1
Tuesday 30 Jun 2020 23:54

جنوبی یمن میں عبوری کونسل کی بغاوت اور سعودی عرب کی حمایت

جنوبی یمن میں عبوری کونسل کی بغاوت اور سعودی عرب کی حمایت
تحریر: عبداللہ قاسمی

یمن کے جنوبی علاقے میں حکمفرما عبوری کونسل نے ایک علیحدہ خودمختار ریاست بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب یمن کے صوبہ آئین میں سعوی عرب کی حمایت یافتہ فورسز نے یمنی فورسز کے خلاف مسلح جھڑپوں کا آغاز کر دیا ہے۔ یمن کے سابق مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی نے سعودی عرب سے نومبر 2019ء میں سکیورٹی معاہدہ کر رکھا تھا۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ عبوری کونسل کی جانب سے علیحدہ خودمختار ریاست کے قیام کا اعلان مختلف مقاصد کیلئے انجام پایا ہے جن میں سے ایک سابق مستعفی صدر منصور ہادی پر دباو ڈال کر ان سے مزید مراعات حاصل کرنا بھی ہو سکتا ہے۔ منصور ہادی اس بات پر اصرار کر رہے تھے کہ متحدہ عرب امارات پہلے فوجی شعبے میں طے پانے والے امور انجام دے اور اس کے بعد سیاسی نوعیت کے امور انجام دیے جائیں۔ لیکن متحدہ عرب امارات کی حمایت یافتہ عبوری کونسل نے عدن میں اپنا گورنر مقرر کرنے اور درجہ میں مشترکہ حکومت تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری طرف کچھ عرصے سے عبوری کونسل نے اپنی فوجی سرگرمیوں میں بھی خاطرخواہ اضافہ کر دیا ہے۔

عبوری کونسل کے ان اقدامات کے بعد سعودی عرب میں مقیم یمن کے سابق مستعفی صدر منصور ہادی نے اپنی کابینہ میں شامل تمام افراد کو ریاض میں جمع ہونے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات پر جنوبی یمن میں بغاوت کو ہوا دینے کا الزام بھی عائد کیا اور سعودی عرب کے ساتھ سکیورٹی معاہدے کی پابندی پر زور دیا۔ جنوبی یمن میں عبوری کونسل کے نائب سربراہ احمد سعید بن بریک نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: "خودمختار حکومت کی تشکیل نہ صرف عدن بلکہ سقطری، المہرہ، حضر موت، شبوہ، ابین، الضالع اور لحج سمیت جنوبی یمن کے تمام صوبوں میں عوامی مطالبہ ہے۔" انہوں نے مزید لکھا: "خودمختار حکومت کی تشکیل کیلئے منصور ہادی کی حکومت میں شامل کرپٹ افراد کی معزولی ضروری ہے۔ یہ کام تمام صوبوں میں خودمختار حکومت کی کمیٹیاں تشکیل پا کر انجام پائے گا۔" دوسری طرف جنوبی یمن کے صوبہ شبوہ میں منصور ہادی کے خلاف عوامی مظاہرے بھی شروع ہو گئے ہیں۔ مظاہرین خودمختار حکومت کی حمایت کا اعلان کر رہے ہیں۔ صوبہ المہرہ کے قصبے حصوین میں بھی جنوبی یمن کی خودمختاری اور یمن سے علیحدگی کے حق میں مظاہرے ہوئے ہیں اور مظاہرین نے مسلح فوج تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

یمن میں سعودی عرب کے سفیر اور حالیہ ریاض معاہدے کے ماسٹر مائنڈ محمد آل جابر یمن کے سابق مستعفی صدر منصور ہادی اور ان کی کابینہ پر دباو ڈال رہے ہیں کہ وہ عبوری کونسل کے مطالبات منظور کر لیں۔ عبوری کونسل نے عدن میں اپنا گورنر مقرر کرنے اور علیحدگی پسند عناصر سے مل کر نئی حکومت تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ محمد آل جابر نے منصور ہادی سے کہا ہے کہ وہ سکیورٹی اور فوجی امور میں پیدا شدہ تنازعات کے بارے میں گفتگو کرنے سے پہلے عبوری کونسل کے یہ مطالبات مان لیں۔ اس وقت محمد آل جابر کی وساطت سے منصور ہادی کی کابینہ اور علیحدگی پسند عناصر کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ منصور ہادی اور اس کے دیگر ساتھی ان مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانا چاہتے ہیں لیکن عبوری کونسل کی جانب سے اچانک مسلح جھڑپوں کی شدت میں اضافہ ہو گیا ہے اور وہ منصور ہادی کے زیر کنٹرول جنوبی یمن کے دیگر صوبوں خاص طور پر خام تیل اور قدرتی ذخائر سے مالامال صوبہ حضرموت پر بھی قبضہ کرنے کے درپے ہے۔ اس بات کا قوی امکان پایا جاتا ہے کہ عبوری کونسل نے مسلح جھڑپوں کی شدت میں اضافہ اور منصور ہادی کے خلاف مظاہروں کے سلسلے کا آغاز آل سعود رژیم کی شہہ پر ہی کیا ہو۔

یمن کے سابق مستعفی صدر عبد ربہ منصور ہادی نے جنوبی یمن میں جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف بغاوت کا سدباب کیا جائے اور ریاض معاہدے کی پابندی کی بھرپور کوشش کی جائے۔ انہوں نے عبوری کونسل سے درخواست کی کہ مشترکہ دشمن قوتوں کے خلاف متحد ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاض معاہدے پر عملدرآمد نہ ہونے کی بنیادی وجہ عبوری کونسل کی جانب سے خودمختار حکومت کی تشکیل کا اعلان ہے۔ منصور ہادی نے کہا کہ ایسے اقدامات عدم اعتماد کا باعث بن رہے ہیں اور انتشار پیدا ہو رہا ہے۔ باخبر ذرائع کے بقول نئے ریاض معاہدے کی رو سے سعودی عرب عبوری کونسل کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کرے گا کہ وہ صوبہ آئین میں چند کلومیٹر پیچھے ہٹ جائے اور شقرہ اور زنجبار کے ساتھ ایک بفر زون قائم کرنے کا موقع فراہم کرے۔ اس معاہدے کے تحت عبوری کونسل کی فورسز جنوبی یمن کے صوبوں آئین، عدن، ارخیل اور سقطری سے مکمل طور پر خارج نہیں ہوں گی۔ سعودی عرب عدن، سقطری اور آئین میں عبوری کونسل کی فوجی موجودگی کو قانونی ظاہر کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔
خبر کا کوڈ : 871774
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش