QR CodeQR Code

مقبوضہ فلسطین عوامی احتجاج کی لپیٹ میں

4 Aug 2020 17:00

اسلام ٹائمز: یائیر لاپید نے کہا: "تل ابیب میں زمین پر بہنے والا یہ خون بنجمن نیتن یاہو اور اس کے اراکین کے ہاتھوں بہا ہے۔ خون بہانے والا خود بھی قتل و غارت کا نشانہ بنتا ہے۔" گذشتہ دنوں ملتی جلتی وارننگز اور خدشات کا اظہار غاصب صہیونی رژیم کے سکیورٹی اور حساس اداروں کی جانب سے بھی سامنے آئی ہیں۔ صہیونی ریڈیو نے خبر دی ہے کہ ملک میں دوبارہ ایک نئے سیاسی قتل کے خطرے سے شاباک نے بنجمن نیتن یاہو کی حفاظتی تدابیر میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ جانے والے تمام راستے پولیس کی جانب سے بند کر دیے گئے ہیں۔ صہیونی میڈیا کہ چینل 12 نے اتوار کے دن ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا تھا کہ ایک اعلی سطحی سکیورٹی عہدیدار نے خفیہ میٹنگ میں کہا ہے: "اسرائیل انارکی کا شکار ہو چکا ہے۔"


تحریر: علی احمدی

غاصب صہیونی رژیم کے زیر قبضہ علاقے گذشتہ کئی ہفتوں سے مسلسل عوامی احتجاج اور مظاہروں کا اکھاڑا بنے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں مقبوضہ فلسطین کے تین سو مختلف مقامات پر تیس ہزار کے لگ بھگ یہودی شہریوں نے حکومت مخالف ریلیاں منعقد کی ہیں۔ یہ احتجاج غاصب صہیونی رژیم کے موجودہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف انجام پا رہا ہے۔ خیال رہے یہ عوامی مظاہرے غاصب صہیونی رژیم کی تشکیل میں بنیادی اہمیت کے حامل "بالفور اعلامیے" کی ایک سو تیسری سالگرہ کے موقع پر "بالفور روڈ" پر واقع بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے انجام پا رہے ہیں۔ بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے دس سے تیرہ ہزار مظاہرین جمع ہو گئے تھے اور صورتحال اتنی کشیدہ ہو گئی تھی کہ اسرائیلی سکیورٹی ادارے شاباک نے وزیراعظم کی سکیورٹی تدابیر میں اضافہ کر دیا تھا۔
 
معروف اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ نے ایک اعلی سطحی پولیس عہدیدار کی زبانی لکھا ہے کہ اسرائیل سماجی انارکی اور سول نافرمانی کی صورتحال کا شکار ہو چکا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم کی رہائش گاہ کے سامنے احتجاج کرنے والے افراد میں مختلف قسم کے افراد شامل تھے۔ ان میں سے بعض بنجمن نیتن یاہو کی کرپشن کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے تھے جبکہ بعض نے کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے حکومت کی ناقص کارکردگی کو اپنی تنقید کا نشانہ بنا رکھا تھا۔ اسی طرح مظاہرین کا ایک حصہ ایسے افراد پر مشتمل تھا جو ملک کی خراب معیشت اور حکومت کی ناقص اقتصادی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے۔ مظاہرین نے بالفور روڈ پر بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور ان سے مستعفی ہو جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
 
غاصب صہیونی رژیم کی وزارت خزانہ نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کرونا وائرس کا پھیلاو یونہی جاری رہا تو 2020ء کے آخر تک اسرائیل کی معیشت 2.7 فیصد سکڑ جائے گی جبکہ بے روزگاری کی شرح 15 فیصد سے بھی اوپر چلی جائے گی۔ غاصب صہیونی میڈیا موجودہ عوامی احتجاج اور مظاہروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ موجودہ مظاہرے بنجمن نیتن یاہو کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک کے آغاز سے لے کر اب تک سب سے بڑے مظاہرے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق موجودہ عوامی احتجاج صرف بنجمن نیتن یاہو کی کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ اس کی اور بھی وجوہات ہیں۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق سکیورٹی فورسز مظاہرین کو وزیراعظم کی رہائش گاہ سے دور کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کرنے پر مجبور ہو گئی تھیں۔
 
میڈیا ذرائع کے مطابق پولیس نے بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے قریب واقع پیرس اسکوائر سے کم از کم آٹھ افراد کو گرفتار کیا ہے۔ مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈز اٹھا رکھے جن پر بنجمن نیتن یاہو کی تصاویر بنی تھیں اور "پرائم منسٹر" کی جگہ "کرائم منسٹر" لکھا ہوا تھا۔ نیتن یاہو نے ہفتے کے دن کہا تھا کہ انہیں عوامی مظاہروں کی کوئی پرواہ نہیں۔ دوسری طرف مظاہرین نے اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ مظاہروں میں شامل ایک شخص نے غاصب صہیونی میڈیا کے چینل 21 سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔" تل ابیب کے علاوہ مقبوضہ فلسطین کے تین سو دیگر مقامات بھی عوامی احتجاج اور مظاہروں کا مرکز بنے ہوئے تھے۔ کچھ رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں عوامی مظاہرین کی تعداد تیس ہزار کے قریب تھی۔
 
بالفور اسٹریٹ پر واقع بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے مظاہرہ کرنے والے افراد پکار پکار کر کہہ رہے تھے: "تمہیں، تمہاری بیوی اور بچوں کو دفن کر دیں گے۔" ایک اسرائیلی خاتون شہری نے اپنے ٹویٹر پیغام میں لکھا: "ہمیں معلوم ہے کہ بنجمن نیتن یاہو کو باڈی گارڈز رکھنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے۔ یقین کرو ہم جانتے ہیں۔ آخرکار ایک دن تم باڈی گارڈز سے محروم ہو جاو گے۔" شاید اسی وجہ سے غاصب صہیونی رژیم کے اندرونی سکیورٹی کے وزیر امیر اوحانا نے جمعہ کے روز پسرائیل ہیوم کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک پر حکمفرما موجودہ سیاسی صورتحال بالکل ان دنوں جیسی ہو چکی ہے جب اسحاق رابن کا قتل ہوا تھا۔ ان سے پہلے اپوزیشن جماعت یش عائید کے سربراہ یائیر لاپید نے بھی ملک میں خانہ جنگی شروع ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
 
یائیر لاپید نے کہا: "تل ابیب میں زمین پر بہنے والا یہ خون بنجمن نیتن یاہو اور اس کے اراکین کے ہاتھوں بہا ہے۔ خون بہانے والا خود بھی قتل و غارت کا نشانہ بنتا ہے۔" گذشتہ دنوں ملتی جلتی وارننگز اور خدشات کا اظہار غاصب صہیونی رژیم کے سکیورٹی اور حساس اداروں کی جانب سے بھی سامنے آئی ہیں۔ صہیونی ریڈیو نے خبر دی ہے کہ ملک میں دوبارہ ایک نئے سیاسی قتل کے خطرے سے شاباک نے بنجمن نیتن یاہو کی حفاظتی تدابیر میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔ بنجمن نیتن یاہو کی رہائش گاہ جانے والے تمام راستے پولیس کی جانب سے بند کر دیے گئے ہیں۔ صہیونی میڈیا کہ چینل 12 نے اتوار کے دن ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا تھا کہ ایک اعلی سطحی سکیورٹی عہدیدار نے خفیہ میٹنگ میں کہا ہے: "اسرائیل انارکی کا شکار ہو چکا ہے۔"


خبر کا کوڈ: 878326

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/878326/مقبوضہ-فلسطین-عوامی-احتجاج-کی-لپیٹ-میں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org