0
Friday 24 Jul 2020 21:11

امریکی بوکھلاہٹ یا جارحانہ عزائم

امریکی بوکھلاہٹ یا جارحانہ عزائم
اداریہ
گذشتہ رات امریکی جیٹ طیاروں نے تہران کے امام خمینیؒ ایئرپورٹ سے بیروت جانے والی ماہان ایئرلائنز کی پرواز 1152 کے قریب اڑان بھرنا شروع کر دیا۔ ماہان کی فلائٹ کو شام کی فضائی حدود میں انٹرسپٹ کرنے کی کوشش کی گئی اور ان لڑاکا طیاروں نے فاصلہ اتنا کم کر دیا کہ مسافروں کی حفاظت کے لیے پائلٹ نے اونچائی کم کرنے کا فیصلہ کیا۔ پائلٹ کے اس ہنگامی اقدام سے کئی مسافر زخمی ہوگئے اور مسافروں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی۔ امریکی F-15 طیاروں کے اس اقدام کے بارے میں دو طرح کے تبصرے سامنے آرہے ہیں۔ فوجی مبصرین کہتے ہیں کہ امریکی طیاروں کا یہ اقدام شام کے ایئر ڈیفنس سسٹم کو اکسا کر متحرک کرنے کے لیے انجام دیا گیا، تاکہ ایران کے مسافر طیارے کو غلطی سے نشانہ بنایا جا سکے۔

امریکہ کے اس اقدام کو عالمی میڈیا اور بین الاقوامی سیاسی حلقوں میں ایک اور زاویئے سے بھی دیکھا جا رہا ہے۔ امریکہ اور ایران کی دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ امریکی حکام کی مکمل کوشش ہے کہ ایران کو اتنا کمزور کر دے کہ علاقے میں اس کا اثر و رسوخ ختم ہو کر رہ جائے۔ امریکہ گذشتہ اکتالیس برس بالخصوص ڈونالڈ ٹرامپ کی انتظامیہ نے زیادہ سے زیادہ دباؤ کی ظالمانہ پالیسی اختیار کر رکھی ہے، وہ ایران کو سیاسی، اقتصادی اور سلامتی کے میدان میں تنہا کرنا چاہتا ہے۔ لیکن زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔ ایران تمام تر مشکلات کے باوجود خطے میں اپنی سیاسی، اقتصادی اور فوجی پوزیشن کو مستحکم سے مستحکم کر رہا ہے۔

اس حوالے سے حال ہی میں ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ اسٹریٹیجک معاہدہ نے امریکہ اور اس کے حواریوں کو شکست خوردہ بوکھلاہٹ میں مبتلا کر دیا ہے۔ ایران جسے امریکہ سیاسی، اقتصادی دنیا میں تنہاء کرنا چاہ رہا تھا، لیکن اب ایک نئے مخمصے میں گرفتار ہے اور اس کا مقابلہ ایران کے ساتھ بھی جاری ہے۔ امریکہ چین حالیہ کشیدگی کے نتائج کیا برآمد ہونگے اور اس کے علاقہ اور عالمی سطح پر کیا اثرات مرتب ہونگے، اس پر کچھ کہنا قبل از وقت ہے، لیکن ایران کے خلاف امریکہ کی بوکھلاہٹ اور بدحواسی کے مظاہر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 876324
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش