6
Tuesday 7 Jul 2020 21:20

سنی قتل عام کی تاریخ پر ایک مختصر نظر

سنی قتل عام کی تاریخ پر ایک مختصر نظر
تحریر: محمد سلمان مہدی

سب سے پہلے تو یہ حقیر وضاحت کر دے کہ یہ تحریر ہرگز پہل نہیں ہے، بلکہ جواب ہے، ردعمل ہے۔ ہم عالم اسلام و انسانیت سے محبت کرنے والوں میں سے ہیں۔ ہم اتحاد امت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم توحید، عدل، نبوت، امامت و قیامت، پر اصول دین کے عنوان سے غیر متزلزل کامل ایمان و اعتقاد و حق الیقین رکھتے ہیں۔ توحید سے مراد اللہ تبارک و تعالیٰ کی احدیت ہے اور عدل سے مراد اللہ کو عادل ماننا ہے۔ نبوت سے مراد حضرت آدم تا حضرت محمد ﷺ نبوت پر اور اور حضرت محمد (ص) کی ختم نبوت پر ایمان، ان کو مرکزی نبی کی حیثیت سے ماننا ہے۔ البتہ حضرت محمد خاتم الانبیاءﷺ کے بعد امت کی قیادت، رہبری و رہنمائی کے لئے امامت پر یقین رکھتے ہیں۔ امامت سے امیر المومنین امام المتقین حضرت علی ؑ کی امامت سے امام محمد مہدی (عج) کی امامت ہے اور ہم انبیاء علیہم السلام اور آئمہ اہل بیت (ع) کو اللہ کا بندہ مانتے ہوئے، ان ارفع اور اعلیٰ منصب پر فائز سمجھتے ہیں۔ اس عقیدے کے ماننے والوں کو آج کے دور کی رائج اصطلاح میں شیعہ اثناء عشری مومن مسلمان کہا جاتا ہے۔ یہ لکھنے کے بعد ایک اور مرتبہ دہرا دوں کہ ہم مسلمانوں کو تو محترم مانتے ہی ہیں، لیکن غیر مسلموں سے متعلق بھی احترام کے قائل ہیں۔ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنا عقیدہ چھوڑو مت اور دوسروں کو چھیڑو مت۔ اسی کے تحت ہماری یہ تحریر اس طبقے سے متعلق ہرگز نہیں ہے۔

جیسا کہ عرض کیا، یہ تحریر ہرگز پہل نہیں ہے، بلکہ جواب ہے، ردعمل ہے۔ اس کا ایک پس منظر ہے اور پاکستان میں ایک طویل عرصے سے مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔ یعنی بعض ملکی و غیر ملکی واقعات سے متعلق تحریر یا گفتگو کو سنی زاویئے سے پیش کرنے کا رجحان۔ ممکن ہے کہ دنیا بھر میں یہی انداز فکر پایا جاتا ہو۔ ہم ایسے موضوعات پر بحالت مجبوری خود کو لکھنے پر مجبور پاتے ہیں، کیونکہ مذکورہ زاویئے کے تحت جو کوئی بھی لکھتا یا بولتا ہے تو ایسوں کی تحریر و تقریر جھوٹ اور غلط بیانیوں سے بھری پڑی ہوتیں ہیں۔ اس ضمن میں کالعدم تکفیری دہشت گرد گروہ انجمن سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی کے مولوی تو پہلے ہی سرگرم تھے۔ اب ایک اور مولوی آصف اشرف جلالی میدان میں آگیا ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ اس نئے ناصبی کی مخالفت میں اہل بیت (ع) نبوۃ (ص) کو افضل و اکمل ماننے والے سنیوں نے بھی بہت ہی فعال کردار ادا کیا ہے۔ لیکن کچھ نکات ابھی بھی رہتے ہیں کہ جن کی وضاحت ضروری ہے اور ان جواب طلب نکات میں تازہ ترین وڈیو ایک مولوی ربنواز حنفی کی ہے، جو سوشل میڈیا پر شد و مد کے ساتھ پھیلائی گئی ہے۔ اس مولوی سمیت بعض دیگر مولوی اور ان کے پیروکاروں کی زبان سے بارہا سنا جاتا ہے  ”سنی قتل عام۔“   ایک ہی مرتبہ میں اس موضوع کو سمجھ لیں کہ سنی قتل عام کی تاریخ کہاں سے شروع ہوتی ہے اور کون کون اس  ”سنی قتل عام“ کے ذمے دار ہیں۔ ہماری تحریر ان دو مولویوں کے جھوٹ کا ایک مختصر جواب ہے۔

وہ تمام افراد جنہیں ہر معاملے میں فرقہ پرستانہ زاویہ نظر سوجھتا ہے، ایسے تمام افراد جو سنیوں کا نقاب استعمال کرتے ہیں، ان سے گزارش ہے کہ سنی قتل عام کی تاریخ  بیان کریں۔ ہم منتظر ہیں کہ مذکورہ الزام لگانے والے تکفیری خود ہی اب سنی قتل عام کی تاریخ بیان کریں۔ ہم ان سے درخواست کرتے ہیں کہ بنو امیہ و بنو مروان کے دور سے شروع ہو جائیں۔ بنو امیہ و بنو مروان کے دور حکومت میں کیا جانے والا سنی قتل عام، اس کے بعد بنو عباس دور حکومت میں کیا جانے والا سنی قتل عام،  اس کے بعد سلطنت غزنوی، مملوک و عثمانیہ کے دور سے آج تک جو سنیوں نے ایک دوسرے کا قتل عام کیا، اس کی بھی ایک تاریخ موجود ہے۔ ہم سننا اور پڑھنا چاہتے ہیں کہ مولوی اشرف آصف جلالی، مولوی لدھیانوی، مولوی ربنواز حنفی اس پر تحقیقی مواد پیش کریں۔ دور نہیں جاتے، سنی تحریک کے قائد سلیم قادری کو اور نشتر پارک میں عباس قادری و دیگر سنی قائدین کو قتل کرنے والے، سنی فوجی افسران کو پورے پاکستان میں دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے، سنی بزرگ داتا دربار میں خودکش بمبار بھیج کر سنی قتل عام کرنے والے، یہ سب سپاہ صحابہ کے ہردلعزیز طالبان و القاعدہ کے مقامی سہولت کار لشکر جھنگوی سمیت کون کون تھے!؟  انکے نام پتوں کی طویل فہرست ربنواز حنفی پیش کریں۔

سنیوں نے ایک دوسرے کی ایسی کی تیسی کرتے ہوئے چودہ سو سال گزار کر بھی اگر الزام شیعوں پر ہی لگانا ہے تو اسے کذب اکبر ہی کہا جاسکتا ہے اور یہ عدل نہیں سراسر ظلم ہے۔ کہنے کو بہت کچھ ہے، مگر جب جواب دیا جاتا ہے تو سوال کرنے والوں کے پاس سوائے توہین و گستاخی کے جھوٹے الزام کے علاوہ اور کچھ نہیں بچتا۔ جھوٹے الزامات لگانے والوں کو سچ پر مبنی جواب دیا جاتا رہے گا اور اسی طرح اس دور کے باضمیر اور آزاد انسانوں کو اسلام کے روشن چہرے سے آشنائی ہوگی۔ مولوی ربنواز حنفی، مولوی اشرف جلالی اور ان دونوں کے ہمنواؤں کو اگر سنی قتل عام کی بہت زیادہ پرانی تاریخ بیان کرنے سے شرمندگی محسوس ہو رہی ہے تو سلطنت عثمانیہ جسے وہ ترک خلافت کہتے ہیں، اس کے سقوط کے وقت سنی قتل عام کی تاریخ سے شروع ہو جائیں۔ ترک خلافت بھی تو سنی تھی۔ اس کے خلاف جنگ کرکے عربستان میں اور خاص طور پر حجاز مقدس میں اصلی سنیوں کا قتل عام کرنے والی سعودی وہابیت اور بادشاہ ابن سعود ہیں۔ وہاں سے سنی قتل عام کی تاریخ کو بیان کرنا شروع کریں۔ سنی خلافت ترکی کی جگہ ایک سلفی وہابی، حنبلی خائن حرمین بنا، اس کی تفصیل بتائیں۔

جی جی، آل سعود خاندان کی بات ہو رہی ہے۔ وہاں آج تک آل سعود خاندان حاکم ہے۔ ترک خلافت میں ایک علاقہ فلسطین تھا۔ سنی عرب فلسطینیوں کے علاقے پر نسل پرست یہودی زایونسٹ نظریئے کے تحت اسرائیل کا ناجائز قبضہ آج بھی موجود ہے۔ یہ بھی سنیوں کا قاتل ہے اور مصر اور سوڈان میں تو سنیوں کی حکومت کا دھڑن تختہ کروانے والے سعودی عرب اور امارات ہیں۔ یہ تو ابھی کے واقعات ہیں۔ فلسطین میں سنی عربوں کے قاتل اسرائیل کو کس نے خلیجی عرب (جی سی سی) ممالک میں دفاتر دے رکھے ہیں اور ان کے ساتھ تعلقات استوار ہوچکے ہیں۔ شام و عراق بھی ترک خلافت سے جب چھینے گئے تھے تو شیعوں نے برطانیہ و فرانس کے خلاف جہاد کیا تھا، لیکن سعودی بادشاہ ابن سعود اور اس کے سلفی وہابی لشکر نے تو ترک خلافت کے دشمنوں کا ساتھ دے کر مکہ مدینہ میں سنی قتل عام کیا تھا۔ سنی عالم عبدالقیوم کی کتاب تاریخ نجد و حجاز پڑھ لیں، وہ بھی حنفی تھے۔

یہ بھی زیادہ پرانی بات نہیں۔ کشمیری سنیوں کے قاتل بھارت کے وزیراعظم نریندرا مودی کو اعلیٰ ترین سعودی، اماراتی اور بحرینی قومی اعزاز دینے والے سنی حکمرانوں کے نام بھی تو بتائیں۔ چلیں ہم بتا دیتے ہیں انکے نام: سعودی بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز، اماراتی ولی عہد شیخ محمد بن زاید النھیان اور بحرینی بادشاہ حمد بن عیسیٰ ال خلیفہ۔ یہ تینوں سلفی، وہابی، حنبلی و مالکی سنی ہیں۔ سنی کرنل قذافی کو کس نے مارا۔ لیبیا میں آج تک سنیوں کا قتل عام کون کر رہا ہے۔!؟ کبھی برطانیہ، فرانس، امریکا وغیرہ سے بھی تو پوچھیں اور ان سے بڑھ کر نیٹو اتحاد سے حساب مانگیں کہ کتنے سنیوں کا قتل عام اس نیٹو اتحاد کی افواج نے اور خاص طور پر ان تین سامراجی ممالک نے کیا!؟ سنی قتل عام کے اصل مجرموں کی تعداد کا ٹوٹل تو بتا دیں۔ مقتولین اور قاتلوں کا شجرہ نسب خود ناقابل تردید ثبوت بن کر تاریخ میں آپکو آئینہ دکھا رہے ہیں۔

ہر جگہ میر جعفر، میر صادق یا عبداللہ ابن سباء کے مفروضے کام نہیں آتے۔ ترک سلطنت عثمانیہ کے سقوط کا میر جعفر، میر صادق، عبد اللہ ابن سباء کون ہے۔؟ جی جی، آپ کو معلوم ہونا چاہیئے کہ اس وقت آل سعود تھے اور وہ بھی جو بعد میں خلیجی عرب ممالک بنے۔ عالم اسلام کی 14صدیوں کی اس تاریخ میں سوائے سنی بمقابلہ سنی کچھ بھی نہیں ملے گا۔ ٹیپو سلطان کے سقوط کا حساب ان کے اتحادی ملک فرانس سے کیوں نہیں مانگتے کہ اس نے ٹیپو سلطان کا ساتھ کیوں نہیں دیا۔  ٹیپو سلطان کو شکست دی کس نے، اس کا نام بتائیں۔ ارد گرد کتنے سنی تھے، بچانے کیوں نہیں آئے۔ مغلیہ سلطنت کے سقوط کے وقت بھی سنی بمقابلہ سنی ہی چل رہا تھا۔ بس ایک درباری مورخ رکھ لو اور تاریخ کو مسخ کرکے اس دور کے نوجوانوں کو فتنوں میں الجھائے رکھو، یہ سعودی امریکی اسرائیلی مشترکہ ایجنڈا ہے۔

اہلبیت ؑ، امہارت المومنین اور صحابہ کے مزارات کو مسمار کرکے قبروں کی بے حرمتی کرنے والا آل سعود اور ان کا وہابی لشکر تھا۔ پاکستان میں صحابہ اور امہات المومنین کے نام پر سیاست کرنے والوں نے کوئی ایک مظاہرہ، کوئی ایک ریلی سعودی عرب کے خلاف نکالی!؟ کوئی ایک مذمتی بیان!؟ عمر بن عبدالعزیز سر آنکھوں پر مگر جنت البقیع میں مدفون ہستیوں سے زیادہ بزرگ تو نہیں اور ان کی قبر کی بے حرمتی بھی سلفی وہابی دہشت گردوں نے کی۔ لیکن پاکستان میں مذمتی بیانات شام کی حکومت کے خلاف جاری کئے گئے اور جہاں تک بات ہے اشرف آصف جلالی جیسے مولوی کی تو، اس جاہل کو تو آج کے دور میں عمر بن عبدالعزیز کے قبر کی بے حرمتی کرنے والے مجرموں کا ہی علم نہیں ہے اور اس نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر شام کی حکومت کے خلاف ٹویٹ بھی کر دیا۔ کس کو بزرگان دین کے مزارات سے پرابلم ہے اور کون یہ بے حرمتی کرتا ہے!؟ اس مسلک و فرقے کا نام بتائیں۔ ویسے خلیفہ ہارون رشید کے بڑوں نے بنو امیہ کو شکست دی تھی تب سے یہ روایت تاریخ نے ریکارڈ کر رکھی ہے۔

فدک تو صدیوں پہلے کی بات ہے، آج کے اس دور میں جب حقائق تک رسائی کے لئے جدید مواصلاتی ذرائع موجود ہیں، اس کی درست معلومات تک جس مولوی اشرف جلالی کی رسائی نہیں، وہ صدیوں پرانے واقعہ پر بات کرنے کا اہل کیسے!؟ یہ مولوی تاریخ اسلام کے صدیوں پرانے واقعات پر قاضی بن کر فیصلے سنا رہا ہے، انتہائی شرمناک بات ہے۔ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ سوالات اور اعتراضات صرف آپ کے پاس ہیں، ہمارے پاس اس سے زیادہ سوالات ہیں، مگر آپ ان چند سوالات کے ہی درست جوابات دے دیں۔ آج دنیا کا ہر منصف مزاج، باضمیر اور باشعور انسان جانتا ہے کہ پاکستان و کشمیر سے لے کر فلسطین، سوڈان، لیبیا اور مصر تک سنی مسلمانوں کے قاتل یا تو سنی خود ہیں، پھر اسرائیل کے سرپرست امریکا کے دوست اور اتحادی و سہولت کار سنی ہیں اور پاکستان میں ان کے سہولت کار اور ان کا دفاع کرنے والے تکفیری و ناصبی دونوں ہیں۔!؟ (ہم ایسے موضوعات پر غلط فہمیوں کو ختم کرنے کی نیت سے جوابی تحریر لکھتے ہیں۔ ہرگز کسی مسلمان اور منصف مزاج انسان کی دل آزادی مقصد نہیں ہوتا۔ اگر کہیں کوئی جملہ جسارت لگے تو غیر مشروط معذرت، لیکن ہم جھوٹ کے مقابلے میں بھی سچ ہی کو بیان کرتے ہیں۔ مودبانہ درخواست ہے کہ شیعہ مسلمانوں کی تکفیر اور ان پر جھوٹے الزامات لگانے والوں کو جواب دینا بحیثیت ایک باضمیر، انصاف پسند مسلمان، انسان اور پاکستانی ہر ایک کی ذمے داری ہے۔)
خبر کا کوڈ : 873122
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش