QR CodeQR Code

پاکستان اسٹاک ایکسچینج حملہ، دہشتگرد اہم ترین تجارتی مرکز تک کیسے پہنچے؟

30 Jun 2020 01:08

اسلام ٹائمز: دہشتگردوں سے مقابلے میں شریک پولیس اہلکار کے مطابق حملہ آوروں نے کہا کہ دو بندے آگے فائرنگ کرتے جاؤ اور ایک بندہ ہمیں کور دے، دونوں میں سے ایک بندہ فائرنگ کرتا، دوسرا گرینیڈ پھینکتا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرا بندہ جیسے ہی نکلا تو اس نے مجھے دیکھ لیا تھا، میں نے اسے دو گولیاں ماریں تو وہ زخمی ہوگیا، اس نے گرینیڈ نکالا تو میں نے گولی ماری، جس سے گرنیڈ اسکے ہاتھ سے چھوٹ گیا تھا، وہ گرینیڈ کی پن نکالنے والا تھا کہ میں نے اسکے سر پر گولی ماری، جس سے وہ نیچے گرگیا۔


رپورٹ: ایس ایم عابدی

کراچی میں دہشت گرد حملے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، شہر کے مرکزی تجارتی علاقے میں ہونے والی اس کارروائی نے اہم سوال اٹھا دیئے ہیں۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی بلڈنگ ملکی تجارت کے لحاظ سے انتہائی اہم آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ہے۔ دہشت گرد جس کار میں سوار تھے، اسے لے کر اسٹاک ایکسچینج اسٹریٹ میں مڑ گئے۔ اس گلی سے چند قدم کے فاصلے پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مرکزی عمارت واقع ہے جبکہ مزید چند قدم کے فاصلے پر سندھ پولیس کے سربراہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کا دفتر واقع ہے۔

دوسری سمت دیکھیں تو کچھ فاصلے پر کسٹم ہاؤس اور کراچی پورٹ ٹرسٹ کی انتہائی اہم عمارتیں واقع ہیں۔ اس کے ساتھ ملک کی اہم ترین بندرگاہ کے علاوہ اہم سرکاری اور نجی اداروں کے دفاتر بھی اطراف میں موجود ہیں۔ تحقیقات کا زاویہ یہ بھی ہے کہ کار میں چاروں مسلح دہشت گرد اسلحہ اور گولہ بارود کے ساتھ اہم ترین شاہراہ اور تجارتی مرکز تک پہنچنے میں کیسے کامیاب ہوئے۔ دہشت گرد کس جانب سے یہاں آئے اور ہائی الرٹ ہونے کے باوجود راستے میں انہیں کہیں بھی کسی سکیورٹی چیک کا سامنا کیوں نہیں کرنا پڑا؟ ہیوی بیگز اور اسلحہ سمیت کار میں بیٹھے یہ دہشت گرد دن میں بھی نظر کیوں نہ آسکے۔؟

ملزمان کے پاس طویل دورانیہ تک لڑنے کا سامان تھا
خیال رہے کہ گذشتہ صبح 10 بجے کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور اسٹاک ایکسچینج کے 3 سکیورٹی گارڈ شہید ہوگئے جبکہ فورسز کی جوابی کارروائی میں چاروں دہشت گرد مارے گئے۔ انچارج انسداد دہشت گردی ونگ راجہ عمر خطاب کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کے قبضے سے برآمد کئے گئے سامان میں بھاری تعداد میں دستی بم اور جدید ہتھیاروں کے علاوہ پانی کی بوتلیں، بھنے ہوئے چنے اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں کے پاس سے برآمد ہونے والے سامان سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ملزمان نے اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں گھسنے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں سے طویل دورانیہ تک لڑنے کا سامان جمع کر رکھا تھا اور دہشت گردوں کی زندہ واپسی مشن میں شامل نہیں تھی۔

دہشتگرد گرینیڈ کی پن نکالنے والا تھا کہ اسکے سر پر گولی مار دی
کراچی میں سکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کی بڑی کارروائی کو ناکام بناتے ہوئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی عمارت پر حملے کی کوشش کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ دہشت گردی کی اس کارروائی میں دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار اور 2 سکیورٹی گارڈ شہید ہوئے۔ دہشت گردوں کے اس حملے کو اپنے حوصلے اور جرأت سے ناکام بنانے میں شریک ایک پولیس اہلکار نے میڈیا کے سامنے واقعے کی تفصیلات بیان کیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملہ کرنے والے ایک حملہ آور کو شوٹ کیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ مرگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر انہوں (حملہ آوروں) نے آپس میں گفتگو کے دوران میرا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک بندہ اور بھی زندہ ہے، جو ہمیں شوٹ کر رہا ہے، یہ الفاظ میں نے واضح طور پر سنے تھے، اس کے بعد میں نے فائرنگ بند کر دی اور وہ چلے گئے۔

پولیس اہلکار کے مطابق حملہ آوروں نے کہا کہ دو بندے آگے فائرنگ کرتے جاؤ اور ایک بندہ ہمیں کور دے، دونوں میں سے ایک بندہ فائرنگ کرتا، دوسرا گرینیڈ پھینکتا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرا بندہ جیسے ہی نکلا تو اس نے مجھے دیکھ لیا تھا، میں نے اسے دو گولیاں ماریں تو وہ زخمی ہوگیا، اس نے گرینیڈ نکالا تو میں نے گولی ماری، جس سے گرنیڈ اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا تھا، وہ گرینیڈ کی پن نکالنے والا تھا کہ میں نے اس کے سر پر گولی ماری، جس سے وہ نیچے گرگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی وہ گرا تو دو بندے آگے گئے، جن میں سے ایک کو میں نے پیچھے سے گولی ماری، جس سے وہ زخمی ہوگیا، جس کے بعد آگے بھائی (دوسرے اہلکار) نے کارروائی کی۔

شہیدوں کے اہلخانہ کی مدد کا اعلان
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) فرخ خان نے دہشت گردوں کے حملے کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے سکیورٹی اہلکاروں کے اہل خانہ کی مدد کا اعلان کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ہم شہید سکیورٹی گارڈ افتخار اور ان کے ساتھیوں کے قرض دار ہیں اور بے حد شکریہ ادا کرتے ہیں، جبکہ ان کے اہلخانہ کی مدد کریں گے۔ خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کراچی کا معاشی حب سمجھے جانے والے علاقے میں آئی آئی چندریگر روڈ پر واقع ہے، اس کے ساتھ ہی پولیس ہیڈ کوارٹرز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے علاوہ متعدد کاروباری دفاتر، بینکس اور میڈیا ہاؤسز کے دفاتر ہیں، جبکہ سندھ رینجرز کا مرکزی دفتر بھی اس جگہ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔


خبر کا کوڈ: 871610

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/871610/پاکستان-اسٹاک-ایکسچینج-حملہ-دہشتگرد-اہم-ترین-تجارتی-مرکز-تک-کیسے-پہنچے

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org