1
0
Saturday 18 Jul 2020 18:38

منڈی بہاوالدین، سید جواد نقوی کیخلاف ہرزہ سرائی کا واقعہ اور ردعمل

منڈی بہاوالدین، سید جواد نقوی کیخلاف ہرزہ سرائی کا واقعہ اور ردعمل
رپورٹ: علی اویس

نام نہاد مرکز ولایت (ابوذر بخاری گروپ لاہور) کی لاہور  کے بعد منڈی بہاؤالدین میں رسوائی کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق 9، 10، 11 جولائی 2020ء کو منڈی بہاؤالدین کے گاؤں بھوجوال میں پیر تجمل عباس ہمدانی کے سالانہ جلسے میں ذاکر محسن ساجد (شاگردِ ذاکر ملک ساجد حسین آف رکن (مرحوم) اور ذاکر زین ساجد رکن (فرزندِ ذاکر ملک حسین ساجد آف رکن مرحوم) نے علامہ سید جواد نقوی کا نام لیکر نازیبا کلمات کہے، جس پر علاقہ کے اہل تشیع کی ایک تعداد اور جوان اشتعال میں آگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ منڈی بہاؤالدین میں یہ واقعہ پہلی دفعہ نہیں ہوا بلکہ گذشتہ ہونے والے واقعات کا تسلسل ہے۔ ذرائع کے مطابق منڈی بہاؤالدین میں مرجعیت و رہبریت کی توہین کا سلسلہ آج سے تقریباً 12 سال پہلے شروع ہوا، جب غضنفر تونسوی نے منڈی شہر میں محرم الحرام کا عشرہ پڑھنا شروع کیا تھا۔

جب وہ پہلی دفعہ منڈی شہر کے مرکزی امام بارگاہ میں عشرہ پڑھنے آئے تو امام بارگاہ کے صدر دروازے کے اوپر سید حسن نصراللہ کی تصویر اور امام بارگاہ کے احاطے میں امام خمینی، رہبر معظم اور شہید حسینی کی تصاویر کو دیکھ کر جب منبر پر گئے، تو خطبہ پڑھنے کے بعد انہوں نے کہا کہ میں سمجھا تھا کہ منڈی بہاؤالدین مکمل طور پر شیعوں کا شہر ہے اور (تصاویر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا) لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ ابھی یہاں وہابیت کے آثار موجود ہیں۔ اس کے بعد تونسوی نے شہادت ثالثہ کے مسئلے کو ہوا دے کر شہر کی فضا کو بری طرح ناامن کر دیا، یہاں تک کہ مجلس کے درمیان ہی ایک نوجوان نے کھڑے ہو کر سوال و جواب کی شکل اور حوالہ جات مانگ کر مزاحمت کا عمل شروع کر دیا، جس سے اصولی مومنین کو تقویت ملی اور اس کے بعد رفتہ رفتہ منڈی سے تونسوی کا فتنہ پاک ہوگیا اور شہادت ثالثہ کا مسئلہ بھی کمزور پڑھ گیا۔

دو سال پہلے پیر کلیم گیلانی جو ابوذر بخاری گروپ کا مرکزی آدمی ہے، اس کے بھائی پیر شکیل نے اپنی فیس بک آئی ڈی سے رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے چہرے کی تصویر کے نیچے مختلف جانوروں کی تصاویر لگا کر اپلوڈ کیا اور ذاکر محسن ساجد نے اس کے نیچے (خامنہ ای پہ لعنت) نعوذ باللہ، کا کمنٹ کیا، جس پہ منڈی بہاؤالدین کے غیور انقلابی طبقے نے سید شبیر شاہ آف کوٹلہ منور شاہ تحصیل پھالیہ ضلع منڈی کی مدعیت میں پیر شکیل، ذاکر محسن اور باقی کمنٹ کرنے والے افراد پر سائبر کرائم ایکٹ کے تحت FIR درج کروائی، جس کے نتیجے میں پیر شکیل مفرور ہوگیا اور باقی ذاکر محسن اور اس کے سوزیوں کی گرفتاریاں بھی ہوئیں اور ذاکر محسن نے اپنے کمنٹ پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ ایسی حرکت نہ کرنے کے بیان کے ساتھ معافی مانگ لی اور مدعی بزرگان نے اس کو ایک موقع فراہم کرتے ہوئے معافی دے دی اور بعد میں کیس لاہور ہائی کورٹ میں چلا گیا۔

اس کے بعد پیر شکیل نے سیدانوالہ گاؤں ضلع جہلم میں سالانہ محمل کی مجلس کے موقع پر جس گھر میں ذاکرین اور علماء کے کھانے کا اہتمام تھا، وہاں اس گھر کے ڈرائنگ روم میں رہبر معظم سید علی خامنہ ای، سید حسن نصراللہ، شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی اور شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی تصاویر آویزاں تھیں۔ پیر شکیل جونہی وہاں داخل ہوا تو اس نے چاروں تصاویر اتروا کر انکی توہین کرنا شروع کر دی، جس پر گاؤں کے جوانوں کو پتہ چلا تو جوانوں کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی پیر شکیل وہاں سے فرار کر گیا۔ اسی طرح ذاکر محسن نے گذشتہ سال منڈی شہر کے محلہ شفقت آباد کے امام بارگاہ قصر عباسؑ میں بھی ایک مجلس کے دوران رہبر معظم کی توہین کی تھی۔

موجودہ واقعہ جو کہ بھوجوال (گاوں) کی مجلس میں ہوا ہے، اس جلسے کا بانی بھی پیر تجمل عباس ہمدانی ہے، جو کہ اسی سلسلے کا مہرہ ہے اور اسی سالانہ جلسے پر دو سال پہلے غالی خطیب عطاء کاظمی نے بھی رہبر معظم کی شان میں شدید گستاخی کی تھی، جس کی اطلاع پہنچتے ہی علاقے کے جوانوں نے اس کا پیچھا کیا تھا، لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ اس بار جب ذاکر محسن نے علماء کی گستاخی کرتے ہوئے علامہ سید جواد نقوی کا نام لے کر غلیظ الفاظ کہے تو منڈی ضلع کے گاؤں صاحب وال سیداں کے جوان سید سنی شاہ اور انکے دوستوں نے اس سے ملاقات کرکے اسکو سمجھانے کے لئے دعوت دی۔ طے یہ پایا کہ منڈی شہر چیمہ چوک میں ذاکر محسن اور یہ جوان اکٹھے ہوں گے۔ ذاکر قبل از وقت وہاں پہنچ گیا اور اپنی فیس بک آئی ڈی سے لائیو گفتگو کرنے لگا کہ مجھے یہاں بلانے والے خود کہاں رہ گئے ہیں اور تقریباً 19 منٹ پہ مشتمل علماء کے خلاف نازیبا کلمات بھی کہے، جو ریکارڈ میں موجود ہیں۔

مقامی جوان چونکہ گاؤں سے شہر کی طرف آرہے تھے، تو تقریبا 25 منٹ میں جوان پہنچے۔ اس دوران ذاکر محسن فیس بک پر علماء کے خلاف لائیو خطاب کر رہا تھا۔ جب جوان وہاں پہنچے تو اس (ذاکر محسن) نے باتوں باتوں میں علماء کی توہین شروع کر دی، جس پر حالات کشیدہ ہوگئے اور جوانوں نے اسکو مارا، جس سے اسکے سر میں چوٹیں آئیں اور وہ اِس وقت منڈی سول ہسپتال میں داخل ہے۔ ابوذر بخاری اور پیر کلیم گیلانی کی ٹیم FIR کروانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ہسپتال انتظامیہ سے ملنے والے میڈیکل رزلٹ پر تا حال پولیس نے FIR کاٹنے سے انکار کر دیا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق D.I.G نے بھی منڈی کے D.P.O کو غالیوں کے اس فتنے کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ دوسری طرف منڈی ضلع کی تمام شیعہ تنظیموں کے بزرگان نے گذشتہ رات ان غالیوں کے خلاف مشترکہ میٹنگ کرکے مشترکہ طور پر انکے خلاف جدوجہد کا اعلان کیا ہے اور آج ذاکر محسن پر گذشتہ FIR کی کاپی اور موجودہ علماء کی توہین کے شواہد اور فیس بک پر اس کی طرف سے لائیو کی گئی علماء کی گستاخی کے ثبوتوں کے ساتھ دوبارہ سائبر کرائم میں درخواست دی ہے کہ اس کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی کی جائے۔ 

ذاکر محسن کے علاوہ ذاکر زین ساجد نے بھی اسی جلسے میں علامہ سید جواد نقوی کے لئے نازیبا کلمات استعمال کئے تھے، تو اب ذاکر زین ساجد منڈی ضلع کے مختلف بانیان مجالس سے کالیں کروا کر مخالف فریق سے معافیاں مانگ رہا ہے اور کہہ رہا ہے کہ میں اپنی معافی کا ویڈیو کلپ بھی جاری کرتا ہوں، مجھے معاف کر دیا جائے، میں آئندہ علماء کی توہین نہیں کروں گا اور اس نے اقرار کیا ہے کہ اس نے یہ سب کچھ کلیم گیلانی کے کہنے پہ کیا ہے۔ تا حال ذاکر  زین ساجد منڈی ضلع سے فرار ہے اور معافی حاصل کرنے کی کوششوں میں ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جامعہ عروۃ الوثقیٰ لاہور سے مولانا توقیر عباس اور مولانا امتیاز کاظمی کی قیادت میں وفد نے صاحب وال سیداں میں جوانوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ان سے ملاقاتیں کی ہیں اور غالیوں کے خلاف قانونی راستہ اپنانے کا اعلان کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 875220
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Adeeba
United Kingdom
میری رائے یہ ہے کہ اب ان غالیوں کو معافی نہ دی جائے، یہ صرف فتنہ ہیں، انہوں نے شیعہ مسلک بلکہ مذہب اسلام کو شدید نقصان پہنچایا ہے، یہ جب پکڑے جاتے ہیں تو معافی مانگتے ہیں اور پھر وہی غلط زبان استعمال کرکے مومنین کو آپس میں لڑواتے ہیں۔
ہماری پیشکش