0
Sunday 28 Jun 2020 20:03

کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف قومی دن

کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف قومی دن
اداریہ
عراق پر مسلط ڈکٹیٹر صدام حسین نے 28 جون 1987ء کے دن ایران کے ایک سرحدی شہر سردشت پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے میں ایک سو دس عام شہری جاں بحق اور سینکڑوں شدید زخمی ہوئے۔ صدام نے ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے اس علاقے پر خطرناک زہریلی گیس کے گولے داغے۔ آج اس واقعہ کو 33 سال ہو چکے ہیں، لیکن سردشت کے عوام کے قلب و ذہن میں آج بھی وہ قیامت خیز مناظر موجود ہیں۔ کیمیائی حملوں کے بعد چند لمحوں میں اتنی بڑی تعداد میں افراد کا مرنا ایک طرف تکلیف دہ تھا، لیکن اس حملے سے متاثر وہ افراد جو ابھی تک زندہ ہیں، انکی مثال ایسی ہی ہے جیسے کسی تیزاب کے حوض میں زندہ مچھلی کو بھینک دیا جائے۔ کیمیائی گیس سے متاثرہ افراد دن میں کئی بار مرتے ہیں، ان حملوں کے نتیجے میں سردشت کے علاقے میں بانجھ پن میں بھی اضافہ ہوا۔

سانس اور پھیپھڑے کی بیماریوں میں شدت آئی اور کینسر کے مریضوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ ان بیماریوں کے علاوہ ان حملوں کے بعد بڑی تعداد میں اپاہج بچے پیدا ہوئے۔ کیمیائی ہتھیاروں کے نقصانات پر عام و خاص آگاہ ہیں، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صدام کو یہ خطرناک کیمیائی ہتھیار اور زہریلی گیسیں کس نے فراہم کیں۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ 1979ء میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد سامراجی طاقتوں نے عراقی ڈکٹیٹر صدام کے ذریعے نوخیز اسلامی انقلاب اور حکومت کو ختم کرنے کیلئے جنگ کے ساتھ ہر طرح کا ہتھکنڈہ استعمال کیا۔ ان ہتھکنڈوں میں سے ایک صدام کو مغربی ممالک کی اسلحہ جاتی مدد تھی۔ انسانی حقوق کے علمبردار اور انسانیت کے چیمپیئن بننے والے مغربی ممالک نے نہ صرف صدام کو کیمیائی ہتھیار فراہم کیے بلکہ اسکی سیاسی و سفارتی حمایت میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑی۔

ممنوعہ کیمیائی حملوں کے ارتکاب کے باوجود مغربی ممالک بالخصوص امریکہ نے سلامتی کونسل میں صدام کے خلاف معمولی قرارداد بھی منظور نہ ہونے دی۔ ایران نے صدام کے اس گھناونے، غیر قانونی جرم کے خلاف ہر علاقائی اور عالمی ادارے میں آواز بلند کی، لیکن انسانی حقوق کے دعوے داروں پر موت کی خاموشی طاری رہی۔ امریکہ سمیت آج بھی عالمی طاقتیں اپنے مفادات کے لیے اپنے مخالفین کو کچلنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتی ہیں۔ ان کے سامنے نہ انسانی حقوق کی اہمیت ہے نہ جمہوریت، نہ زبان و بیان کی آزادی کی۔ ایران کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو اگر 1987ء میں قابل مذمت سمجھا جاتا تو کسی اور کو مستقبل میں ان ہتھیاروں کے استعمال کی جرات و ہمت نہ ہوتی۔
 
خبر کا کوڈ : 871382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش