0
Sunday 5 Jul 2020 10:47

امریکیو!، ہماری نہیں اپنی فکر کرو

امریکیو!، ہماری نہیں اپنی فکر کرو
تحریر: تصور حسین شہزاد

امریکہ اپنا 244واں یوم آزادی منا رہا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر پال جونز نے پاکستانی قوم کیلئے اپنا ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔ اپنے پیغام میں امریکی سفیر نے کہا کہ "ہم امریکہ کا یوم آزادی مناتے ہوئے پاکستان کی جانب سے دوستی کا سلسلہ برقرار رکھنے پر شکر گزار ہیں۔ امریکی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ نے اچھے بُرے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا، آج بھی دونوں ملک ساتھ ہیں۔" جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ امریکہ نے کبھی بُرے وقت میں پاکستان کا ساتھ نہیں دیا، بلکہ ہمیشہ پاکستان کو اپنے مفاد میں استعمال کیا ہے، پاکستان پر جب بھی مشکل وقت آیا ہے، امریکہ نے پیٹھ ہی دکھائی ہے۔

امریکی سفیر کا کہنا تھا "امریکہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا خواہشمند ہے، کیونکہ امریکہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور ترقی دنیا کی ترقی اور سلامتی کیلئے ضروری ہے۔" یہ تاریخ کا سب سے بڑھ جھوٹ ہے کہ امریکہ پاکستانی کی ترقی چاہتا ہے، امریکہ پاکستان کو خوشحال نہیں دیکھنا چاہتا، امریکہ پاکستان کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتا ہوتا تو امریکہ سی پیک منصوبے کی مخالفت نہ کرتا۔ یہ امریکہ کا دوہرا معیار ہے، جسے اب پاکستانی عوام اچھی طرح جان چکے ہیں۔ امریکی سفیر نے کہا کہ "امریکہ انسانی مساوات اور برابری پر یقین رکھتا ہے، ہمیشہ آزادی اظہار کا حامی رہا ہے۔" یہ بھی امریکہ کا ایک اور دھوکہ ہے، امریکہ انسانی مساوات پر یقین رکھتا ہوتا تو امریکہ میں اس وقت جاری نسلی فسادات اور احتجاجی مظاہرے نہ ہو رہے ہوتے۔ سیاہ فام شہری کے پولیس اہلکار کے ہاتھوں قتل کے بعد وہاں پھوٹنے والی احتجاجی تحریک امریکہ کی سرحدوں سے باہر نکل چکی ہے۔ یہ امریکی معاشرہ سفید فاموں کے علاوہ کسی کو تسلیم ہی نہیں کرتا، امریکہ دوہرے معیار کا شکار ہے، سیاہ فاموں کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے، ان کیلئے آزادی اظہار کا قانون خاموش ہو جاتا ہے۔

امریکی سفیر کا کہنا تھا "امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان مل کر درپیش مسائل کو حل کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں، دونوں ممالک ایک دوسرے کے پرانے دوست، حامی اور سپورٹر رہے ہیں۔" یہ البتہ پال جونز نے سچ بولا ہے کہ دونوں ملک حامی اور سپورٹرز "رہے ہیں" یعنی ماضی کی بات ہے، جو کہ اب سپورٹر نہیں ہیں، امریکی سفیر نے اعتراف کر لیا ہے کہ امریکہ اب پاکستان کا دوست نہیں۔ ماضی میں تھا۔ امریکی سفیر نے اپنے پیغام کا آغاز السلام علیکم سے کیا، اختتام پر پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگایا اور پاک امریکہ تعلقات میں بڑھتے ہوئے بھروسے اور اعتماد کی نوید سنائی۔ یہ السلام علیکم کہہ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ وہ ہم میں سے ہیں اور پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی کھلا دھوکہ ہے۔ امریکہ نے کبھی بھی نہیں چاہا کہ پاکستان زندہ باد ہو۔ اس لئے ایسے جھوٹے اور پُرفریب نعروں سے پاکستانی عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا۔

ماضی میں پاکستانی حکمرانوں نے امریکہ پر اعتماد کیا، بلکہ کہا جائے کہ اندھا اعتماد کیا تو بے جا نہ ہوگا، لیکن امریکہ نے کبھی بھی پاکستان پر اعتماد نہیں کیا۔ امریکہ نے ہمیشہ پاک بھارت ایشو پر بھارت کی حمایت کی۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بھی ہمیں ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرکے بے یارو مدد گار چھوڑ دیا گیا۔ وہ ایک ٹیلی فون کال پر ڈھیر ہو جانیوالا پرویز مشرف آج کہاں ہے۔؟ وہ جو کسی سے ڈرتا ورتا نہیں تھا، اب کس بل میں گھسا ہوا ہے۔؟؟ یہ امریکہ سے یاری کا ہی انجام ہے کہ وہ آج کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے۔ جس نے بھی پاکستان کے مفاد پر امریکی مفاد کو ترجیح دی، اسے تاریخ نے عبرت کا نشان بنا دیا۔ اب پاکستانی قوم جاگ چکی ہے۔ وہ اچھے اور برے کا فرق سمجھتی ہے۔ پاکستانی قوم اب امریکہ کے جھانسے میں نہیں آئے گی۔

پال جونز صاحب، خاطر جمع رکھیئے، یہ السلام علیکم اور پاکستان زندہ باد کہنے سے آپ ہماری رائے نہیں بدل سکتے۔ ہم نے بہت سے تجربات کے بعد یہ رائے بنائی ہے کہ "امریکہ کسی کا یار نہیں" اب یہ رائے آسانی سے تبدیل نہیں ہوگی۔ آپ پاکستان کی بجائے اب اپنے ملک کی فکر کریں، جو اس وقت "سیاہ آندھی" کی لپیٹ میں ہے اور وہ وقت دُور نہیں جب یہی سیاہ فام امریکی استحصالی نظام کو تہس نہس کرکے رکھ دیں گے۔ آپ کب سے پاکستان کے خیر خواہ ہوگئے۔؟ سن 65 کی پاک بھارت جنگ میں آپ کہاں تھے۔؟؟ سن 71 کی جنگ میں آپ کا کردار سب کے سامنے ہے۔ جنرل ضیاءالحق کیساتھ آپ نے کیا کیا، وہ تاریخ میں محفوظ ہے۔ جنرل پرویز مشرف تو زندہ مثال موجود ہے۔ اسامہ بن لادن کی گرفتاری کا ڈرامہ کس بنیاد پر پاکستان کی سرزمین پر کھیلا گیا؟؟ ایمل کانسی، عافیہ صدیقی، رمزی یوسف، یہ لوگ ہم ابھی بُھولے نہیں ہیں۔ تم کس منہ سے ہمارے خیر خواہ ہونے کی بات کرتے ہو۔؟؟

پال جونز صاحب! افغانستان سے روس کو نکالنے کیلئے "جہاد" کا ڈرامہ کس نے رچایا تھا؟؟ پھر وہی مجاہدین، دہشتگرد کس نے بنائے تھے؟؟ پاکستان میں مذہبی شدت پسند تنظیموں کی بنیاد کس نے رکھوائی تھی؟ قتل و غارت کا بازار کس نے گرم کروایا تھا۔؟ ملتِ پاکستان کو دہشت گردی کی آگ میں کس نے جھونکا تھا۔؟ پاکستانی طلبہ کے ہاتھوں میں کتاب کی بجائے کلاشنکوف کس نے تھمائی تھی۔؟؟ پاکستان میں ہیروئین کا کلچر کون لایا تھا۔؟؟ ابھی تو تمہارے "کرموں" کی فہرست بہت طویل ہے۔ تاریخ بہت بڑی استاد ہے، جو بہت کچھ سکھا دیتی ہے۔ ہمیں بھی تاریخ نے بہت کچھ سکھا دیا ہے۔ اب ہم امریکہ کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔ آپ "السلام علیکم" کہو یا "پاکستان زندہ باد"، ہم اب ان نعروں سے مرعوب نہیں ہوں گے، آپ ہماری نہیں اپنی فکر کریں، آپ کا ٹائی ٹینک ڈوب رہا ہے۔ جائیں، اسے بچائیں۔ پاکستان اللہ کا ملک ہے اور وہ اس کو اللہ بچا لے گا۔
خبر کا کوڈ : 872588
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش