1
Saturday 18 Jul 2020 18:06

یمن جنگ میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گرفتھس کا جانبدارانہ کردار

یمن جنگ میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گرفتھس کا جانبدارانہ کردار
تحریر: ہادی محمدی

2010ء میں مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں اسلامی بیداری کی لہر نے جنم لیا جس کے نتیجے میں یکے بعد از دیگرے امریکہ، اسرائیل اور مغربی طاقتوں کے کٹھ پتلی حکمران سرنگون ہونے لگے۔ اسلامی بیداری کے نتیجے میں جو قوت سب سے زیادہ پریشان اور ہراسان دکھائی دے رہی تھی وہ اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم تھی۔ عالمی صہیونزم کے معروف چہرے اسرائیل میں جمع ہو کر سوچنے لگے کہ اس لہر کا مقابلہ کیسے کیا جائے۔ وہیں انہوں نے غاصب صہیونی رژیم کو تسلی دی کہ وہ پریشان نہ ہو اور ہم ایسا کام کریں گے کہ نہ صرف یہ بیداری اسرائیل کے نقصان میں ثابت نہ ہو بلکہ اسے ایسے سمت میں موڑ دیں گے جو اسرائیل کیلئے مفید ثابت ہو۔ اس کے بعد ان صہیونی تھنک ٹینکس نے مطلوبہ مقاصد کے حصول کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کر دیا اور مشرق وسطی اور شمالی افریقہ میں جنم لینے والی ان عوامی تحریکوں کو اپنے اصلی راستے سے منحرف کرنے کی بھرپور کوششوں کا آغاز کر دیا۔ لہذا انہوں نے اپنے ظاہری اور خفیہ مہروں کی مدد سے ان عوامی تحریکوں کو اغوا کرنا شروع کر دیا۔

ان امریکی صہیونی سازشوں کے نتیجے میں اگرچہ اسلامی بیداری کی تحریک اپنے مطلوبہ اہداف مکمل طور پر حاصل کرنے میں ناکام رہی لیکن اس کے باوجود اس تحریک نے امریکہ، اسرائیل اور مغربی طاقتوں کے مفادات پر کاری ضرب لگائی اور انہیں بھاری تاوان ادا کرنے پر مجبور کر دیا۔ اس تحریک کے نتیجے میں خطے میں امریکہ اور اسرائیل کی بہت سی کٹھ پتلی اہم شخصیات زوال پذیر ہو گئیں جبکہ ایسے مہروں کے اصلی چہرے بھی کھل کر سامنے آ گئے جو اس سے پہلے خفیہ طور پر ان کی غلامی کرنے میں مصروف تھے۔ خطے میں اسلامی بیداری کی لہر نے طاقت کا توازن یکسر تبدیل کر ڈالا اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم اور مغربی استعماری طاقتوں کو اس کے نتیجے میں بھاری نقصان برداشت کرنا پڑا۔ اس وقت امریکہ اور اسرائیل کی سربراہی میں مغربی استعماری بلاک اس قدر کمزور ہو چکا ہے کہ وہ خطے میں اپنے کٹھ پتلی حکمرانوں کو سرنگونی اور زوال سے بچانے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔ عراق، شام، لبنان، غاصب صہیونی رژیم، مصر، لیبیا، تیونس اور یمن اس تنازعہ کا مسلسل میدان بنے رہے ہیں اور ابھی بنے ہوئے ہیں۔ خود مغربی اور امریکی ماہرین اس حقیقت کا اعتراف کر چکے ہیں کہ یہ تنازعہ امریکہ اور اسرائیل کے زوال کا باعث بنا ہے۔

انہی تنازعات میں سے ایک جس کے انجام کے تصور نے نہ صرف سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بلکہ امریکہ اور اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم کو بھی شدید خوفزدہ کر رکھا ہے یمن کی جنگ ہے۔ جب یمن کی جنگ شروع ہوئی تھی تو یہ امید ظاہر کی جا رہی تھی کہ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے سعودی عرب کی سربراہی میں تشکیل دیا گیا فوجی اتحاد چند ہفتوں کے اندر اندر انصاراللہ یمن کو کچل کر اس ملک پر قبضہ کر لے گا اور مغربی طاقتوں کے کٹھ پتلی حکمران یمن کے سابق مستعفی صدر منصور ہادی کو دوبارہ اقتدار میں واپس لوٹا دیا جائے گا۔ لیکن آج چھ سال گزر جانے کے بعد سعودی سربراہی میں عرب اتحاد اس جنگ کی دلدل میں بری طرح پھنس چکا ہے۔ صورتحال اس قدر نازک ہو چکی ہے کہ یمن کیلئے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گرفتھس جسے اصولی طور پر غیر جانبدار رہنا چاہئے کھلم کھلا امریکی اور سعودی ایجنٹ بن چکا ہے۔ مسلسل ناکامیوں کے باعث امریکہ مارٹن گرفتھس کے اصلی چہرے کو سامنے لانے پر مجبور ہو گیا ہے اور اب یہ بظاہر اقوام متحدہ کا نمائندہ اعلانیہ طور پر یمن جنگ میں امریکی اور سعودی مفادات کے تحفظ کیلئے سرتوڑ کوششیں انجام دیتا نظر آ رہا ہے۔

مارٹن گرفتھس نے ٹھیک ایسے وقت اپنی جانبدارانہ کوششوں کا آغاز کیا ہے جب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات انصاراللہ یمن کی جانب سے شدید اسٹریٹجک حملوں کی زد میں ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس نمائندے نے آج تک یمن پر سعودی جارحیت اور فضائی حملوں میں جاں بحق ہونے والے عام شہریوں کی مذمت میں زبان نہیں کھولی اور گذشتہ چند سالوں کے دوران سعودی اتحاد کے جنگی جرائم کی مذمت نہیں کی۔ برطانیہ اب تک سعودی عرب کو اسلحہ بیچنے میں مصروف ہے اور مارٹن گرفتھس نے اب تک اس کی مخالفت نہیں کی۔ دو سال پہلے سعودی عرب اور انصاراللہ یمن کے درمیان سوئیڈن میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا جس کے بعد اب تک سعودی عرب اس کی سینکڑوں بار خلاف ورزی کر چکا ہے لیکن مارٹن گرفتھس کی زبان پر تالے پڑے رہے۔ اب تو اس کا حقیقی چہرہ کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ وہ امریکہ، اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم اور برطانیہ کا ایجنٹ ہے۔ اس نے آج تک اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی مدد سے یمن میں سعودی جارحیت کا نشانہ بننے والے عام شہریوں کی جان بچانے کی کوئی کوشش انجام نہیں دی۔ اس نے بھاری رشوت لے کر سعودی عرب کو یمن میں بچوں کے قتل عام میں ملوث ہونے کے الزام سے بری قرار دے دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 875221
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش