0
Monday 22 Jun 2020 12:27

سعودی عرب میں اقتصادی بحران

سعودی عرب میں اقتصادی بحران
اداریہ
جب سے سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے ولی عہد محمد بن نائف کو معزول کرکے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ولی عہد بنایا ہے، سعودی عرب کی داخلی اور خارجہ سیاست میں نمایاں تبدیلی نظر آرہی ہے۔ بن سلمان نے ولی عہد بننے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ کے داماد کے ساتھ مل کر بعض ایسے فیصلے کیے ہیں، جس سے سعودی عرب کی خارجہ پالیسی کو غیر معمولی دھچکا پہنچا ہے۔ بن سلمان نے ٹرامپ کے داماد کوشنر کے اشاروں پر اسرائیل سے تعلقات کی بحالی اور خطے میں غریب عرب ملک یمن پر جارحیت کا آغاز کیا ہے اور بالخصوص سعودی عرب کو یمن میں الجھا دیا ہے۔

سعودی عرب اس وقت یمن کی دلدل میں بری طرح دھنس چکا ہے۔ دوسری طرف بن سلمان نے خطہ میں اپنی فوجی و اقتصادی برتری کے لیے بعض ایسے اقدامات انجام دیئے ہیں، جس سے سعودی عرب میں آل سعود خاندان میں شدید اختلافات پیدا ہوچکے ہیں۔ شہزادوں کے درمیان اختلافات کی خبریں اب منظر عام پر آچکی ہیں اور بغاوتوں تک کے بارے میں بعض تجزیئے سامنے آئے ہیں۔ بن سلمان نے امریکی اشاروں پر خطے میں جو غیر اعلانیہ جنگ چھیڑ رکھی ہے، اس نے سعودی عرب کو اقتصادی مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔

عالمی بینک کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق سعودی حکومت اس وقت ایک سو تراسی (183) ارب ڈالر سے زیادہ کی مقروض ہوچکی ہے۔ عالمی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ تین برس میں سعودی عرب کے قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور وہ تین سو پچھتر (375) فیصد تک پہنچ چکا ہے، جبکہ رواں سال کے آخر تک اس میں مزید پنتالیس (45) فیصد اضافہ ہوسکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ اعداد و شمار کرونا وائرس پھیلنے سے پہلے کے ہیں۔ بن سلمان نے سعودی عرب کو جس راستے پر لگا دیا ہے، بعید نہیں کہ اسکا اختتام آل سعود خاندان کے اقتدار کے خاتمے پر منتج ہو۔
خبر کا کوڈ : 870225
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش