0
Saturday 22 Aug 2020 20:52

کراچی میں کیماڑی ضلع کا قیام، سیاسی جماعتوں نے تقسیم کو لسانی قرار دیدیا

کراچی میں کیماڑی ضلع کا قیام، سیاسی جماعتوں نے تقسیم کو لسانی قرار دیدیا
رپورٹ: ایس حیدر

کراچی پر قبضے کی جنگ، پیپلز پارٹی کا وار یا انتظامی فیصلہ، سندھ کابینہ نے ضلع کیماڑی کے نام سے ساتواں ضلع بنانے کی منظوری دے دی، مجوزہ ضلع کیماڑی سائٹ، بلدیہ، ہاربر، کیماڑی اور ماڑی پور پر مشتمل ہوگا، کراچی میں ساتواں ضلع بنانے کے سندھ حکومت کے فیصلے پر پرانے ساتھی ایک پیج پر آگئے، خالد مقبول صدیقی، ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال نے کراچی کی تقسیم مسترد کرتے ہوئے سڑکوں پر اور عدالت جانے کا اعلان کر دیا، نئے ضلع کے اعلان ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف نئے مجوزہ ضلع کیماڑی کے قیام کے فیصلے کے خلاف ایک پیچ پر آگئے، ایم کیو ایم، ہی ٹی آئی سمیت مصطفیٰ کمال اور فاروق ستار نے بھی فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کر دیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے ساتویں ضلع کے ردعمل میں کراچی کو صوبہ بنانے کا مطالبہ کر دیا، کہا کہ کراچی میں 7ویں ضلع کا اعلان کر دیا گیا ہے، کراچی کس اصول کے تحت سندھ کے حوالے کیا گیا ہے، پیپلز پارٹی کے پاس 50 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کا مینڈیٹ نہیں، مینڈیٹ نہ رکھنے والے نے کراچی میں 7ویں ضلع کا اعلان کر دیا، قائداعظمؒ نے جس کو سندھ کہا، بس وہی سندھ ہے، کوئی وڈیرہ بتا سکتا ہے کہ وہ کب سے سندھی ہے، ہم 14 اگست 1947ء سے سندھی ہیں۔ خالد مقبول صدیقی نے سوال کیا کہ زرداری صاحب آپ بلوچستان سے سندھ کب آئے ہیں، کچھ یاد ہے؟ 50 سال کے رویئے نے بتایا، اب تمہارے ساتھ رہنا مشکل ہے، آپ نے ادھر ہم ادھر تم کا نعرہ لگا کر ہی سندھ کو تقسیم کر دیا تھا، یہ کونسی جمہوریت ہے، جہاں مینڈیٹ ہمارا اختیار انکا ہے، پاکستان کی تاریخ سے ہی سندھ کی تاریخ شروع ہوتی ہے، ماضی میں تو سندھ کو بمبئی نے بھی پالا تھا، جس دن ہم پاکستان آئے، اس دن کراچی سندھ کا حصہ نہیں تھا۔

ایم کیو ایم تنظیم بچاؤ کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے سندھ حکومت کی جانب سے کراچی تقسیم کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کے نئے صوبے کے مطالبے کی حمایت کی اور کہا کہ نئے ضلع بن سکتے ہیں تو مزید صوبے بھی بن سکتے ہیں، کراچی کی تقسیم کا فیصلہ متعصبانہ اور کراچی دشمنی پر مبنی ہے، سندھ کابینہ نے کراچی کی مزید تقسیم کا فیصلہ کیا، مراد علی شاہ کی سربراہی میں کراچی کی تقسیم کا فیصلہ کیا گیا، پیپلز پارٹی نے 12 سالوں سے اختیارات کا غلط استعمال کیا، پیپلز پارٹی نے وسائل پر قبضہ کرکے شہر پر توجہ نہیں دی اور اب کراچی کو اپنی کالونی بنانے کا عمل کر رہی ہے، مینڈیٹ نہ ہونے کے باوجود کراچی کو آمرانہ اقدامات سے چلایا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی اپنے خلاف اٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، سندھ حکومت لڑاؤ، تقسیم کرو اور حکومت کرو کے نظام پر کاربند ہے۔ فاروق ستار نے وزیراعظم، چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ پیپلز پارٹی کے اقدامات کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت کو کراچی میں فوری ساتواں ضلع بنانے سے روکا جائے۔

سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں ساتویں ضلع بنانے کے اعلان کو پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کراچی کو توڑنے کی کوشش کی ہے، نریندر مودی کشمیر کو ٹکڑے ٹکڑے کر رہا ہے اور سندھ حکومت بھی مودی سوچ کی طرح سندھ کو ٹکڑے کر رہی ہے، وفاق سے جب کوئی بات کرے تو کہتے ہیں کہ ہمارا صوبائی معاملہ ہے، کیا کراچی پاکستان کا حصہ نہیں ہے، کیا مقبوضہ کشمیر کا حصہ ہے، جس ملک کے دفاع کا حلف لیا گیا، اس کے ٹکڑے کئے جا رہے ہیں، پیپلز پارٹی کراچی پر قبضہ کرنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی سندھ کارڈ کا استعمال کرنا چاہتی ہے، سندھیوں کو مخاطب کرتا ہوں کہ سندھ کو ایک رکھنا چاہتا ہوں، ہمارے ذہن میں کوئی تعصب نہیں ہے، لسانیت نہیں چاہتے۔

گذشتہ روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں ایم کیو ایم نے ضلع کیماڑی کے قیام کے خلاف قرارداد جمع کرائی، تحریک انصاف کے ساتھ مل کر ایوان میں احتجاج بھی کیا، مگر قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ ملی، جس کے بعد ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی اراکین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا کر کیماڑی ضلع نامنطور کے نعرے لگائے اور ایوان سے علامتی واک آوٹ کرگئے۔ ترجمان سندھ حکومت بیرسٹر مرتضیٰ وہاب مخالفین کی تنقید کا جواب دیا، یہ تاثر غلط ہے کہ کیماڑی ضلع سیاسی مفادات کے لئے بنایا گیا ہے، کیماڑی کو ضلع بنانا وہاں کے لوگوں کا مطالبہ تھا، سندھ حکومت آئین و قانون کے مطابق تمام اقدامات کرتی ہے، سندھ حکومت جو فیصلہ کرے گی، وہ عوام کے مفادات کے مطابق کرے گی، کل تک ایم کیو ایم والے خود کہتے تھے کہ سندھ ہماری ماں ہے، ان کے تمام ایجنڈے فیل ہوچکے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے حوالے سے بہت وعدے کئے تھے، ان کا نعرہ تھا، دو نہیں ایک پاکستان، پی ٹی آئی کا دہرا معیار ہے، اندرون سندھ کیلئے پی ٹی آئی کے الگ اصول ہیں، جہاں پی ٹی آئی کی اپنی حکومت ہے، وہاں مختلف اصول ہیں۔

ایک طرف تو مجوزہ ضلع کیماڑی کو لیکر مخالف جماعتوں کا احتجاج اور تنقید جاری ہے، وہیں دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے مرکز سے صوبائی سطح تک پارٹی کی تنظیم نو اور نئی سیاسی صف بندی کا فیصلہ کرلیا، بلاول ہاؤس کراچی میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پارٹی کے اہم مشاورتی اجلاس ہوئے، جس میں کراچی کے تمام اضلاع میں پارٹی کی تنظیم نو سے متعلق تجاویز طلب کرلیں۔ اجلاس میں بیوروکریٹس، سیاسی اور سول سوسائٹی کے اچھی ساکھ کے حامل افراد کو بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹرز تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اجلاس میں کراچی سے تعلق رکھنے والی سول سوسائٹی کی کسی معروف شخصیت کو ہی ایڈمنسٹریٹر بنانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ 28 اگست کو کراچی کی موجودہ مقامی حکومت کی مدت ختم ہو رہی ہے، جس کے بعد تمام اضلاع کی ذمہ داری ایڈمنسٹریٹرز سنبھالیں گے۔ صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ کو سندھ کابینہ نے ان ایڈمنسٹریٹرز کی تعیناتی کا اختیار سونپ دیا ہے۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ضلع غربی کو تقسیم کرکے نیا ضلع کیماڑی بنانے کا مقصد اپنے لئے قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں حاصل کرنا ہے، پیپلز پارٹی کی نیت صاف ہوتی، تو نیا ضلع بنانے کے فیصلے سے قبل کراچی کی اسٹیک ہولڈر متحدہ قومی موومنٹ اور تحریک انصاف کو اعتماد میں لیتی، پیپلز پارٹی آئندہ بلدیاتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کیلئے اس قسم کے اقدامات اٹھا رہی ہے، بلدیاتی الیکشن سے قبل پی پی پی نے اپنے حامی افسران کو ڈپٹی کمشنر بنانا شروع کر دیا ہے، کیونکہ پیپلز پارٹی کی پوری کوشش ہے کہ اگلے میئر کراچی کا تعلق ان سے ہو۔ پیپلز پارٹی کے اس فیصلے سے متعلق ایک نکتہ نظر یہ بھی سامنے آیا ہے کہ حالیہ اقدام پی پی پی اور متحدہ کی ملی بھگت ہے، متحدہ کراچی کو نیا صوبہ بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے مہاجر کارڈ کھیلے گی، جبکہ پی پی ہی اسے مہاجروں کی جانب سے سندھ کی تقسیم کہہ کر مخالفت کرتے ہوئے سندھ کارڈ کھیلے گی، اس طرح آئندہ بلدیاتی الیکشن میں دونوں جماعتیں سندھ اور مہاجر کارڈ کا استعمال کرکے زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا چاہیں گی۔
خبر کا کوڈ : 881756
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش