QR CodeQR Code

یومِ تاسیس 6 جولائی کو ہی کیوں؟

28 Jun 2020 16:30

اسلام ٹائمز: داخلی دشمن یعنی جو آپکی صفوں کے اندر موجود ہو اور وہ اُن نظریات کے نفاذ کیلئے قیادت کرنیوالے پر کسی طرح سے حملہ آور ہو تو اسے داخلی دشمن کہتے ہیں۔ چونکہ آج کی نسل دین سے دوری کے سبب مایوسی کا شکار ہے تو آج کی نسل ایسی فتوحات سے بے خبر ہونے کے باعث مکتب سے موٹیویشن ہی نہیں لیتی اور دشمن ایسے مایہ ناز کارناموں کو نوجوان نسل کو بے خبر ہی رکھ کر اُنکی اِس مایوسی میں اضافہ ہی کرتا جا رہا ہے، کیونکہ ماضی کے تجربات سے انسان مستقبل کے فیصلہ جات بڑی آسانی سے کرسکتا ہے، اب عالمی استکبار کیجانب سے پاکستان کے اندر 6 جولائی 2019ء کو ایسے گروہ کو پاکستان کے اندر ولایت کے نام پر سرگرم کیا گیا، جو کہ خود ولایت کا مفہوم تو دور کی بات ہے، ولایت کی معنیٰ سے بھی بے خبر ہیں، مگر خود کو ولایت کا داعی کہلواتے ہیں۔


تحریر: محسن علی اصغری

چلیں آج سیر کرتے ہیں تاریخ 06 جولائی کی اور تھوڑا سا جائزہ بھی لیتے ہیں کہ بالآخر اس تاریخ میں ایسا ہے کیا جس کی وجہ سے ماحول گرم لگا ہوا ہے: "6 جولائی ملتِ تشیع سے وابستہ یادگار ایام۔" (1) 6 جولائی کو 1980ء میں جب ملت تشیع اپنے مطالبات کے حصول کے لیے اسلام آباد میں جمع ہوئی تو مذاکرات کی ناکامی کے بعد عوام نے اپنے قائد مفتی جعفر حسین کی قیادت میں سیکرٹریٹ پر قبضہ کر لیا۔ مارشل لاء کی حکومت نے مذاکرات کے بعد مطالبات منظور کر لئے، جس کے مطابق آئندہ قانون سازی میں فقہ جعفریہ کو ملحوظ رکھا جائے گا۔ (2) 6 جولائی 1985ء میں شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے حکومت وقت کو قائد مرحوم سے کیا وعدہ یاد کرانے اور اس پر عمل درآمد کروانے کے لیے اس دن احتجاج کا اعلان کیا۔ تین صوبائی مقامات لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں احتجاجی جلسے ہوئے۔ لاہور میں مسجد شہداء کے سامنے مال روڈ پر جلسہ منعقد ہوا جبکہ کوئٹہ میں جب لوگ امام بارگاہ سے باہر نکلے تو پولیس نے ان پر اندھا دھند فائر کھول دیا، جس کے نتیجے میں 16 افراد شہید اور بیسیوں زخمی ہوئے جبکہ سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ اسیران کی رہائی کے لیے قائد شہید نے یکم مئی 1986ء کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کر دیا۔ لانگ مارچ کی مہم کے نتیجے میں یکم مئی سے قبل ہی اسیروں کو رہا کر دیا گیا۔

(3) 6 جولائی 1987ء اہل تشیع ملت نے پاکستان کے نظام پر اپنا موقف پیش کیا۔ مینار پاکستان کے میدان میں عظیم الشان قرآن و سنت کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں منشور "ہمارا راستہ" کے نام سے پیش کیا گیا۔ اس منشور میں نظام حکومت کے ہر پہلو پر ملت کا موقف پیش کیا گیا۔ شہید سید عارف حسین الحسینیؒ نے تاریخی خطاب کیا۔
بچپن سے تربیتی نشستوں سے سنتے آرہے ہیں کہ دشمن کے دو اقسام ہیں:
1) بیرونی دشمن
2) داخلی دشمن
بیرونی دشمن کی پہچان جو آپ کے نظریات سے لڑے اور بے باک ہوکر دشمن ہونے کا دعویٰ کرے اور داخلی دشمن یعنی جو آپ کی صفوں کے اندر ہو اور وہ اُن نظریات کے نفاذ کیلئے قیادت کرنے والے پر کسی طرح سے حملہ آور ہو تو اسے داخلی دشمن کہتے ہیں۔ چونکہ آج کی نسل دین سے دوری کے سبب مایوسی کا شکار ہے تو آج کی نسل ایسی فتوحات سے بے خبر ہونے کے باعث مکتب سے موٹیویشن ہی نہیں لیتی اور دشمن ایسے مایہ ناز کارناموں کو نوجوان نسل کو بے خبر ہی رکھ کر اُن کی اِس مایوس میں اضافہ کرتا ہی جا رہا ہے، کیونکہ ماضی کے تجربات سے انسان مستقبل کے فیصلہ جات بڑی آسانی سے کرسکتا ہے، اب عالمی استکبار کی جانب سے پاکستان کے اندر 6 جولائی 2019ء کو ایسے گروہ کو پاکستان کے اندر ولایت کے نام پر سرگرم کیا گیا، جو کہ خود ولایت کا مفہوم تو دور کی بات ہے، ولایت کی معنیٰ سے بھی بے خبر ہیں، مگر خود کو ولایت کا داعی کہلواتے ہیں۔

رسول اکرمﷺ فرماتے ہیں کہ میری امّت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیاء سے افضل ہیں اور یہ گروہ علماء کا مخالف ہے۔ دنیا عادلانہ نظام کی تلاش میں دن بہ دن تشیع کی جانب گامزن ہے اور یہ ان کی اس مکتب سے دوری کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ نہ فقط دشمن کے آلہ کار ہیں بلکہ یہ خود کے بھی دشمن بنے ہوئے ہیں۔
میرے دوست! اس وقت مہدویت ہی دنیا کی امید کی کرن ہے اور بفرمانِ امام بقیۃ اللہ (عج) مرجعیت ہی غیبتِ کبریٰ میں زندگی بسر کرنے کا نظام ہے۔ اپنے معاشرے میں ہم اِس نظام کو متعارف نہیں کروا پائے ہیں، یہ الگ بات ہے مگر موجودہ دور میں ہماری فلاح فقط اور فقط اِس نظام سے وابستگی میں ہے۔ میرے بھائی! زندہ ملتیں ہمیشہ اپنے یادگار دن یاد رکھتی ہیں، اس لیے ایسے گروہوں کو اپنی اور اپنے بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں۔


خبر کا کوڈ: 871363

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/871363/یوم-تاسیس-6-جولائی-کو-ہی-کیوں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org