QR CodeQR Code

حشد الشعبی کو نقصان پہنچانے کی ناکام امریکی کوشش

27 Jun 2020 20:35

اسلام ٹائمز: لہذا اگر واشنگٹن اور عراقی حکومت امریکی فوجیوں پر مزید حملے روکنے کے درپے ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ عراقی پارلیمنٹ کے منظور شدہ بل اور بین الاقوامی قوانین کا احترام اور پاسداری کرتے ہوئے عراق سے امریکہ کے فوجی انخلاء کو یقینی بنائیں۔ موجودہ عراقی حکومت کو بھی اس بات پر توجہ رکھنی چاہئے کہ ملک کو درپیش سکیورٹی بحران کا حقیقی سبب امریکہ کی فوجی موجودگی ہے اور اس کا واحد راہ حل امریکی فوجیوں کو نکال باہر کرنا ہے نہ کہ اپنی ہی مسلح افواج کو نشانہ بنانا۔ لہذا حشد الشعبی کے خلاف مذکورہ بالا اقدام عراقی حکومت کی ایک اسٹریٹجک غلطی ہے جو امریکہ کی ڈکٹیشن سے انجام پائی ہے۔ دوسری طرف حشد الشعبی کے بروقت ردعمل نے اس سازش کو ابتدا میں ہی ناکام بنا ڈالا ہے اور سازشکار ٹولہ عبرت ناک شکست سے روبرو ہوا ہے۔


تحریر: نوید بہروز

عراق کی کاونٹر ٹروریزم فورسز نے غیر متوقع طور پر جمعرات 25 جون کی رات اسلامی مزاحمتی فورس حشد الشعبی کی بریگیڈ 45 حزب اللہ بٹالینز کے مرکزی ہیڈکوارٹر پر دھاوا بول دیا اور کئی کمانڈرز اور افراد کو گرفتار کر لیا۔ ان افراد پر بغداد کے گرین زون میں رونما ہونے والے راکٹ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ اس واقعے کے فوراً بعد حشد الشعبی نے اس کی شدید مذمت کی اور عوام سے بغداد کے گرین زون میں داخل ہونے کی اپیل کر دی۔ عوام کی بڑی تعداد اور حشد الشعبی کی فورسز بغداد کے گرین زون میں داخل ہو گئے جس کے نتیجے میں حشد الشعبی کے گرفتار کمانڈرز اور افراد کو آزاد کر دیا گیا۔ یہ ایک انتہائی اہم واقعہ ہے جس کی مختلف وجوہات ہونے کے ساتھ ساتھ عراق پر اس کے گہرے اثرات بھی ظاہر ہوں گے۔ اس بارے میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
 
1)۔ عراق کی کاونٹر ٹروریزم فورسز کا یہ اقدام محض اتفاق نہیں تھا بلکہ ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت انجام پایا تھا جس کے پیچھے اندرونی اور بین الاقوامی سیاسی محرکات کارفرما ہیں۔ ان میں سے چند اہم ترین محرکات امریکی اور عراقی حکمرانوں کے درمیان سکیورٹی امور سے متعلق جاری مذاکرات ہیں جن کا آغاز چند ہفتے پہلے ہوا ہے۔ ان مذاکرات کے دوران وزیراعظم مصطفی الکاظمی کی سربراہی میں موجود عراقی حکومت نے ملک میں موجود امریکی فوجی اڈوں اور دیگر امریکی مراکز کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
2)۔ حشد الشعبی کے خلاف حالیہ اقدام ایسے وقت انجام پایا ہے جب عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی امریکہ دورے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ لہذا یوں محسوس ہوتا ہے گویا عراقی حکومت نے اس دورے سے پہلے امریکہ کو اعتماد میں لینے کی خاطر یہ اقدام انجام دیا ہے۔ عراقی حکومت امریکی حکام کو یہ یقین دہانی کروانا چاہتی ہے کہ وہ ان مزاحمتی گروہوں کو کنٹرول کرنے میں سنجیدہ ہے جو عراق میں موجود امریکی فوجیوں کو قابض قوت سمجھتے ہیں۔
 
3)۔ مصطفی الکاظمی کی سربراہی میں موجود عراقی حکومت سے پہلے کسی حکومت نے حشد الشعبی کے خلاف ایسا اقدام انجام دینے کی جرات نہیں کی۔ اس اقدام کا ایک انتہائی خطرناک نتیجہ ملک کی دو عسکری طاقتوں یعنی کاونٹر ٹروریزم فورسز اور حشد الشعبی کو ایکدوسرے کے مقابل لا کھڑا کرنا ہے جس کے باعث کسی بھی لمحے نہ چاہتے ہوئے ان دو قوتوں میں ٹکراو پیدا ہونے کا خطرہ پایا جاتا ہے۔
4)۔ کاونٹر ٹروریزم فورسز کے ذریعے یہ اقدام اس بات کا اندازہ لگانے کیلئے انجام پایا ہے کہ ایسی صورت میں حشد الشعبی کا ممکنہ ردعمل کیا ہو سکتا ہے؟ لہذا عراقی عوام کی مدد سے حشد الشعبی کے جرات مندانہ اقدام اور بغداد کے گرین زون میں داخل ہو کر جارح قوتوں کو للکارنے کے عمل نے اس سازش کو آغاز میں ہی ناکامی کا شکار بنا دیا ہے۔ حشد الشعبی کے اس شجاعانہ اور درست ردعمل کے نتیجے میں نہ صرف اس کے گرفتار شدہ کمانڈرز اور افراد آزاد ہو گئے بلکہ ملک و قوم کے خلاف سازشیں کرنے والے ٹولے کو بھی سخت پیغام پہنچا ہے۔
 
5)۔ سیاسی ماہرین کی نظر میں عراقی وزیراعظم مصطفی الکاظمی انتہائی غلط پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ موجودہ حالات کے تناظر میں انہیں مڈٹرم الیکشن منعقد کرنے کیلئے ضروری مقدمات فراہم کرنے اور کووڈ 19 وبا کے پیش نظر میڈیکل مراکز کی بہبود اور میڈیکل سہولیات بہتر بنانے پر توجہ دینا چاہئے تھی لیکن انہوں نے ان ضروری ترجیحات کو چھوڑ کر قابض امریکی فوجیوں اور ان کے فوجی اور دیگر مراکز کو تحفظ فراہم کرنے جیسے غیر اہم ایشو کو توجہ کا مرکز بنا رکھا ہے۔
6)۔ اگر حشد الشعبی کے افراد کو اس جرم میں گرفتار کیا گیا کہ وہ امریکہ کے فوجی مراکز پر حملوں میں ملوث ہیں تو یہ ایک بے بنیاد الزام ہے کیونکہ جب عراقی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر عراقی فوجیوں کو ملک سے باہر نکالنے کا بل منظور کر لیا ہے تو اسے قانون کا درجہ حاصل ہے اور اس کی روشنی میں عراق میں موجود امریکی فوجی قابض قوت شمار ہوتے ہیں اور ان کے خلاف ہر قسم کا فوجی اقدام ملک کا دفاع شمار ہونا چاہئے۔ بین الاقوامی قوانین بھی ہر ملک کی مسلح افواج کو بیرونی جارح قوتوں سے مقابلے کا پورا حق فراہم کرتے ہیں۔
 
لہذا اگر واشنگٹن اور عراقی حکومت امریکی فوجیوں پر مزید حملے روکنے کے درپے ہیں تو انہیں چاہئے کہ وہ عراقی پارلیمنٹ کے منظور شدہ بل اور بین الاقوامی قوانین کا احترام اور پاسداری کرتے ہوئے عراق سے امریکہ کے فوجی انخلاء کو یقینی بنائیں۔ موجودہ عراقی حکومت کو بھی اس بات پر توجہ رکھنی چاہئے کہ ملک کو درپیش سکیورٹی بحران کا حقیقی سبب امریکہ کی فوجی موجودگی ہے اور اس کا واحد راہ حل امریکی فوجیوں کو نکال باہر کرنا ہے نہ کہ اپنی ہی مسلح افواج کو نشانہ بنانا۔ لہذا حشد الشعبی کے خلاف مذکورہ بالا اقدام عراقی حکومت کی ایک اسٹریٹجک غلطی ہے جو امریکہ کی ڈکٹیشن سے انجام پائی ہے۔ دوسری طرف حشد الشعبی کے بروقت ردعمل نے اس سازش کو ابتدا میں ہی ناکام بنا ڈالا ہے اور سازشکار ٹولہ عبرت ناک شکست سے روبرو ہوا ہے۔


خبر کا کوڈ: 871236

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/871236/حشد-الشعبی-کو-نقصان-پہنچانے-کی-ناکام-امریکی-کوشش

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org