QR CodeQR Code

امریکہ، صدارتی انتخابات یا نیا سیاسی بحران؟

1 Aug 2020 18:33

اسلام ٹائمز: حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دھمکی آمیز بیان بھی جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر آئندہ صدارتی الیکشن میں جو بائیڈن جیت گئے تو ملک میں بدامنی اور قتل و غارت میں بہت زیادہ شدت آ جائے گی۔ اس سے پہلے بھی وہ اپنی ممکنہ شکست کے نتیجے میں ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ لہذا سیاسی ماہرین حالیہ صدارتی انتخابات کو امریکہ کیلئے ایک بڑا سیاسی بحران قرار دے رہے ہیں۔ اگر ڈونلڈ ٹرمپ جیت کر دوبارہ صدر بن جاتے ہیں تو عالمی سطح پر ان کے غیر متوقع اور نامعقول فیصلوں اور اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا اور بین الاقوامی سطح پر امریکہ کا چہرہ خراب ہوتا جائے گا۔ دوسری طرف اگر ڈونلڈ ٹرمپ اس الیکشن میں ہار جاتے ہیں تو ملک میں بدامنی اور خانہ جنگی کا خطرہ جنم لے لے گا۔


تحریر: عبدالحمید بیاتی

اگرچہ اس سال نومبر کے مہینے میں امریکہ میں جدید صدارتی اور کانگریس انتخابات منعقد ہونے ہیں لیکن صدارتی انتخابات کیلئے جاری مقابلہ اس قدر شدید ہے کہ کانگریس کے انتخابات کی خبریں نظروں سے اوجھل ہو گئی ہیں۔ حالیہ سال کے پہلے چھ مہینوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہائی ناقص کارکردگی سامنے آئی ہے جس کے باعث وائٹ ہاوس سے ان کی ممکنہ معزولی یا آئندہ انتخابات میں بطور صدارتی امیدوار شرکت کرنے سے دستبرداری کی باتیں سنائی دے رہی ہیں۔ ان چھ ماہ کے دوران وہ نہ صرف کرونا وائرس کو کنٹرول کرنے اور کووڈ 19 وبا کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہے بلکہ نسل پرستی کے خلاف ملک بھر میں جاری عوامی احتجاج بھی اچھے طریقے سے ہینڈل کرنے میں ناکامی کا شکار ہوئے۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ کرونا وائرس اور نسل پرستی کے بارے میں متنازعہ بیانات دیے ہیں اور نامعقول موقف اپنایا ہے۔
 
کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کے باعث امریکہ میں ڈاک کے ذریعے صدارتی انتخابات منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس طریقہ کار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ 2020ء صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کا خطرہ پایا جاتا ہے۔ لہذا انہوں نے ان صدارتی انتخابات کو موخر کر دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف سیاسی دھڑوں نے ان کی اس تجویز کو نامعقول قرار دیتے ہوئے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے اس مطالبے پر اصرار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ مطالبہ صرف انتخابات میں ممکنہ دھاندلی سے بچنے کیلئے پیش کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ممکن ہے 2020ء صدارتی انتخابات امریکی تاریخ میں سب سے زیادہ دھاندلی پر مبنی الیکشن ثابت ہوں۔
 
امریکی سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کے رہنما مچ میک کینل اس بارے میں کہتے ہیں: "ہماری پوری ملکی تاریخ میں حتی جنگی صورتحال، اقتصادی بحرانوں اور خانہ جنگی جیسے حالات میں بھی ایسی مثال نہیں ملتی جس میں پہلے سے طے شدہ انتخابات ملتوی کر دیے گئے ہوں۔" انہوں نے مزید کہا: "اسی وجہ سے ہم ایسا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے ذریعے صدارتی الیکشن اپنے مقررہ وقت یعنی 3 نومبر کو ہی منعقد ہوں۔ یہ تاریخ تبدیل نہیں کی جا سکتی۔" اسی طرح ریپبلکن پارٹی کے ایک اور سینیٹر مارکو روبیو نے کہا ہے: "میری آرزو تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہر گز ایسی بات نہ کرتے۔" ڈونلڈ ٹرمپ کی ہی پارٹی کے ایک اور سیاسی رہنما ٹڈ کروز نے اس بارے میں کہا: "الیکشن کی تاریخ کسی صورت میں تبدیل نہیں ہو سکتی۔"
 
ڈیموکریٹک پارٹی جو اس وقت کانگریس میں اکثریتی جماعت ہے نے بھی امریکی صدر کے اس مطالبے کی شدید مخالفت کا اظہار کیا ہے۔ امریکہ کے ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی نے اپنے ٹویئٹر پیغام میں سب کو آئین کی اس شق کی جانب متوجہ کیا ہے کہ صدارتی الیکشن کی تاریخ مقرر کرنے کا اختیار صرف کانگریس کو حاصل ہے اور صدر کو ایسا اختیار حاصل نہیں ہے۔ اس سے پہلے ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن خبردار کر چکے تھے کہ ممکن ہے ڈونلڈ ٹرمپ مختلف بہانوں سے صدارتی الیکشن ملتوی کرنے کی کوشش کریں۔ اس بارے میں امریکہ کا آئین کیا کہتا ہے؟ امریکی آئین میں آیا ہے: "الیکشن یا ریفرنڈم کی تاریخ مقررہ کرنا کانگریس کے اختیار میں ہے اور یہ تاریخ پورے ملک کیلئے ایک ہی ہو گی۔" لہذا آئین کی رو سے صدر کو الیکشن کا وقت مقرر کرنے کا اختیار حاصل نہیں ہے۔
 
یوں محسوس ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ خاص طور پر حالیہ سال میں اپنی کمزور اور ناقص کارکردگی کے باعث صدارتی الیکشن کی تاریخ ملتوی کر کے اپنے لئے وقت خریدنا چاہتے ہیں۔ لیکن اگر بالفرض کانگریس صدارتی الیکشن کی مقررہ تاریخ تبدیل بھی کر دیتی ہے تب بھی انہیں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو گا کیونکہ ملکی آئین کی روشنی میں وہ صرف 20 جنوری 2021ء تک ملک کے صدر ہیں اور اس کے بعد خود بخود اس عہدے سے معزول ہو جائیں گے۔ بعض سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ابھی سے ایسے مطالبات پیش کر رہے ہیں جن کی مدد سے وہ بعد میں صدارتی الیکشن میں اپنی شکست کو متنازعہ بنا کر اسے قبول کرنے سے انکار کر دیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ اس الیکشن میں ممکنہ شکست سے شدید پریشان ہیں کیونکہ امریکی تاریخ میں بہت کم ایسے صدور مملکت ہیں جنہیں دوسری مدت میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
 
حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دھمکی آمیز بیان بھی جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر آئندہ صدارتی الیکشن میں جو بائیڈن جیت گئے تو ملک میں بدامنی اور قتل و غارت میں بہت زیادہ شدت آ جائے گی۔ اس سے پہلے بھی وہ اپنی ممکنہ شکست کے نتیجے میں ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ لہذا سیاسی ماہرین حالیہ صدارتی انتخابات کو امریکہ کیلئے ایک بڑا سیاسی بحران قرار دے رہے ہیں۔ اگر ڈونلڈ ٹرمپ جیت کر دوبارہ صدر بن جاتے ہیں تو عالمی سطح پر ان کے غیر متوقع اور نامعقول فیصلوں اور اقدامات کا سلسلہ جاری رہے گا اور بین الاقوامی سطح پر امریکہ کا چہرہ خراب ہوتا جائے گا۔ دوسری طرف اگر ڈونلڈ ٹرمپ اس الیکشن میں ہار جاتے ہیں تو ملک میں بدامنی اور خانہ جنگی کا خطرہ جنم لے لے گا۔


خبر کا کوڈ: 877781

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/877781/امریکہ-صدارتی-انتخابات-یا-نیا-سیاسی-بحران

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org