0
Wednesday 5 Aug 2020 21:48

مقبوضہ کشمیر، دفعہ 370 کے خاتمہ کا ایک سال مکمل

مقبوضہ کشمیر، دفعہ 370 کے خاتمہ کا ایک سال مکمل
رپورٹ: جے اے رضوی

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی پوزیشن دفعہ 370 کی منسوخی کا ایک سال مکمل ہونے پر وادی کشمیر میں سخت ترین بندشوں کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ شہر سرینگر میں اعلانیہ کرفیو جبکہ وادی کے دیگر اضلاع میں غیر اعلانیہ کرفیو کے باعث ہر سو سناٹے کا عالم دیکھنے کو ملا اور پوری آبادی گھروں میں ہی محصور رہی۔ امن و امان کی صورتحال کو بنائے رکھنے کیلئے حساس مقامات پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جبکہ شہر سرینگر کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو خاردار تاروں سے سیل کر دیا گیا تھا۔ کرفیو اور بندشوں کے باعث بازاروں میں ویرانی چھائی ہوئی تھی جبکہ سڑکوں پر ہوکا عالم دیکھنے کو ملا۔ دفعہ 370 کے خاتمہ کے ایک سال مکمل ہونے پر شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں منگل اور بدھ کو اعلانیہ و غیر اعلانیہ کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا تھا جس کے باعث آبادی گھروں میں ہی محصور ہو کر رہ گئی۔ ضلع مجسٹریٹ سرینگر نے سوموار کی شام ہی باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا کہ شہر سرینگر میں دو دن یعنی 4 اور 5 اگست کو سخت ترین کرفیو نافذ رہے گا۔

شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں سخت ترین کرفیو کا نفاذ عمل میں رہا رہی جبکہ کئی ایک علاقوں کا مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ کرفیو اور بندشوں کے نتیجے میں شہر خاص کے حساس علاقوں میں اہم سڑکوں اور چوراہوں کو خاردار تاروں سے سیل کر دیا گیا جبکہ گاڑیوں کی امد و رفت پر مکمل روک دی گئی تھی۔ سرینگر کے متعدد علاقوں میں صبح ہی سخت ترین بندشیں عمل میں لائی گئی تھی جس دوران شہر میں جابجا سڑکوں کو سیل کردیا گیا تھا اور پولیس اور قابض فورسز کے اضافی دستوں کو تعینات کیا گیا تھا جس دوران پبلک ٹرانسپورٹ کو چلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ شہر میں داخل ہونے والے راستوں کو صبح سے ہی سیل کردیا گیا تھا اور شہر کی طرف آنے والی گاڑیوں کو روک دیا گیا تھا۔ شہر میں لوگوں کے چلنے پھرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں تھی۔ شہر کے سول لائنز، پائین شہر اور دیگر علاقوں میں پولیس اور فورسز نے سڑکوں اور چوراہوں پر خاردار تار نصب کی تھی اور گاڑیوں کو روکا جارہا تھا۔

شہر میں دن بھر بازار بند رہے اور سڑکیں بھی سنسان نظر آرہی تھیں۔ اسی دوران پولیس کی گاڑیاں بھی سڑکوں پر نظر آئی جو لوگوں سے تاکید کر رہی تھی کہ وہ گھروں میں ہی رہے اور غیر ضروری طور گھروں سے باہر آنے کی کوشش نہ کریں۔ ادھر پلوامہ، ترال، اونتی پورہ اور پانپور کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں بندشوں کا نفاذ سختی سے جاری رہا جس کے نتیجے میں زندگی کی رفتار تھم گئی۔ مین قصبہ پلوامہ اور دیگر علاقوں میں تمام تجارتی و کاروباری سرگرمیاں متاثر رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب رہی۔ انت ناگ ضلع بھر میں سخت ترین بندشیں عائد کر دی گئی تھی جس دوران تجارتی و کاروباری سرگرمیاں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب رہی۔ ضلع کے بیشتر مقامات اور اہم راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی تاہم پیدل چلنے والوں پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ ادھر بڈگام، بارہمولہ، کولگام ، کپواڑہ اور گاندربل کے علاوہ شوپیان میں بھی معمول کی زندگی مکمل طور پر معطل ہو کر رہ گئی جس دوران تمام تجارتی و کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی۔

اس دوران بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کشمیری کارکنوں نے آج یعنی 5 اگست سے دس روزہ جشن کا اعلان کیا ہے۔ یہ جشن گزشتہ برس اسی روز کشمیر کی نیم خودمختاری ختم کرنے اور خطے کو دو الگ الگ مرکز کے زیر انتظام علاقے قرار دیے جانے کے تاریخی فیصلے کی یاد میں منایا جائے گا۔ بی جے پی کے لئے یہ فیصلہ بے پناہ سیاسی مفادات کا حامل ہے تاہم حکومت ابھی تک اس فیصلے کو کشمیریوں کے لئے قابل قبول بنانے میں کامیاب نہیں ہو پائی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے ایک سال گزر جانے کے باوجود انتظامیہ نے پھر ایک بار وادی کشمیر میں سخت کرفیو نافذ کیا ہے اور ان خفیہ اطلاعات کا حوالہ دیا ہے کہ بعض پاکستان نواز عناصر نے اس روز یوم سیاہ منانے اور تخریبی کارروائیاں کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ گذشتہ برس اگست کے اوائل میں جب یہ فیصلہ کیا گیا تو کئی ہفتے قبل اس کے لئے بے شمار سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے۔ تقریباً دو لاکھ اضافی سیکورٹی اہلکار وادی کشمیر کے چپے چپے پر تعینات کئے گئے اور عسکری پسندوں کے حملوں کی خفیہ اطلاعات کا حوالہ دے کر امرناتھ یاتریوں، سیاحوں اور غیرمقامی مزدوروں کو چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر وادی چھوڑنے کے لئے کہا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 878546
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش