکزی جیل میں تعینات سکیورٹی فورسز نے عمارت نمبر 4 کے سیل نمبر 3 پر اس دھاوا بول دیا جب وہاں کے قیدی امام جعفر صادق علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سے عزاداری میں مصروف تھے۔

مزید برآں، عینی شاہدین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے ایسی رپورٹس بھی دی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ جیل کی انتظامیہ ایسے قیدیوں کو بھی تشدد اور ٹارچر کا نشانہ بناتی ہے جن کی آزادی کا حکم جاری ہو چکا ہوتا ہے۔ سکیورٹی فورسز مختلف طریقوں سے قیدیوں کو اذیت پہنچاتی ہیں جیسے اہلخانہ کے ساتھ رابطہ منقطع کر دینا، قیدیوں سے کپڑے اور دیگر بنیادی ضرورت کی اشیاء ضبط کر لینا اور انہیں مختلف قسم کی نفسیاتی اذیتیں پہنچانا۔ اسی طرح انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بحرینی عدالتوں کی جانب سے سیاسی قیدیوں کو سنائی گئی سزاوں کی نوعیت پر بھی تنقید کی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بحرین کی ظالم حکومت آل سعود رژیم کی پشت پناہی کے ذریعے شیعہ سیاسی قیدیوں کو سزائے موت، عمر قید اور شہریت منسوخ کئے جانے جیسی سخت سزائیں سناتی آئی ہے۔ اب تک 40 سیاسی قیدیوں کو سزائے موت سنائی گئی ہے۔ اگرچہ 2011ء سے اب تک یورپی ممالک کئی بار بحرینی حکومت سے سیاسی قیدیوں سے نرمی اختیار کرنے اور انہیں آزاد کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان کا یہ مطالبہ صرف ظاہری حد تک ہے اور حقیقت میں وہ بھی بحرینی شیعہ مسلمانوں کو دباو میں رکھنا چاہتے ہیں۔

بحرین کی آمرانہ حکومت نے اب تک انسانی حقوق کی تنظیموں اور بعض ممالک کی جانب سے ایسے مطالبات پر کوئی توجہ نہیں دی ہے۔ بحرینی حکومت کی جانب سے ان مطالبات سے بے اعتنائی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ یورپی ممالک کی بدنیتی سے واقف ہے۔ اسے علم ہے کہ یورپی حکمران اپنے اس مطالبے میں مخلص نہیں ہیں۔ اس کی ایک دلیل مغربی ممالک کی جانب سے سعودی عرب کی حکومت کو بحرین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کیلئے سبز جھنڈی دکھانا ہے۔ دوسری طرف مغربی ذرائع ابلاغ بحرین میں جاری عوامی احتجاجی تحریک کو کوریج بھی نہیں دیتے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آل خلیفہ کی ظالم رژیم کو ان کی پس پردہ پشت پناہی حاصل ہے۔ لہذا بحرینی حکومت مغربی ممالک کی شہہ پر شیعہ مسلمانوں کے خلاف ظالمانہ اقدامات جاری رکھے ہوئے ہے اور آئے دن شیعہ شہریوں کی شہریت منسوخ کر کے انہیں ملک بدر کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کے تحفظ کا دعوی کرنے والی مغربی حکومتیں آل خلیفہ رژیم کے ظلم و ستم پر پراسرار اور مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ یہ ان بے شمار مواقع میں سے ایک ہے جہاں مغربی دنیا کی دوغلی پالیسیاں اور دوہرے معیار کھل کر سامنے آ جاتے ہیں اور ان کا حقیقی چہرہ آشکار ہو جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 870217
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش