0
Monday 29 Jun 2020 14:41

فلسطین کو تقسیم کرنے کی سازش

فلسطین کو تقسیم کرنے کی سازش
اداریہ
مئی 1948ء سے لیکر آج تک فلسطین اور اہل فلسطین کن پریشانیوں اور مصائب سے گزرے ہیں، اس کی طویل داستان ہے۔ سرزمین فلسطین کو پارہ پارہ کیا گیا، فلسطینیوں کو دربدر کیا گیا اور آج ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ فلسطینیوں کو دھکیلتے دھکیلتے غزہ کی پٹی تک محدود کر دیا جائیگا۔ ڈونالڈ ٹرامپ نے سنچری ڈیل کے نام سے جس سازش کا آغاز کیا تھا، اس کے عملی پہلو سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ غاصب صیہونی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ یکم جولائی کو غرسامدن کے بیس فیصد فلسطینی علاقے کو اپنے زیرتسلط علاقے میں شامل کرے گا۔ صیہونی حکومت کا یہ اعلان مظلوم فلسطینیوں پر بم بن کر گرا ہے۔ غرب اردن کے ایک علاقے پر تو پہلے سے ہی صیہونی حکومت نے کالونیاں بنا رکھی ہیں۔

مزید بیس فیصد علاقہ ہتھیانے کے بعد غرب اردن کے باسی فلسطینیوں کے پاس مشکل سے دس فیصد قابل رہائش علاقہ رہ جائیگا۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ غاصب صیہونی حکومت کے وزیراعظم تین بار مسلسل پے در پے انتخابات کے باوجود اکثریت حاصل نہیں کرسکے اور انہیں عبوری حکومت تشکیل دینا پڑی۔ دوسری طرف سنچری ڈیل کے سب سے بڑی حامی ڈونالڈ ٹرامپ داخلی مشکلات کا شکار ہیں، کرونا اور نسل پرستی کے خلاف عوامی تحریک نے ان مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ لیکن امریکہ میں مضبوط صیہونی لابی نے بحرانوں میں وائٹ ہاوس کے باسیوں سے اپنے مذموم اہداف حاصل کیے ہیں۔ وہ لابی موجودہ صورتحال میں بھی اپنا الو سیدھا کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔

فلسطین کی اس حساس صورتحال نیز سنچری ڈیل کے خلاف تمام مزاحمتی جماعتیں ایک صفحے پر ہیں۔ ایسے عالم میں عالم عرب اور امت مسلمہ کو بھی فلسطینیوں کے لیے بھرپور آواز اٹھانا ہوگی۔ اگر عربوں کے اندر سے تند و تیز آوازیں نہ اٹھیں تو ڈونالڈ ٹرامپ کے داماد جارج کوشنر کی کوششیں کامیاب ہو جائیں گی۔ ڈونالڈ ٹرامپ کے دورہ سعودی عرب سے لیکر اب تک کوشنر نے آل سعود سمیت کئی عرب ڈکٹیٹروں کو اپنا ہمنوا بنانے میں سرتوڑ کوششیں کی ہیں۔ عرب عوام کو امریکہ کی اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا اور اسلامی ممالک کے سربراہوں کو بھی سعودی عرب، بحرین وغیرہ کے بادشاہوں پر دباؤ بڑھانا ہوگا کہ وہ ٹرامپ کی چال میں نہ آئیں۔
خبر کا کوڈ : 871562
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش