3
Sunday 26 Jul 2020 10:11

تحفظِ بنیادِ اسلام ایکٹ اپنی بنیاد کو بھی تحفظ نہ دے سکا

تحفظِ بنیادِ اسلام ایکٹ اپنی بنیاد کو بھی تحفظ نہ دے سکا
تحریر: ابو فجر لاہوری

پنجاب اسمبلی سے پاس ہونے والے "پنجاب تحفظِ بنیادِ اسلام ایکٹ" کو صوبائی حکومت نے عارضی طور پر واپس لے لیا ہے۔ بل کے مندرجات کے حوالے سے ملت جعفریہ پاکستان نے اختلاف کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا تھا۔ پنجاب اسمبلی میں جس روز یہ بل منظور ہوا، اس دن اپوزیشن نے کورم پورا نہ ہونے پر احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اپوزیشن جماعتوں کے ارکان ایوان سے واک آوٹ کر گئے۔ حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے فوری طور پر اپنے ارکان کو ایوان میں بلایا، کورم پورا کیا اور مذکورہ بالا متنازع بل منظور کر لیا۔ بل صوبے میں کتابوں کی اشاعت اور دیگر اشاعتی مواد کے حوالے سے منظور کیا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بل کی منظوری سے قبل کسی بھی مکتبِ فکر کے علماء سے رجوع نہیں کیا گیا۔ پاکستان مختلف مکاتب فکر کا گلدستہ ہے۔ یہاں شیعہ، سنی، دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث مسلک کے پیروکار بستے ہیں۔ ہر مسلک کے جید علمائے کرام بھی موجود ہیں، لیکن اس بل کی منظوری کیلئے ایک مخصوص گروہ کی بدنیتی ثابت ہوتی ہے۔

اس بل کیلئے سب سے اہم کردار کالعدم سپاہ صحابہ کے رکن جنہوں نے "راہ حق پارٹی" کے نام سے الیکشن میں حصہ لیا اور جھنگ سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے، معاویہ اعظم ہیں۔ معاویہ اعظم کیساتھ صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر کا کردار بھی انتہائی اہم رہا۔ حافظ عمار یاسر چودھری برادران کے انتہائی قریب ہیں۔ چودھری برادران بھی حافظ عمار یاسر پر اندھا اعتماد کرتے ہیں، اِس اعتماد کا اِس معاملے میں ناجائز فائدہ اُٹھایا گیا۔ معاویہ اعظم اور حافظ عمار یاسر کیساتھ ایک اور شخصیت جو ایوان کی رکن تو نہیں، مگر انہوں نے اِس بل کی تیاری سے لیکر منظوری تک، اہم کردار ادا کیا اور مسلسل سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالہیٰ کو کنوینس کرتے رہے کہ اس بل سے ریاست مدینہ کی عمارت مضبوط بنیادوں پر استوار ہو جائے گی، وہ ہیں حافظ طاہر اشرفی۔ حافظ طاہر اشرفی اس معاملے میں ڈبل رول ادا کر رہے تھے۔ ایک طرف وہ اس بل کی منظوری کیلئے تگ و دو میں مصروف تھے تو دوسری جانب اہل تشیع کی "عظمت سیدہ کائنات، اتحاد امت کانفرنسوں" میں شریک ہو کر اہلبیتؑ سے اپنی محبت کا کھلے عام اظہار کر رہے تھے۔

جس وقت یہ بِل پنجاب اسمبلی میں منظور ہو رہا تھا، حافظ طاہر اشرفی صاحب عین اسی وقت ادارہ منہاج الحسینؑ جوہر ٹاون لاہور میں "اتحاد امت کانفرنس" سے خطاب میں خود کو رافضی کہہ کر واہ واہ کروانے میں مصروف تھے۔ حافظ طاہر اشرفی نے ادارہ منہاج الحسینؑ میں اپنے خطاب میں مولانا اشرف آصف جلالی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا تھا کہ جلالی مجھے (حافظ طاہر اشرفی کو) رافضی کہتا ہے، ہاں اگر اہلبیتؑ سے محبت رافضیت ہے تو میں رافضی ہوں۔ طاہر اشرفی کے اس پُرجوش خطاب پر کانفرنس کے شرکاء اچھل اچھل کر داد رہے تھے جبکہ دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں طاہر اشرفی کی ہی مشاورت سے تیار ہونیوالا بل منظور ہو رہا تھا۔ اس پر شیعہ جماعتوں نے فوری ردعمل دیا۔ بل کے مندرجات سامنے آنے پر مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، تحریک حسینیہ پاکستان سمیت دیگر شیعہ جماعتیں اور عمائدین نے اپنے اپنے طریقے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ تمام شیعہ جماعتوں نے اس بِل کو سختی سے مسترد کر دیا، جبکہ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے گورنر پنجاب کو خط بھی لکھ دیا کہ گورنر پنجاب اس بل کی منظوری نہ دیں۔

دوسری جانب ایم ڈبلیو ایم کا ایک وفد علامہ احمد اقبال رضوی اور ایم پی اے زہراء نقوی کی قیادت میں وزیر قانون پنجاب محمد بشارت راجہ سے ملا۔ وفد میں مرکزی سیکرٹری سیاسیات اسد عباس نقوی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ حسن ہمدانی سمیت دیگر شریک تھے۔ وفد نے محمد بشارت راجہ کو بل کے مندرجات کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے اس میں ترمیم کا مطالبہ کیا۔ شیعہ علماء کونسل کی مرکزی اور صوبائی قیادت نے بھی اس حوالے سے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے بِل کو مسترد کر دیا۔ قاف لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری پرویزالہیٰ کو استعمال کیا گیا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ معاویہ اعظم، حافظ طاہر اشرفی، حافظ عمار یاسر اور دیگر نے چودھری پرویزالہیٰ کو بل کے مندرجات سے لاعلم رکھا۔ چودھری پرویزالہیٰ کو "علیہ السلام" اور رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فرق سے بھی لاعلم رکھا گیا۔ اہل تشیع علماء کے مطابق اس بل کو بدنیتی سے پاس کروایا گیا ہے۔ اہلبیت اطہارؑ صحابہ کرام کی نسبت زیادہ مرتبے کے حامل ہیں، ان کو صحابہ کرام اجمعین(رض) کے برابر سمجھنا توہین اہلبیتؑ اور توہین رسالت (ص) ہے۔ اس حوالے سے اہلسنت کا بھی یہی عقیدہ ہے۔ مولانا فضل الرحمان سے لے کر ڈاکٹر طاہرالقادری تک تمام علمائے اہلسنت اہلبیتؑ اطہار کیلئے "علیہ السلام" کے ہی الفاظ استعمال کرتے ہیں۔

شیعہ علماء کے بقول صرف ایک گروہ کالعدم سپاہ صحابہ ہے، جو اہلبیت اطہارؑ کی شان کو کم کرتے ہیں اور یہ بل بھی اسی منفی سوچ کے تحت پنجاب اسمبلی سے منظور کروایا گیا ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی اہل تشیع کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے پر کافی پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ قاف لیگ کی کبھی ایسی پالیسی نہیں رہی کہ وہ فرقہ واریت کا شکار ہوئی ہو یا کبھی فرقہ پرستوں کی حمایت کی ہو، مگر اس بار (ق) لیگ کی قیادت کو استعمال کر لیا گیا ہے۔ قاف لیگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چودھری پرویز الہیٰ نے اس حوالے سے واضح کر دیا ہے کہ وہ اس بل کو فی الحال معطل کر رہے ہیں اور اس میں تمام  مکاتب فکر کے علماء کی رائے لینے کے بعد اسے حتمی شکل دے کر دوبارہ منظور کروایا جائے گا۔ تا دمِ تحریر اس بل کی معطلی کا نوٹیفکیشن تو نہیں ہوا، البتہ حکومت کی جانب سے زبانی کلامی کہہ دیا گیا ہے کہ یہ بل معطل کر دیا گیا ہے۔ شائد آج اتوار کی چھٹی کے باعث نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکے، لیکن قوی امید کی جا رہی ہے کہ کل سوموار کے روز یہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا۔

بل کا معطل ہونا پنجاب اسمبلی میں تکفیریوں کی شکست اور اہل تشیع کی فتح ہے۔ اہل تشیع کے اتحاد نے مسلسل کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ پہلی کامیابی آصف اشرف جلالی کیخلاف اندراج مقدمہ کی تھی، دوسری ان کی گرفتاری کی اور آج تیسری کامیابی تحفظ بنیاد اسلام ایکٹ کی معطلی کی صورت میں ملتِ جعفریہ کے حصے میں آئی ہے۔ اگر یہی اتحاد برقرار رہتا ہے تو ملت جعفریہ سرخرو و کامیاب و کامران رہے گی اور خدانخواستہ اگر اِس اتحاد میں دشمن نے دراڑیں ڈال دیں اور ملت پھر کسی "سازش" کا شکار ہوگئی تو۔۔۔
                      ہے جرم ضعیفی کی سزا، مرگ مفاجات
خبر کا کوڈ : 876602
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش