0
Monday 6 Jul 2020 18:23

بلدیہ فیکٹری کیس، علی انٹرپرائز کے مالک کے بیان نے ایم کیو ایم کیلئے مشکل کھڑی کردی

بلدیہ فیکٹری کیس، علی انٹرپرائز کے مالک کے بیان نے ایم کیو ایم کیلئے مشکل کھڑی کردی
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سانحہ بلديہ کيس فيکٹری مالک کی جانب سے انسدادِ دہشت گردی عدالت کو ويڈيو لنک کے ذريعے ريکارڈ کرائے گئے بيان کی کاپی میڈیا نے حاصل کرلی ہے۔ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کیس کی جے آئی ٹی میں بتایا گیا ہے کہ علی انٹرپرائز کے مالک ارشد بھائلہ نے جج کے سامنے بھی سانحہ بلدیہ سے متعلق مزید انکشافات کئے۔ فیکٹری کے مالک ارشد بھائلہ نے دبئی سے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا تھا۔ بیان میں بتایا گیا کہ زبیر چریا نے فیکٹری میں ایم کیو ایم کا اثر و رسوخ بڑھا دیا تھا، جس کے بعد یہ تاثر قائم ہوگیا تھا کہ فیکٹری کو ایم کیو ایم کارکنان کنٹرول کرتے ہیں۔ اس دوران ایم کیو ایم کارکنوں کا فیکٹری میں بلاروک ٹوک آنا جانا تھا جبکہ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والا وسیم دہلوی اپنی مرضی سے فیکٹری میں آتا جاتا تھا۔

فیکٹری میں کام کرنے والا منصور اور ایم کیو ایم کی جانب سے وہاں ملازمت پر رکھوایا جانے والے زبیر چریا، وسیم دہلوی کے سارے مطالبات پورے کرتا تھا۔ فیکٹری مالک نے بتایا کہ بلديہ سيکٹر کی مالی سپورٹ کيلئے فيکٹری سے لاکھوں کا ويسٹيج فریال بیگ نامی شخص لے جاتا تھا۔ اس کے علاوہ منصور نے بلدیہ سیکٹر کو ماہانہ 25 لاکھ روپے بھتہ دینے پر فیکٹری مالکان کو راضی کیا تھا۔ ایم کیو ایم کو دی گئی مبینہ رقوم سے متعلق فیکٹری مالک نے یہ بھی بتایا کہ ضمنی الیکشن سمیت دیگر پروگرام کیلئے بھی رقم دیتے تھے، 2013ء میں زبردستی زکوۃ کی 2 لاکھ روپے کی پرچی بھی دی گئی جبکہ جون 2012ء میں ماجد بیگ نے کروڑوں روپے بھتے کا مطالبہ کیا، بعد میں ماجد بیگ کی جگہ رحمان بھولا کو سیکٹر انچارج بنا دیا گیا۔

فیکٹری مالک نے بیان میں مزید بتایا کہ رحمان بھولا نے روک کر کہا تھا کہ پیسے کا معاملہ بھائی سے طے کرو۔ جب اس سے سوال کیا گیا کہ بھائی کون ہیں تو اس نے جواب دیا کہ بھائی حماد صدیقی ہیں اور وہ ایم کیو ایم کی تنظیمی کمیٹی کے انچارج ہیں، حماد صدیقی نے 25 کروڑ روپے اور بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں شراکت کا مطالبہ کیا ہے۔ بیان میں یہ بھی درج ہے کہ انیس قائم خانی یا ان کے اہل خانہ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، متاثرین کو معاوضہ کی ادائیگی کیلئے 5 کروڑ 98 لاکھ روپے انیس قائم خانی کے نام پر وصول کئے گیے، انیس قائم خانی سے رقم کی ادائیگی کی تصدیق نہیں کی تھی۔

بیان کے مطابق منیجر منصور نے زبیر چریا کو فنشنگ ڈپارٹمنٹ کا انچارج بنایا، منصور، زبیر اور سیکٹر انچارج کے بھائی ماجد بیگ میں گہری دوستی تھی، تینوں نے ایک ساتھ دبئی کا دورہ بھی کیا، منصور نے ماجد بیگ کو فیکٹری کے ذریعے کار بھی دلوائی۔ بیان میں یہ بھی ذکر ہوا کہ 11 ستمبر کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آگ سب سے پہلے گودام میں لگی اور تیزی سے پھیل گئی۔ فیکٹری مالک نے بتایا کہ آگ کے پھیلنے کی رفتار سے اندازہ ہوگیا تھا کہ یہ آگ لگائی گئی ہے، مسلسل رابطے کے باوجود فائر بریگیڈ نہیں پہنچی، جس کے بعد اکاؤنٹس افسر مجید خود گیا اور فائر بریگیڈ لے کر آیا، تاہم اس وقت تک ڈیڑھ گھنٹہ گزر چکا تھا۔ بیان میں یہ بھی ذکر ہے کہ ایم کیو ایم نے دباؤ ڈالا کہ بھتے کے معاملات کا کسی سے ذکر نہ کریں۔

فیکٹری کے مالک نے بتایا کہ اس سانحہ کے بعد ایم کیو ایم کی طرف سے مسلسل دباؤ اور دھمکیاں ملتی رہیں، تحقیقاتی کمیشن کو فرانزک کیلئے اخراجات برداشت کرنے کی بھی پیشکش کی۔ فیکٹری مالک نے انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم کارکنوں نے ان کو جاں بحق افراد کی اجتماعی نماز جنازہ سے دھکے دے کر نکالا، ایم کیو ایم کے دباؤ پر پولیس نے رپورٹ میں لکھا کہ فیکٹری کے دروازے بند تھے، تاہم تحقیقاتی کمیشن اور ایف آئی اے رپورٹ میں واضح ہے کہ دروازے کھلے تھے، ایم کیو ایم کارکنوں نے فیکٹری پر قبضہ کرکے بچنے والی قیمتی اشیا بھی ہتھیا لیں۔
خبر کا کوڈ : 872836
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش